مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ کرونا کی وجہ سے ملک کے معاشی حالات کافی نازک ہیں، عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے حوالے سے پیش گوئی کردی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ کرونا کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں تین ارب ڈالر تک کمی کا امکان ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں ماہ برآمدات 70 فیصد کم ریکارڈ کی گئی۔اُن کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقے کو قرضوں کی ادائیگی مؤخر کرنے کے معاملے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رابطے میں ہیں اور جلد ہی اس مسئلے کو حل کریں گے۔ عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ نے بھی پاکستانی معیشت کے حوالے سے پیش گوئی کی، موجودہ صورت حال کی وجہ سے معاشی صورت حال کافی خراب ہے۔
عالمی بینک نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستانی سمیت جنوبی ایشیا کو لاحق معاشی خطرات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی ایشیا کی شرح نمو توقعات سے بہت کم رہے گی جبکہ رواں سال پاکستان کی شرح نمو منفی رہنے کا امکان ہے اور اگلے سال ایک فیصد سے بھی کم رہے گی۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی شرح نمو 2022 میں تین اعشاریہ دو فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ پاکستان کا بجٹ خسارہ آٹھ اعشاریہ سات سےساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ قرضوں کاحجم اور بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی اور ڈالرکی قدر بڑھ سکتی ہے۔ا وائرس : پاکستان کا بجٹ خسارہ ساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے،عالمی بینک نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستان سیمت جنوبی ایشیا کو لاحق خطرات پر رپورٹ جاری کردی۔ جنوبی ایشیا کی شرح نمو توقعات سے کہیں کم رہنے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ پر عالمی بینک کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی شرح نمو منفی رہنے کا امکان ہے اگلے سال ایک فیصد سے بھی کم اور دو ہزار بائیس میں تین اعشاریہ دو فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔عالمی بینک کے مطابق کورونا وائرس سے پاکستان کا بجٹ خسارہ آٹھ اعشاریہ سات سےساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ قرضوں کاحجم اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ سکتا ہے، کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کا خدشہ ہے، سرمایہ کاری میں کمی، ڈالرکی قدر بڑھانےکاباعث بنے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کو دوست ممالک کے قرضے واپس کرنے مشکلات پیش آئیں گی، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح کم آمدنی والے طبقے کا ریلیف ہونا چاہئے۔
اس کےعلاوہ پاکستان کو اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش بنایا جاسکتاہے۔ عالمی بینک نے کورونا وائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی معیشت میں تنزلی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی رفتار اندازوں سے چار فیصد کم رہے گی۔ رواں سال جنوبی ایشیا کی معاشی شرح ایک اعشاریہ آٹھ سے دواعشاریہ آٹھ فیصد رہنے کا امکان ہے۔