جرمنی میں فی الوقت کرونا کا زور ٹوٹا ہے یا توڑا گیا ہے ، اس کے بارے میں تو وقت ہی بتائے گا لیکن موسم نے اپنی خوبصورتی دکھا کر گھر میں قید کئی لوگوں کو اس تھوپی گئی خود ساختہ سماجی تنہائی کا زور توڑ دینے پر ضرور مجبور کردیا ہے۔ اگرچہ اگلے ہفتے سے پارک اور بچوں کے بند تفریحی مقامات بھی کھلنے کی امید بندھی ہے لیکن اس وقت پابندی کے باوجود کئی کھلے میدان اور تفریحی پارک چھوٹے بچوں والے خاندانوں اور نوجوانوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ حکومتی اعلان کے مطابق فی الوقت اشیائے خود و نوش کی دکانوں کے ساتھ ساتھ کچھ چھوٹی دکانیں، الیکٹرونکس اوربچوں و بڑوں کے مشاغل و دست کاری کی دکانیں کھل گئی ہیں اور عدالتوں اور دیگر محکموں کے دفاتر میں بھی رفتہ رفتہ پبلک سروس کے کام شروع ہو رہے ہیں۔ گذشتہ پورے دو ماہ سے قائم اس جمود کو ٹوٹتے دیکھ کر ہمیں بھی خوشی ہورہی ہے ۔ جہاں اس ویک اینڈ پر کئی لوگ اگلے ہفتے سے اپنے دفتر جانے کی تیاری کر خوش ہو کر رہے ہیں۔ وہیں کچھ آرام طلب لوگ اس خبر سے اُداس ہیں کہ کام پر جانے کے لیے اب زندگی کو دوبارہ معمول پر لانا پڑے گا۔
سوچتی ہوں کہ جمعہ کو آنے والی آج پہلی مئی کی چھٹی خاموشی سے گزر گئی ۔اس کرونا وائرس نے تو لانگ ویک اینڈ کی خوشی کا مزا بھی کر کرا کردیا ۔