• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home کتاب اور صاحب کتاب

انتظار حسین کے خطوط۔ حصہ اول

عاصم کلیار

آوازہ ڈیسک by آوازہ ڈیسک
May 4, 2020
in کتاب اور صاحب کتاب
0
انتظار حسین کے خطوط۔ حصہ اول
93
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM
Asim Kalyar final
عاصم کلیار

ماضی کے نقوش وقت کے آب رواں میں مسلسل معدوم ہوۓ جاتے ہیں کچھ عرصے بعد چہرہ و نام بھی ایک ساتھ یاد نہیں رہتے مگر لکھے ہوۓ لفظوں کی حرمت و تقدس سے انکار ممکن نہیں ماضی کی کہانیاں جب نسلوں تک سینہ بہ سینہ منتقل ہوئیں تو ہر نسل نے اپنے تخیل کے مطابق کہانی کے رنگوں میں اضافہ کیا ڈاک کا نظام رائج ہونے کے بعد داستان اور کہانی سنانے کے فن کو کسی حد تک خطوط نویسی نے بھی نقصان پہنچایا مگر جو خطوط وقت کے حوادث سے بچے گۓ وہ کہانیوں کی صورت کتابوں میں شائع ہوۓ ہر زمانے کے خط اس عہد کی تہذیب،معاشرت،تاریخ اور ریاکاریوں کے عکاس ہوتے ہیں انتظار حسین نے تو غالب کے خطوط کو اُس عہد کا تہذیبی ناول قرار دیا ہے۔
خط کا انتظار اور خط کا جواب دینا ہماری ماضی قریب کی تہذیب کا لازمی جزو تھے فرد واحد کے نام تو جو خطوط آتے تھے وہ بالعموم پرزے پرزے کر کے آگ یا ہوا کے سپرد کر دیۓ جاتے اور جو بچ گۓ وہ محبت نامے کہلاۓ مال و زر تو وارثوں کے درمیان تقسیم ہوا مگر ہمارے ہاں محبت ناموں کو دوسری نسل کے سپرد کرنا کارِدشوار ہی نہیں بلکہ امرِمحال سمجھیۓ محبتوں کی نشانیوں کو پامال کرنا اب ہمارے اجتماعی شعور کا حصہ بن چکا ہے۔
لام کے محاذ سے ڈاک کے سپرد کیا ہوا خط جب مہینوں بعد کسی دور دراز کے گاؤں پہنچتا تھا تو وہ اہل خانہ کی بجاۓ پورے گاؤں کے نام ہوتا تھا خط پڑھنے والی آنکھیں تو دو ہی ہوتی تھیں مگر سنے والے کان بیسیوں ہوتے تھے خط سننے کے بعد بوڑھے ٹھنڈے ہنکارے بھرتے ہوۓ دعائیں دیتے ماں ماپ کی آنکھیں نم ہو جاتیں اور مکتوب نگار کے دوست یار اس کی شجاعت بہادری کے قصوں کا پرچار کرتے مگر راتوں کو گاؤں کے کسی نیم پختہ مکان سے آنے والی یہ آواز دلوں کو چیر کے رکھ دیتی۔
میں تے بن کہ تماشا روئی
کہ ماہی میرا لام نوں گیا
خطوط کی ادبی حثیت مسلمہ ہے ادیبوں کے خطوط میں بیان کی گئ رقابتیں،محبتیں،کدورتیں اور نظریاتی اختلافات ہی تو ہماری ادبی تاریخ کے صحیح عکاس ہیں ادیبوں کے درمیان ادبی معرکوں میں خطوط نے جلتی پر تیل کا کام کیا قتیل کے خلاف غالب نے جو زبان خطوط میں استعمال کی ہے وہ غالب سا زمانہ ساز دل لگا کر اور قلم سنبھال کر کیسے لکھ سکتا تھا جوش صاحب اور مدیر ساقی کے درمیان بھی سخت خطوط کا تبادلہ ہوا اوراق اور فنون کے درمیان برسوں پر محیط قلمی جنگ کے دوران سینکڑوں خطوط توپوں کے گولوں کی صورت داغے گۓ۔

ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

عاصم کلیار کے نام انتظار حسین کا ایک نادر خط

ایک سے زائد ادیبوں نے ناولوں اور افسانوں کو خطوط کی صورت میں تحریر کیا عزیز احمد جیسے بلند پایہ نثر نگار نے کئ حوالوں سے دلچسپ ناول”شبنم” خط کی فارم میں لکھا قرۃالعین حیدر نے اپنے نام آۓ خطوط کو “دامانِ باغباں” کے نام سے مرتب کر کے شائع کروایا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کتاب کا انتساب عینی بی نے ایک بکری کے نام کیا ہے۔
میرے نام کچھ ادیبوں کے علاوہ ذاتی دوستوں کے سینکڑوں خطوط موجود ہیں سینکڑوں خطوط اکابرین فن کے ہیں جو انہوں نے دیگر اہل قلم کو لکھے جن ادیبوں کے لکھے ہوۓ خطوط میرے ذاتی لائبریری میں موجود ہیں اُن میں فراق صاحب،سلام مچھلی شہری،راجہ مہدی علی خان اور رشید احمد صدیقی جیسے نابغہ روزگار لوگ شامل ہیں۔
قرۃالعین حیدر کے ایک خط کے علاوہ جاوید شاہین اور کشور ناہید کے خطوط نقل مکانی کے دوران میری غفلت کی وجہ سے گم ہوۓ عزیز دوست شاہد زبیر لالیکا کا صرف ایک ہی خط محفوظ رہا اور درجنوں ضائع ہو گۓ اب خط لکھنے کا زمانہ گزر چکا ہے سو جو باقی بچ گۓ ہیں اُن کو کسی طور سنبھالنے کی تدبیر کرتا ہوں۔
اب خط لکھنے اور پھر اُس کے جواب کے انتظار کی طرح اب ای میل کا زمانہ بھی ماضی کا قصہ ہوا “خط لکھیں گے” کے بامعانی نام کی البم کے تحت میں فیس بک پر خطوط شئیر کروں گا یہ خط عشروں پہلے لکھے جانے کے باوجود شائع نہ ہو سکے سو اس صورت اب ادھر محفوظ بھی ہو جائیں گے میں اس البم کو اپنے مہربان دوست قاسم جعفری صاحب کے نام کرتا ہوں جو پنجابی ہونے کے باوجود شہر لاہور میں گنگا جمنی تہذیب کے آخری نمائندہ ہیں۔
اس البم کے تحت میں پہلا خط اپنے کرم فرما انتظار حسین کا پیش کرتا ہوں جن سے ایک حد تک بے تکلفی بھی تھی اُن کی زندگی کے آخری آٹھ سال میں لاہور میں ہوتے ہوۓ اُن سے روز نہیں تو ہر دوسرے دن اُنہی کے گھر ملاقات ہوتی کئ بار وہ میرے مکان پر بھی آۓ کبھی یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ انتظار حسین اس دنیا میں نہیں رہیں گے انہوں نے ادبی حوالے سے اور ذاتی سطح پر بڑی فعال زندگی بسر کی میں خود کو خوش نصیب تصور کرتا ہوں کہ مجھ اُن کی قربت حاصل رہی۔
اس زمانے میں میرا مستقل قیام سرگودھا میں تھا ابو کی منتشر کتابوں کے لۓ میں نے ایک کمرے میں الماریاں بنوائیں Life magazine والوں نے دینا کی تمام بڑی تہذیبوں پر جہازی سائز کی شاندار رنگین کتابوں کا ایک سیریز چھاپا تھا وہ پورا سیٹ بھی ابو کی لائبریری میں موجود تھا ہندونستان کی قدیم تہذیب پر کتاب پڑھنے کے بعد میں نے انتظار صاحب کو خط لکھا کہ مجھے ہندو میتھالوجی کے بارے چند اور کتابیں پڑھنے کے لۓ تجویز کریں میں اس وقت تک انتظار حسین کی سب کتابیں پڑھ چکا تھا اور لاہور آنے پر اُن سے پاک ٹی ہاؤس ملاقات بھی ہو جاتی تھی انتظار حسین نے جن کتابوں کے پڑھنے کے لۓ جوابی خط میں لکھا افسوس وہ میں چاہنے کے باوجود بھی نہ پڑھ سکا میں نے خط میں تصویر کی فرمائش کی تھی انتظار حسین نے پاسپورٹ سائیز کی تصویر کی پشت پر تاریخ سمیت دستخط کر کے تصویر بھی خط کے ساتھ ارسال کر دی میں ان کی محبتوں کا مقروض ہوں جہنوں نے مجھ سے منہ پھٹ شخص کو تا دم مرگ برداشت کیۓ رکھا۔
پیارے دوست محمودالحسن کے نام بھی شائد انتظار حسین کا کوئی خط نہیں محمود نے جس طرح سے انتظار حسین کی تحریروں کو پڑھا ہے اور اُن کے بارے تمام متعلقہ کتابوں سے رجوع کیا وہ اس کی انتظار صاحب سے محبت کی دلیل ہے انتظار صاحب کے بارے “شرف ہم کلامی” جیسی کتاب صرف محمود ہی لکھ سکتا تھا اور سچ تو یہ ہے کہ ادبی معاملات میں انتظار حسین بھی محمود کی راۓ کو معتبر سمجھتے تھے۔
انتظار حسین خط لکھنے کے معاملے میں بڑے کاہل تھے مگر میری خوش بختی کہ میرے نام اُن کا ایک خط ہے۔

Previous Post

کب تک ہاتھ دھوتے رہیں گے؟

Next Post

شیر میسور ٹیپو سلطان شہید

آوازہ ڈیسک

آوازہ ڈیسک

Next Post
شیر میسور ٹیپو سلطان شہید

شیر میسور ٹیپو سلطان شہید

محشر خیال

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز سے وابستہ اصل امید

عمران خان
محشر خیال

قریشی صاحب کا ٹوٹا تارا اور عمران خان

مولانا فضل الرحمان
محشر خیال

مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین

عمران خان
محشر خیال

عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ

تبادلہ خیال

وفاقی محتسب
تبادلہ خیال

وفاقی محتسب۔چا لیس سال کا سفر

پختون خوا میپ
تبادلہ خیال

پختونخوا میپ: ایک جماعت تین سربراہ

کراچی
تبادلہ خیال

کراچی: ٹوٹا کیسے، بچائیں کیسے؟

سیاست
تبادلہ خیال

سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions