Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25

آج تیسرا رمضان ہے، رمضان کے یہ مبارک ایام، اس کے سعید ترین شب و روز اور برگزیدہ ساعتیں لمحہ بہ لمحہ اپنے اختتام کی طرف گامزن ہیں، ان عظیم گھڑیوں سے اگر بروقت اور جلد سے جلد فائدہ نہ اٹھایا گیا تو یہ بابرکت لمحات، بہت جلد ختم ہوجائیں گے، اور افسوس کے علاوہ کچھ ہمارے ہاتھ نہ آئے گا۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ رمضان کی مقدس ساعتوں اور قیمتی ترین اوقات کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا جائے اور انسان کی فطری قوت عمل کو بروئے کار لاکر ان فضیلتوں بھرے اوقات سے بھر پور فائدہ اٹھایا جائے، نیز رمضان سے محرومی کے نقصان کے بارے میں بھی آگاہی پیدا کی جائے۔
حدیث پاک میں جناب نبی کریم ﷺ نے رمضان کی مبارک گھڑیوں کی قدر وقیمت کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس مہینے میں انجام دیاجانے والا ہر نفل عمل فرض کے برابر ہے اور ہر فرض عبادت یا عمل، ستر فرض کا ثواب اپنے اندر لئے ہوئے ہے۔ اس سے روحانی طور پر رمضان کے وقت کی برکت اور اجر وثواب کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، لہذا فرائض وواجبات کی ادائیگی کا اہتمام جہاں اس عظیم مہینے کا سب سے اہم تقاضا ہے، وہاں زیادہ سے زیادہ نفل عبادتوں اور اعمال بجالانے کےلئے اس مہینے میں ہمارے لئے پُر کشش ترغیب کا بھی بڑاسامان موجود ہے ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ طاقت وہمت کی فطری استعداد کا درست اور بروقت استعمال کرکے فرائض وواجبات کے التزام اور نوافل کے اہتمام کی طرف اس مہینے میں ہم پوری طرح متوجہ ہوں، پنچ وقتہ فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا التزام کریں، نماز تراویح کا خشوع وخضوع کے ساتھ اہتمام کریں، تراویح میں ذوق وشوق کے ساتھ قرآن کریم سننے اور صدقہ وخیرات سمیت دیگر نفل اعمال کی انجام دہی کیطرف پوری طرح توجہ دیں، حدیث میں ایسے شخص کے بارے میں جو رمضان کا مبارک مہینہ پالینے کے بعد بھی اپنی مغفرت کا سامان نہ کراسکے، اللہ کی لعنت کی بدعا وارد ہوئی ہے۔ اس سے رمضان کی برکتوں سے محرومی کی نحوست اور تباہ کن نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ فرائض اور نوافل صرف چند عبادتوں میں منحصر نہیں ہیں۔ بلکہ معاملات ، معاشرتی زندگی، دوسروں کے ساتھ حسن سلوک، خاندانی زندگی اور قومی وبین الاقوامی اُمور سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے وسیع ترین دائرے میں فرائض وواجبات کا دائرہ پھیلا ہوا ہے ۔ اللہ تعالی تمام شعبہ ہائے زندگی میں فرائض وواجبات اور احسان کے تقاضوں کو مد نظر رکھنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ امین

آج تیسرا رمضان ہے، رمضان کے یہ مبارک ایام، اس کے سعید ترین شب و روز اور برگزیدہ ساعتیں لمحہ بہ لمحہ اپنے اختتام کی طرف گامزن ہیں، ان عظیم گھڑیوں سے اگر بروقت اور جلد سے جلد فائدہ نہ اٹھایا گیا تو یہ بابرکت لمحات، بہت جلد ختم ہوجائیں گے، اور افسوس کے علاوہ کچھ ہمارے ہاتھ نہ آئے گا۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ رمضان کی مقدس ساعتوں اور قیمتی ترین اوقات کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا جائے اور انسان کی فطری قوت عمل کو بروئے کار لاکر ان فضیلتوں بھرے اوقات سے بھر پور فائدہ اٹھایا جائے، نیز رمضان سے محرومی کے نقصان کے بارے میں بھی آگاہی پیدا کی جائے۔
