

آفاق فاروقی تیس سال سے زائد عرصہ نیویارک میں مقیم اور سب سے بڑااخبار پاکستان پوسٹ شائع کرتے رہے۔ اس کے علاوہ وہ جیو نیوز کے ابتدائی زمانے میں نارتھ امریکا میں اس کے تمام معاملات کے انچارج بھی رہے ہیں ۔امریکا اور پاکستان کے اہم ترین حلقوں میں وسیع تر تعلقات کے ناطے وہ امریکا اور پاکستان کے بہت سے معاملات کے اندرونی حالات کے رازداں اور اہم شخصیات سے قربت رکھتے ہیں۔ آفاق خیالی سے میرے تعلقات دو دہائیوں پر محیط ہیں۔ پرسنل ملاقات پرانا فیشن ہوچکا ، ڈیجٹل دورہے اس لئے ڈیجٹل اور فون رابطوں کے زریعے کنٹکٹ رہتا ہے ورنہ کون دو دریا ،دو ٹنلز، ہائی ویز اور لاکھوں گاڑیوں کا ٹریفک جام پار کرکے ملاقات کے لئے جاسکتا ہے ۔
بات شروع ہوئی تھی ،جب میں نے پنجابی ادیبہ صغرا صدف کے اشرف میاں کے انتقال کے بارے میں پوسٹ پڑھی تو صدمہ ہوا۔ اشرف میاں سے میرا تعلق خاطر رہا ، بیس سال پہلے جب میں نیویارک کے ایک اردو اخبار کاایڈیٹرتھا تو اشرف میاں بھی آفاق فاروقی کے اخبارمیں طنزیہ کالم لکھتے تھے اور کمال کا لکھتے تھے ، یوں کہیئے کہ دیسی کمیونٹی کے نام نہاد شرفا کی دھوتی سرعام پیچھے سے اٹھاتے تھے ، لحاظ نہ رکھتے ، اشرف میاں سے دوستانہ رہا ، ایک رایٹر ہونے کی حیثیت سے ہمیشہ محبت سے پیش آئے ، کئی بارجیکسن ہائٹس کوئینز میں کھانا اکٹھے کھایا۔ صغرا صدف کی پوسٹ دیکھی تو آفاق فاروقی سے رابطہ کیا ، انھوں نے تصدیق کی کہ کرونا سے فوتگی ہوئی ، رب مغفرت کرے ، امین۔
اشرف میاں نے بروکلین میں تصوف پر رومی سیٹر کھول رکھا تھااور پاکستان سے انے والی شخصیات بھی وزٹ کرتی تھیں۔
بات امیرکا میں کرونا کیسز بارے چل نکلی تو میں نے کراچی کے ایک جرنلسٹ دوست کی کال کا ذکرکیا کہ اسے امریکا میں ہلاکتوں پر شک ہے ، پہلے تو آفاق خیالی کو شک ہوا کہ یہ میرابیان ہے ، حملہ کیا کہ شہزاد ناصر اگر تم جیسا بندہ یہ بات کررہا ہے تو میں کسی اور کوکیا کہوں ، واضح کیا کہ پاکستانی جرنلسٹ ہے توبولےکہ اسلام ابادکے ایک جرنلسٹ نے بھی کال کرکے آج یہی سوال کیا ہے ، اس جرنلسٹ کا نام آف دی ریکارڈ رہے گا لیکن اتنا بتادیتا ہوں کہ وہ آرمی چیف و پرائم منسٹر ، چیف جسٹس یعنی تمام اہم شخصیات اور پاکستان کے سیاسی معاملات کے رموزشناس ، رازداں ہیں لیکن امیرکہ کے بارے میں وہی عام پاکستانی سوچ رکھتے ہیں ۔
یہ توآفاق فاروقی نے کنفرم کردیا کہ ڈھائی سو کے قریب پاکستانی نیویارک میں کرونا سے مرچکے اور نیوجرسی میں پچاس ساٹھ کے قریب ہلاک ہوئے ہیں ، پاکستانیوں سے زیادہ بنگالیوں کی اموات ہوئی ہیں کیونکہ بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے آٹھ دس لوگ ایک ہی اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں ، پاکستانی بھی وہی زیادہ ہلاک ہوئے جو شوگر، ہارٹ ، بلڈ پریشرکے مریض اور پیسے بچانے کےلئے روم میٹ بنے ہوئے تھے ۔ میں نے اتفاق کیا کہ نیویارک اسٹیٹ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں نیویارک سٹی میں ہوئیں اور نیویارک سٹی میں بھی سب سے زیادہ ہلاکتیں امیگرنٹس میں ہوئیں ، گورے امریکنوں کا تناسب کم تھا جبکہ پاکستان میں اینکر اور ملا یہ شور مچا رہے ہیں کہ امریکا کو مسلمانوں کوتنگ کرنے کی سزا دے مل رہی ہے حالانکہ ان احمقوں کو یہ نہیں پتہ کہ ہلاکت شدگان کی اسی فیصد تعداد امیرکن کی نہیں ، دراصل اونچی اونچی اپارٹنمنٹس بلڈنگز، گنجان ابادی اورانڈرگراؤنڈ ٹرین مین بے تحاشا سواریوں نے صورتحال کو بگاڑ کررکھ دیا ۔
پاکستان کی صورتحال پرہم دونوں میں تفصیل سے ڈسکشن ہوا، اس بارے تفصیل پھر کبھی سہی البتہ یہ انکشاف کرکےآفاق فاروقی نے حیران کردیا کہ ایم کیوایم کی وجہ سے وہ بیس سال کراچی نہ جاسکے کہ الطاف حسین انھیں قتل نہ کروادے کیونکہ اردوسپیکنگ ہونےکے باوجود وہ الطاف حسین کی پالیسیز کے سخت خلاف تھے ۔