میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم میں شعب ابی طالب کے بارے میں پڑھتا تھا اس بنجر چٹیل، بے آب وگیاہ وادی کے بارے میں کہ کس طرح آپ کو خاندان سمیت مکہ والوں نے اس خشک بنجر گھاٹی میں محصور کرکے آپ سے معاشی و سماجی رابطے ختم کردیے تھے، کبھی کبھی مولوی، ملا، ذاکر، مفتی، مجتھد سے سن بھی لیتا تھا کہ کس طرح آپ پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا خوردنوش کی اشیاء ضروری سامان سب کچھ آپ سے روک لیا گیا۔ کس طرح سے آپ کے خاندان کے بچے روتے تھے، کیسے چمڑا ابال کر کھایا جاتا تھا، کس طرح سے تین سال آپ نے اس وادی میں گزارے۔ بحیثیت تاریخ کے ایک طالبعلم کے آپ کی پاک سیرت میں شعب ابی طالب کا ذکر مختصر ہے بہت زیادہ تفصیلات نہی ملتی یا پھر یہ میری کم علمی ہے کہ میں زیادہ نہیں پڑھ سکا۔آپ کے ذکر پر ویسے بھی یہ بےمایہ اشک بار ہو جاتا ہے۔ منبع اشکبار آنکھیں کہنے کی جرآت اس لیے نہ ہو پائی کہ ان سے ںاس عاصی نے بڑی دنیا دیکھی لیکن اس دنیا کا کیا کریں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا تو جس چیز نے آپ کو ںنہی دیکھا انھیں آنکھیں کہلانے کا حق کہاں؟ وہ چشم بینا کیسے ہوسکتی ہے جس نے کائنات کے سب سے حسین انسان کو نہی دیکھا، بس، یہی محرومی ہے جو ان آنکھوں کو آنکھ کہلانے نہیں دیتی۔

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
کوئی مجھ سا نہ دوسرا ہوتا
آقا ہم سب گھاٹی میں تو قید نہیں ہیں لیکن اپنے گھروں میں ضرور بند ہیں ۔ آقا آج ساتواں دن ہے گھر میں رہتے ہوئے، میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہیں ہے کہ سات دن دیواروں کے درمیان اور چھت کے نیچے گزرے ہیں، بیچ بیچ میں باھر نکلنا بھی ہوا ہے کچھ دال دلیہ کا سامان کرنے کچھ دودھ دہی لینے کچھ سبزی دھنیہ لینے، آفس بھی ایک دن جانا ہوا ہے لیکن ان سات دنوں میں بیشتر وقت گھر پر ہی گزرا ہے۔آقا آپ کا یہ غلام سوچتا یہ رہا کہ شعب ابی طالب میں آپ کے دن کیسے گزرتے ہوں گے، آقا آپ کا امتی ہوں کیسے کہوں کہ آقا آپ کی یاد رلاتی ہے۔
آقا، الحمدللہ گھر سامان سے بھرا ہوا ہے، اگر مہینہ بھر اسی طرح گھر پر رھنا پڑے تو بھی اللہ کریم کا اتنا کرم ہے کہ شاید ہی کسی چیز کی کمی محسوس ہو، آقا گوکہ میں معاشی طور پر کوئی توانا آدمی نہیں ہوں، درمیانی متوسط طبقہ سے میرا تعلق ہے اس کے باوجود آقا ہر چیز کی فراوانی ہے، گوشت، مرغی، مچھلی، فروٹ، سلاد، آٹا، چاول گھی ہر شے موجود ہے، جو کھانے کی خواہش ہو آپ کی کنیز اور میری سگھڑ اور سلیقہ مند اہلیہ بنادیتی ہیں، چائے کافی کے لئے بیٹی سے کہہ دیتا ہوں وہ بھی فوراً حاضر کردیتی ہے۔آرام دہ فوم والے بستر ہیں، پنکھے ٹھنڈی ہوا پھینک رہے ہیں ایئرکنڈیشڈ کی ابھی ضرورت نہیں محسوس ہوئی۔ ہاتھ میں جدید ترین موبائل، ہروقت خبریں بتانے والا ٹیلیویژن، کتابوں سے بھری الماری غرض کہ بڑی آسانی ہے بڑی فراوانی ہے۔ سب کچھ آپ کا دیا ہوا ہے ،سب کچھ آپ کی عطا ہے۔
لیکن آقا صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے حالات بہت خراب ہوگئے ہیں، وہ غربت کی چکی میں پس رہے ہیں آقا آپ تو سب جانتے ہیں آپ سے کیا چھپا ہے بھوک کفر کی طرف لے جاتی ہے آقا آپ کے امتی بھوکے ہیں آقا آپ کی تو لاکھوں کڑوڑوں، اربوں صفات میں سے ایک صفت کھانا کھلانا، پانی پلانا ہے، آپ کو اپنی سخاوت کا واسطہ اس دنیا کو بچالیجئے۔ آقا آپ کی امت روحانی طور پر بھی بھوکی ہے اور جسمانی طور پر بھی ان کی بھوک مٹادیجئے۔ میرے آقا امت کو بچالیجئے آپ تو رحمتہ للعالمین ہیں سارے عالم کو بچالیجئے اس دنیا پر رحم کے لئے رب العالمین سے گزارش کردیجئے, آقا آپ فرمائیں گے تو مالک کائنات کو اس دکھوں بھری دنیا پر رحم آجائے گا، آقا غلام آپ کی جالیوں کو نہیں چھو سکتے، آپ کے میٹھے مدینہ نہی آسکتے، مکہ میں جلال کبریائی کا نظارہ نہی کرسکتے، ان غلاموں کو مسجد جانے کی اجازت دلادیجئے۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم رب کائنات سے سفارش کردیجئے اس دنیا پر رحم کردیجئے۔