حدیث پاک میں جناب نبی کریم ﷺ نے رمضان کی مبارک گھڑیوں کی قدر وقیمت کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس مہینے میں انجام دیاجانے والا ہر نفل عمل فرض کے برابر ہے اور ہر فرض عبادت یا عمل، ستر فرض کا ثواب اپنے اندر لئے ہوئے ہے۔ اس سے روحانی طور پر رمضان کے وقت کی برکت اور اجر وثواب کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، لہذا فرائض وواجبات کی ادائیگی کا اہتمام جہاں اس عظیم مہینے کا سب سے اہم تقاضا ہے، وہاں زیادہ سے زیادہ نفل عبادتوں اور اعمال بجالانے کےلئے اس مہینے میں ہمارے لئے پُر کشش ترغیب کا بھی بڑاسامان موجود ہے ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ طاقت وہمت کی فطری استعداد کا درست اور بروقت استعمال کرکے فرائض وواجبات کے التزام اور نوافل کے اہتمام کی طرف اس مہینے میں ہم پوری طرح متوجہ ہوں، پنچ وقتہ فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا التزام کریں، نماز تراویح کا خشوع وخضوع کے ساتھ اہتمام کریں، تراویح میں ذوق وشوق کے ساتھ قرآن کریم سننے اور صدقہ وخیرات سمیت دیگر نفل اعمال کی انجام دہی کیطرف پوری طرح توجہ دیں، حدیث میں ایسے شخص کے بارے میں جو رمضان کا مبارک مہینہ پالینے کے بعد بھی اپنی مغفرت کا سامان نہ کراسکے، اللہ کی لعنت کی بدعا وارد ہوئی ہے۔ اس سے رمضان کی برکتوں سے محرومی کی نحوست اور تباہ کن نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ فرائض اور نوافل صرف چند عبادتوں میں منحصر نہیں ہیں۔ بلکہ معاملات ، معاشرتی زندگی، دوسروں کے ساتھ حسن سلوک، خاندانی زندگی اور قومی وبین الاقوامی اُمور سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے وسیع ترین دائرے میں فرائض وواجبات کا دائرہ پھیلا ہوا ہے ۔ اللہ تعالی تمام شعبہ ہائے زندگی میں فرائض وواجبات اور احسان کے تقاضوں کو مد نظر رکھنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ امین

آج تیسرا رمضان ہے، رمضان کے یہ مبارک ایام، اس کے سعید ترین شب و روز اور برگزیدہ ساعتیں لمحہ بہ لمحہ اپنے اختتام کی طرف گامزن ہیں، ان عظیم گھڑیوں سے اگر بروقت اور جلد سے جلد فائدہ نہ اٹھایا گیا تو یہ بابرکت لمحات، بہت جلد ختم ہوجائیں گے، اور افسوس کے علاوہ کچھ ہمارے ہاتھ نہ آئے گا۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ رمضان کی مقدس ساعتوں اور قیمتی ترین اوقات کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا جائے اور انسان کی فطری قوت عمل کو بروئے کار لاکر ان فضیلتوں بھرے اوقات سے بھر پور فائدہ اٹھایا جائے، نیز رمضان سے محرومی کے نقصان کے بارے میں بھی آگاہی پیدا کی جائے۔
حدیث پاک میں جناب نبی کریم ﷺ نے رمضان کی مبارک گھڑیوں کی قدر وقیمت کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس مہینے میں انجام دیاجانے والا ہر نفل عمل فرض کے برابر ہے اور ہر فرض عبادت یا عمل، ستر فرض کا ثواب اپنے اندر لئے ہوئے ہے۔ اس سے روحانی طور پر رمضان کے وقت کی برکت اور اجر وثواب کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، لہذا فرائض وواجبات کی ادائیگی کا اہتمام جہاں اس عظیم مہینے کا سب سے اہم تقاضا ہے، وہاں زیادہ سے زیادہ نفل عبادتوں اور اعمال بجالانے کےلئے اس مہینے میں ہمارے لئے پُر کشش ترغیب کا بھی بڑاسامان موجود ہے ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ طاقت وہمت کی فطری استعداد کا درست اور بروقت استعمال کرکے فرائض وواجبات کے التزام اور نوافل کے اہتمام کی طرف اس مہینے میں ہم پوری طرح متوجہ ہوں، پنچ وقتہ فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا التزام کریں، نماز تراویح کا خشوع وخضوع کے ساتھ اہتمام کریں، تراویح میں ذوق وشوق کے ساتھ قرآن کریم سننے اور صدقہ وخیرات سمیت دیگر نفل اعمال کی انجام دہی کیطرف پوری طرح توجہ دیں، حدیث میں ایسے شخص کے بارے میں جو رمضان کا مبارک مہینہ پالینے کے بعد بھی اپنی مغفرت کا سامان نہ کراسکے، اللہ کی لعنت کی بدعا وارد ہوئی ہے۔ اس سے رمضان کی برکتوں سے محرومی کی نحوست اور تباہ کن نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ فرائض اور نوافل صرف چند عبادتوں میں منحصر نہیں ہیں۔ بلکہ معاملات ، معاشرتی زندگی، دوسروں کے ساتھ حسن سلوک، خاندانی زندگی اور قومی وبین الاقوامی اُمور سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے وسیع ترین دائرے میں فرائض وواجبات کا دائرہ پھیلا ہوا ہے ۔ اللہ تعالی تمام شعبہ ہائے زندگی میں فرائض وواجبات اور احسان کے تقاضوں کو مد نظر رکھنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ امین

آج تیسرا رمضان ہے، رمضان کے یہ مبارک ایام، اس کے سعید ترین شب و روز اور برگزیدہ ساعتیں لمحہ بہ لمحہ اپنے اختتام کی طرف گامزن ہیں، ان عظیم گھڑیوں سے اگر بروقت اور جلد سے جلد فائدہ نہ اٹھایا گیا تو یہ بابرکت لمحات، بہت جلد ختم ہوجائیں گے، اور افسوس کے علاوہ کچھ ہمارے ہاتھ نہ آئے گا۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ رمضان کی مقدس ساعتوں اور قیمتی ترین اوقات کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا جائے اور انسان کی فطری قوت عمل کو بروئے کار لاکر ان فضیلتوں بھرے اوقات سے بھر پور فائدہ اٹھایا جائے، نیز رمضان سے محرومی کے نقصان کے بارے میں بھی آگاہی پیدا کی جائے۔
حدیث پاک میں جناب نبی کریم ﷺ نے رمضان کی مبارک گھڑیوں کی قدر وقیمت کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس مہینے میں انجام دیاجانے والا ہر نفل عمل فرض کے برابر ہے اور ہر فرض عبادت یا عمل، ستر فرض کا ثواب اپنے اندر لئے ہوئے ہے۔ اس سے روحانی طور پر رمضان کے وقت کی برکت اور اجر وثواب کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، لہذا فرائض وواجبات کی ادائیگی کا اہتمام جہاں اس عظیم مہینے کا سب سے اہم تقاضا ہے، وہاں زیادہ سے زیادہ نفل عبادتوں اور اعمال بجالانے کےلئے اس مہینے میں ہمارے لئے پُر کشش ترغیب کا بھی بڑاسامان موجود ہے ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ طاقت وہمت کی فطری استعداد کا درست اور بروقت استعمال کرکے فرائض وواجبات کے التزام اور نوافل کے اہتمام کی طرف اس مہینے میں ہم پوری طرح متوجہ ہوں، پنچ وقتہ فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا التزام کریں، نماز تراویح کا خشوع وخضوع کے ساتھ اہتمام کریں، تراویح میں ذوق وشوق کے ساتھ قرآن کریم سننے اور صدقہ وخیرات سمیت دیگر نفل اعمال کی انجام دہی کیطرف پوری طرح توجہ دیں، حدیث میں ایسے شخص کے بارے میں جو رمضان کا مبارک مہینہ پالینے کے بعد بھی اپنی مغفرت کا سامان نہ کراسکے، اللہ کی لعنت کی بدعا وارد ہوئی ہے۔ اس سے رمضان کی برکتوں سے محرومی کی نحوست اور تباہ کن نقصانات کا اندازہ ہوتا ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ فرائض اور نوافل صرف چند عبادتوں میں منحصر نہیں ہیں۔ بلکہ معاملات ، معاشرتی زندگی، دوسروں کے ساتھ حسن سلوک، خاندانی زندگی اور قومی وبین الاقوامی اُمور سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے وسیع ترین دائرے میں فرائض وواجبات کا دائرہ پھیلا ہوا ہے ۔ اللہ تعالی تمام شعبہ ہائے زندگی میں فرائض وواجبات اور احسان کے تقاضوں کو مد نظر رکھنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ امین