ملک میں کورونا کی وبا کے پھیلنے کے بعد جیسے جیسے لاک ڈاؤن میں سختی آتی جارہی ہے، اس کے ساتھ ہی ملک میں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوتی جارہی ہے جس میں خاص طور پر آٹا شامل ہے۔ آٹے کی قلت کے علاوہ آٹے کی قیمت میں بھی بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آٹے کے دس کلو تھیلے کی قیمت ان دنوں آٹھ سو روپے سے تجاوز کر رہی ہے جب اسلام آباد سے دور سرگودھا جیسے شہروں میں یہ قیمت ایک ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ لاک داؤن سے قبل یہ قیمت تقریباً سات سو روپے فی دس کلو گرام تھا۔
آٹے کے علاوہ دیگر ضروریات زندگی جن میں انڈے، سبزی اور دالوں کی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو اس پیچیدہ صورت حال میں قیمتوں کے نظام پر فوری طور پر کنٹرولکرنا چاہیے تاکہ آنے والے دنوں میں نہ اشیائے صرف کی قلت ہو اور نہ ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو نے پائے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میںکہا ہے کہ ملک بھر میں آٹے کی قلت ہوچکی ہے اوراشیائے ضرور یوٹیلیٹی اسٹورز پر بھی دستیاب نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب کنسٹرکشن ریلیف پیکج دینے کا وقت تھا تو عمران ِصاحب لنگر خانے کھول رہے تھے لیکن جب لنگر خانے کھولنے کا ٹائم ہے تو وہ کنسٹرکشن ریلیف پیکیج دے رہے ہیں انھوں نے کہا کہ غریب، بے روزگار، دیہاڑی دار کے پاس روٹی نہیں اور عمران صاحب تعمیراتی ریلیف پیکج دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کے سیاسی تماشے بند کر کہ لوگوں کو فوری ریلیف اور راشن پہنچانے کی حکمتِ عملی بنائی جائے۔