Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
مسجد ابن طولون کے بعد ہماری اگلی منزل مقام سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنہا تھا ۔ یہ محلہ بھی سیدہ زینب کہلاتا ہے جہاں یہ مقام ہے ۔سیدہ زینب کا اصل مزار تو شام میں ہے اور وہاں مرجع خلائق ہے، “مقام” کے نام سے مصر میں جو مقامات بنائے گئے ہیں وہ علامتی ہیں ،یہی وجہ ہے کہ حکومت کی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں ۔
یہاں پہنچے تو ظہر کا وقت ہو رہا تھا، ہم نے طے کیا کہ ظہر کی نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر آ جاوں ۔راشد نے احتیاط اپنا موبائل مجھے دے دیا کہ میں کہیں گم نہ ہو جاوں ۔اس کے بعد میں خواتین کے حصے میں چلی گئی ۔
پہلے ایک وسیع ہال تھا، جہاں خاصی تعداد میں خواتین نماز کے انتظار میں تھیں ۔اس کے آگے دو چھوٹے کمرے تھے، پہلا داخلی کمرہ تھا اور دوسرے کمرے میں سیدہ زینب کا مزار بنایا گیا ہے ۔دونوں کمروں کی حالت نا گفتہ بہ ہے، چیکٹ قالین، بدبو، بے رنگ دیواریں، خوفناک فربہ اندام، کریہہ الصوت چوکیدارن ۔۔۔۔کوئی بھی چیز سیدہ زینب کی شاندار شخصیت سے لگا نہیں کھا رہی تھی ۔ دو تین خواتین کو دیکھا جنہوں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ڈیوڑھی پر سجدہ کیا ۔
نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر پہنچ گئ جہاں سہیل اور راشد کو آنا تھا، مردوں کے حصے سے یکے بعد دیگرے پانچ چھ جنازے نکلے، کافی رش تھا ۔
اس کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد عمرو بن العاص تھی ۔
مسجد ابن طولون کے بعد ہماری اگلی منزل مقام سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنہا تھا ۔ یہ محلہ بھی سیدہ زینب کہلاتا ہے جہاں یہ مقام ہے ۔سیدہ زینب کا اصل مزار تو شام میں ہے اور وہاں مرجع خلائق ہے، “مقام” کے نام سے مصر میں جو مقامات بنائے گئے ہیں وہ علامتی ہیں ،یہی وجہ ہے کہ حکومت کی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں ۔
یہاں پہنچے تو ظہر کا وقت ہو رہا تھا، ہم نے طے کیا کہ ظہر کی نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر آ جاوں ۔راشد نے احتیاط اپنا موبائل مجھے دے دیا کہ میں کہیں گم نہ ہو جاوں ۔اس کے بعد میں خواتین کے حصے میں چلی گئی ۔
پہلے ایک وسیع ہال تھا، جہاں خاصی تعداد میں خواتین نماز کے انتظار میں تھیں ۔اس کے آگے دو چھوٹے کمرے تھے، پہلا داخلی کمرہ تھا اور دوسرے کمرے میں سیدہ زینب کا مزار بنایا گیا ہے ۔دونوں کمروں کی حالت نا گفتہ بہ ہے، چیکٹ قالین، بدبو، بے رنگ دیواریں، خوفناک فربہ اندام، کریہہ الصوت چوکیدارن ۔۔۔۔کوئی بھی چیز سیدہ زینب کی شاندار شخصیت سے لگا نہیں کھا رہی تھی ۔ دو تین خواتین کو دیکھا جنہوں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ڈیوڑھی پر سجدہ کیا ۔
نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر پہنچ گئ جہاں سہیل اور راشد کو آنا تھا، مردوں کے حصے سے یکے بعد دیگرے پانچ چھ جنازے نکلے، کافی رش تھا ۔
اس کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد عمرو بن العاص تھی ۔
مسجد ابن طولون کے بعد ہماری اگلی منزل مقام سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنہا تھا ۔ یہ محلہ بھی سیدہ زینب کہلاتا ہے جہاں یہ مقام ہے ۔سیدہ زینب کا اصل مزار تو شام میں ہے اور وہاں مرجع خلائق ہے، “مقام” کے نام سے مصر میں جو مقامات بنائے گئے ہیں وہ علامتی ہیں ،یہی وجہ ہے کہ حکومت کی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں ۔
یہاں پہنچے تو ظہر کا وقت ہو رہا تھا، ہم نے طے کیا کہ ظہر کی نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر آ جاوں ۔راشد نے احتیاط اپنا موبائل مجھے دے دیا کہ میں کہیں گم نہ ہو جاوں ۔اس کے بعد میں خواتین کے حصے میں چلی گئی ۔
پہلے ایک وسیع ہال تھا، جہاں خاصی تعداد میں خواتین نماز کے انتظار میں تھیں ۔اس کے آگے دو چھوٹے کمرے تھے، پہلا داخلی کمرہ تھا اور دوسرے کمرے میں سیدہ زینب کا مزار بنایا گیا ہے ۔دونوں کمروں کی حالت نا گفتہ بہ ہے، چیکٹ قالین، بدبو، بے رنگ دیواریں، خوفناک فربہ اندام، کریہہ الصوت چوکیدارن ۔۔۔۔کوئی بھی چیز سیدہ زینب کی شاندار شخصیت سے لگا نہیں کھا رہی تھی ۔ دو تین خواتین کو دیکھا جنہوں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ڈیوڑھی پر سجدہ کیا ۔
نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر پہنچ گئ جہاں سہیل اور راشد کو آنا تھا، مردوں کے حصے سے یکے بعد دیگرے پانچ چھ جنازے نکلے، کافی رش تھا ۔
اس کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد عمرو بن العاص تھی ۔
مسجد ابن طولون کے بعد ہماری اگلی منزل مقام سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنہا تھا ۔ یہ محلہ بھی سیدہ زینب کہلاتا ہے جہاں یہ مقام ہے ۔سیدہ زینب کا اصل مزار تو شام میں ہے اور وہاں مرجع خلائق ہے، “مقام” کے نام سے مصر میں جو مقامات بنائے گئے ہیں وہ علامتی ہیں ،یہی وجہ ہے کہ حکومت کی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں ۔
یہاں پہنچے تو ظہر کا وقت ہو رہا تھا، ہم نے طے کیا کہ ظہر کی نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر آ جاوں ۔راشد نے احتیاط اپنا موبائل مجھے دے دیا کہ میں کہیں گم نہ ہو جاوں ۔اس کے بعد میں خواتین کے حصے میں چلی گئی ۔
پہلے ایک وسیع ہال تھا، جہاں خاصی تعداد میں خواتین نماز کے انتظار میں تھیں ۔اس کے آگے دو چھوٹے کمرے تھے، پہلا داخلی کمرہ تھا اور دوسرے کمرے میں سیدہ زینب کا مزار بنایا گیا ہے ۔دونوں کمروں کی حالت نا گفتہ بہ ہے، چیکٹ قالین، بدبو، بے رنگ دیواریں، خوفناک فربہ اندام، کریہہ الصوت چوکیدارن ۔۔۔۔کوئی بھی چیز سیدہ زینب کی شاندار شخصیت سے لگا نہیں کھا رہی تھی ۔ دو تین خواتین کو دیکھا جنہوں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ڈیوڑھی پر سجدہ کیا ۔
نماز کے بعد میں اسی مرکزی گیٹ پر پہنچ گئ جہاں سہیل اور راشد کو آنا تھا، مردوں کے حصے سے یکے بعد دیگرے پانچ چھ جنازے نکلے، کافی رش تھا ۔
اس کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد عمرو بن العاص تھی ۔