ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک کا بادشاہ تھا اس کی چار بیویاں تھیں۔ جن سے وہ بہت پیار کرتا تھا۔ جب وہ بیمار ہوکر بستر مرگ سے جا لگا اور اسے موت کے بعد کی زندگی کا خوف لاحق ہوگیا۔ اس نے سوچا اپنی بیویوں سے دریافت کرتا ہوں کون مرنے کے بعد اس کا ساتھ دیتی ہے۔
بادشاہ نے اپنی چوتھی بیوی سے پوچھا جس کے ساتھ وہ سب سے زیادہ محبت کرتا اور اسے قیمتی زیورات ہیرے جواہرات اور ملبوسات خریید کردیتا تھا۔ اس کو پوچھا میرے ساتھ موت کے بعد کی زندگی گزارو گی۔ اس نے معذرت کرلی کہ وہ ایسا ہرگز نہیں کرسکتی۔
تیسری بیوی سے پوچھا یہ بھی بادشاہ کو بے حد عزیز تھی۔ وہ اس کی خوبصورتی کا دوسروں کے سامنے بہت چرچاکرتا وہ اس کا غرور تھی۔ اس بیگم کا جواب تھا مجھے اپنی زندگی سے بہت محبت ہے۔ میں آپ کے ساتھ کسی صورت نہیں جاسکتی۔ بلکہ آپ کی موت کے بعد کسی اور سے شادی کرلوں گی۔
دوسری بیوی بڑی وفا شعار اور برے وقت میں کام آتی تھی۔ مگر اس نے بھی جواب دیا کہ اس موقع پر کوئی مدد نہیں کرسکتی۔ اتنا ضرور ہے کہ موت کے بعد جنازے اور تدفین کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔
بادشاہ کو ایک آواز سنائی دی۔ میں تمہارے ساتھ موت کے بعد کی زندگی گزارنے کے لئے تیار ہوں۔
یہ بادشاہ کی پہلی بیوی تھی جس کا جواب سن کر اسے حیرت بھی ہوئی کیونکہ ساری زندگی اس نے پہلی بیوی کی پروا نہیں کی اسے نظرانداز کرتا رہا۔ کبھی اس کا خیال تک نہ کیا۔ آج وہ اس کے ساتھ کھڑی تھی۔
بادشاہ بڑا شرمسار تھا اور اس نے دکھ اور افسوس سے کہا میں زندگی تم سے لاتعلق رہا۔
اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ ہر انسان کی چار بیویاں ہتی ہیں۔
چوتھی بیوی ہمارا جسم ہوتا ہے جس کا بنائو سنگھار کرتے ہیں اور اچھا لباس اوڑھ کر اسے خوبصورت بناتے ہیں۔
تیسری بیوی ہمارا مال دولت اور اثاثہ ہوتا ہے جسے ساری عمر اکٹھا کرتے اور دوسروں کو دکھاتے رہتے ہیں۔ لیکن یہ آخر میں کام نہیں آتی اور مہ ہمارے ساتھ جاتی ہے۔ جسے دوسروں میں بانٹ جاتے ہیں تیسری بیوی نے بھی کہا وہ کسی اور سے شادی کرلے گی۔
دوسری بیوی ہمارے دوست اور خاندان والے ہوتے ہیں۔ وہ مرنے کے وقت جنازے اور تدفین کرکے صرف رخصت کرتے ہیں۔
پہلی بیگم ہماری روح ہوتی ہے ہم اسے ساری زندگی نظرانداز کئے رکھتے ہیں۔ جسم کا خیال رکھتے۔ مالودولت اور اثاثے جمع کرتے ہیں دوست احباب اور کھروالوں میں بھرپور وقت گزارتے ہیں۔ مگر روح کی پروا نہیں کرتے جس نے موت کے بعد ہمارا ساتھ دینا ہوتا یے۔
ہمیں چاییے اکیلے میں خود کو وقت دیں۔ رب سے دعا مانگیں۔ خاموشی میں اپنا جائزہ لیں۔
آپ کی روح دراصل آپ کی حقیقی اور مخلص دوست ہے۔ اس کو بھی کچھ وقت دیں۔
(ماخوز)