
میری لائبریری میں موجود اس کتاب پر 1975ء کی تاریخ پڑی ہے، یعنی اسے میں نے 1975ء میں خریدا اور فورا ہی پڑھ لیا ۔
مولانا محمد منظور نعمانی ضلع مراد آباد کے قصبے سنبھل میں 1905 میں پیدا ہوئے، یہیں اردو، عربی اور فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں ،آخر کے دو سال دارلعلوم دیو بند میں گزارے ۔فارغ التحصیل ہونے کے بعد چند برس عربی مدارس میں تدریس کے فرائض بھی انجام دئیے ۔الفرقان نامی دینی اور اصلاحی رسالہ 1934میں نکالا، تاہم مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہ اب بھی شائع ہو رہی ہے یا نہیں ۔الفرقان کے کئی خاص نمبر شائع ہوئے تھے، جو اپنے وقت میں خاصے مقبول ہوئے ۔
مولانا عصری سیاست میں بھی فعال تھے ۔ کئی علمی اداروں سے وابستہ رہے مثلا دارلعلوم دیو بند، ندوۃ العلما، دارالمصنفین اور رابطہ عالم اسلامی وغیرہ ۔مولانامحمد منظور نعمانی کا انتقال 1997ء میں 92 سال کی عمر میں ہوا ۔ آخری دس سال بیماریوں سے لڑتے ہوئے گزارے ۔
مولانا محمد منظور نعمانی کا مقصد تبلیغ اور اصلاح تھا لہذا ان کی تحریروں میں ادق فلسفیانہ یا متکلمانہ موضوعات نہیں ملتے ۔ انہوں نے عام دینی موضوعات پر کتابیں لکھیں، انہی میں ایک معارف الحدیث ہے ۔
اس کتاب کو عوامی حلقوں میں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ۔یہ دراصل احادیث کے ذخیرے میں سے ایک انتخاب ہےجو ترجمے کے ساتھ ایسی سادہ اور دلنشین تشریح پر مبنی ہے جس سے حدیث کا اصل مغز و مدعا واضح ہو جاتا ہے ۔اس میں فنی مسائل اور فقہی مباحث کو نہیں چھیڑا گیا ہے لیکن اس کے باوجود حدیث کے حوالے سے بہت سی تشریح طلب نکات واضح ہو جاتے ہیں ۔
یہ کتاب پاکستان اور بھارت سے شائع ہوتی رہتی ہے ۔