کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند ہیں۔ بیشتر یونیورسٹیوں نے طلبہ کی تعلیم کا حرج نہ ہونے کی خاطر آن لائن کلاسز کا آغاز تو کیا تاہم طلبہ کی جانب سے معیاری لیکچرز نہ ہونے کی شکایات سامنے آگئیں۔ اس وجہ سے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ایسی تمام یونیورسٹیوں کو فوری طور پر آن لائن کلاسز بند کرنے کی ہدایت کی ہے جن کے پاس آن لائن کلاسز کا نظام بہتر نہیں تھا۔
تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد آن لائن کلاسز بھی نہ ہونے سے یونیورسٹی کے طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں اور ان کے ذہن میں ایک ہی سوال ابھرتا ہے کہ ان کے امتحانات کیسے ہوں گے؟
کیا تمام طلبہ کو بغیر امتحان کے پروموٹ کیا جائے گا؟
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ کمیشن اس وقت طلبہ کے امتحانات کے حوالے سے پالیسی مرتب کر رہا ہے جس میں تین تجاویز شامل ہیں۔
‘ہماری کوشش ہے کہ جون جولائی میں امتحانات لے لیے جائیں اور اگست تک تمام نتائج کا اعلان بھی کر دیا جائے لیکن یہ اس وقت ہی ممکن ہوگا جب تعلیمی اداروں کو جون میں کھولنے کا اعلان کیا جائے۔’
ڈاکٹر طارق بنوری نے بتایا کہ اگر جون میں بھی تعلیمی ادارے بند رہے تو تمام طلبہ کو سابقہ نتائج کو دیکھتے ہوئے پروموٹ کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
‘امتحانات ممکن نہ ہونے کی صورت میں اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ تمام طلبہ کے سابقہ نتائج کو دیکھتے ہوئے پروموٹ کر دیا جائے اور جو طلبہ ان نتائج سے مطمئن نہ ہوں وہ صورت حال بہتر ہونے پر امتحان دے سکتے ہیں۔’
کیا پاکستان میں آن لائن امتحانات ممکن ہیں؟
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا ہے کہ آن لائن امتحان لینے کے آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے لیکن یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب مناسب حفاظتی اقدامات ہوں گے۔