
عین اس وقت جب پوری دنیا انسانی تاریخ کی مہلک ترین وبا کورونا سے نبرد آزما ہے اور تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسئل قوانین کو تبدیل کر کے وہاں کے ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں شروع کردی ہیں جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر ہی نہیں پورے خطے کے امن کے تہہ و بالا ہوجانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس صورت حال کے تنا ظر میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا حالیہ بھارتی اقدام کے حوالے سے اہم ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کرونا عالمی وبائی چیلنج سے نبرد آزما ہے اور ہندوستان اس وقت وہ اقدامات اٹھا رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔جب دنیا ہی توجہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی طرف ہے بھارت اس آڑ میں ایسے اقدامات اٹھا رہا ہے جو بلا جواز ہیں۔ انھوں نے کہا کہاس وقت پوری کشمیری قیادت اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوان بھارتی جیلوں میں نظر بند ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ان مشکل حالات میں کشمیریوں کو سہولت دینے کی بجائے، انہیں خوراک اور ادویات کی فراہمی کی بجائے وہاں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلیاں کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے ڈومیسائل کے حصول کے قواعد میں تبدیلی دراصل ان کا آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کا ایجنڈا ہے جسے کو وہ پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ تمام کشمیری قیادت بشمول پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ میں نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو بھی بھارت کے اس غیر قانونی، غیر آئینی اقدام سے مطلع کر دیا ہے اور انہیں اس کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے یقین دلایا کہ وہ ان نئے قواعد کا مسودہ منگوا کر اس کا جائزہ لیں گے۔ انھوں نے کا کہ بھارت کا یہ اقدام، سیٹیزن ترمیمی ایکٹ کی طرح ایک انتہائی متنازعہ اقدام ہے جسے اگر نہ روکا گیا تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات مزید خراب ہونے کا قوی امکان ہے۔