آج پانچواں رمضان ہے، رمضان کے مختلف روح پروراعمال شروع کئے ہوئے آج پانچواں دن شروع ہوچکا ہے۔ رمضان کے اس عظیم مہینے کے ذریعے ماحول کو جو تقدس حاصل ہوا اور فضاوں کو جو برکتیں نصیب ہوئیں اس کی ایک جھلک حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ایک حدیث میں پیش کی گئی ہے .
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو پابہ زنجیر کردیا جاتا ہے۔ اس مضمون کی کئی حدیثین وارد ہوئی ہیں۔ حضرت شاہ ولی واللہ محدث دہلویؒ کے بقول روزہ چونکہ عمومی اور اجتماعی صورت میں ادا کیا جاتا ہے اس لئے اس میں اجتماعیت کی شکل پائی جاتی ہے اور خود ساختہ رسومات کی دسترس سے یہ عمل محفوظ ہے ، جب کوئی قوم اس کی پابندی کرتی ہے تو اس کے لئے شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں، جنتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں.
اس کاخوشگوار نتیجہ یہ سامنے آتا ہے کہ رمضان کاماحول عبادت، ذکر وتلاوت اور زہد وتقوی کے عالمی موسم اور جشن عام کا سماں پیش کرنے لگتا ہے۔ جس میں مشرق ومغرب شمال وجنوب ، عالم وجاہل اور امیر وفقیر کا ہر فرق ختم ہوجاتا ہے اور سارے ہی لوگ ایک دوسرے کے ہمدم ودمساز نظر آتے ہیں، اس طرح پورے اسلامی معاشرے پر نورانیت وسکینت کا ایک غیرمرئی شامیانہ سایہ فگن ہوجاتا ہے اور پورے ماحول میں روحانیت سے سرشاری کی ایسی کیفیت باطنی پیدا ہوجاتی ہے، جس کا لطف بس محسوس ہی کیا جاسکتا ہے، فضاء خوشگوار ہوجاتی ہے ، روزہ آسان معلوم ہونے لگتا ہے، دل میں رقت ونرمی پیدا ہوجاتی ہے۔ نہ صرف عبادت و طاعت میں جی لگنے لگتا ہے بلکہ ہمدردی وغم خواری کے مختلف کاموں کیطرف بھی دل متوجہ ہوجاتے ہیں۔