آج سندھ کے ممتاز قوم پرست رہنما جی ایم سید کی برسی منائی جارہی ہے۔ جی ایم سید کا اصل نام غلام مرتضیٰ سید تھا اور وہ 17 جنوری 1904ءکو سن کے مقام پر پیدا ہوئے۔ جی ایم سید کا تعلق سندھ کے سادات کے مشہور گھرانے مٹیاری سادات سے تھا۔
جی ایم سید نے ابتدائی تعلیم سن ہی میں حاصل کی۔ 1920ءمیں جب ان کی عمر سولہ برس تھی انہوں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز تحریک خلافت سے کیا۔ 1937ءمیں وہ پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔ 1938ءمیں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکی۔ 1942ءمیں سر حاجی عبداللہ ہارون کی وفات کے بعد وہ سندھ مسلم لیگ کے صدر بن گئے۔ اسی حیثیت میں انہوں نے سندھ اسمبلی میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی قرارداد بھی پیش کی۔
مگرکچھ ہی دنوں بعد انہیں اختلافات کی بنا پر مسلم لیگ سے خارج کردیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد جی ایم سید نے حزب اختلاف کی سیاست اختیار کی۔ 1948ءمیں انہوں نے خان عبدالغفار خان کے ساتھ پاکستان کی پہلی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی آف پاکستان قائم کی، 1948ءمیں انہوں نے کراچی کی سندھ سے علیحدگی اور 1955ءمیں ون یونٹ کے قیام کے خلاف تحریک چلائی جس کی بنا پر انہیں قید و بند کی صعوبت برداشت کرنی پڑی۔ 1956ءمیں انہوں نے نیپ کے قیام میں فعال حصہ لیا۔
1970ءمیں انہوں نے آخری مرتبہ عام انتخابات میں حصہ لیا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ اسی زمانے میں انہوں نے جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد بھی ڈالی۔
جی ایم سید ایک کثیر المطالعہ اور کثیر التصانیف سیاستدان تھے۔ انہوں نے سندھی، اردو اور انگریزی میں متعدد کتابیں یادگار چھوڑیں۔ ان کی سیاست سے اختلاف اور اتفاق رکھنے والوں کا ایک بڑا حلقہ ہمیشہ موجود رہا۔
جی ایم سید کاانتقال 25 اپریل 1995ءکوکراچی میں ہوا ۔ وہ درگاہ پیر حیدر شاہ، سن،دادو کے مقام پر آسودہ خاک ہیں ۔