
افسوس کہ مولانا کی ذرا سی بے احتیاطی نے اچھا خاصہ سنجیدہ ماحول متنازعہ بنا دیا۔
مجھے شخصی طور پر مولانا سے کوئی مسئلہ نہیں۔ ان کے خلوص اور دیانت کا میں بہت قائل ہوں۔ عام انسانوں کیلئے گرے پڑے لوگوں کے لئے، جنہیں عام طور پر کوئی منہ نہ لگانا پسند نہ کرے، ان کے اندر بہت دل سوزی بھی محسوس ہوتی ہے۔ میں ہرگز نہیں سمجھتا کہ حکمرانوں اور مقتدر حلقوں سے وہ ہوسِ جاہ و مال، شہرت و اشتہار یا کسی ذاتی غرض کی وجہ سے ملتے۔ میں خوب سمجھتا ہوں کہ وہ
بادوستاں تلطف بادشمناں مدارا
کے مشرب والے انسان ہیں اور ایسا وہ صرف و صرف صرف حسنِ ظن کی وجہ سے کیا کرتے ہیں۔
اللہ نے ان کی باتوں اور دعاؤں میں بندوں کو خدا جوڑنے والی تاثیر بھی بہت رکھی ہے یہ شے ہمارے لیے ایک نہایت قیمتی اثاثہ ہے۔ میں جانتا ہوں کہ مولانا ایک مومن آدمی ہیں اور مومن سادہ ہوتا ہے لیکن میں سمجھتا ہو مومن کو سادہ ہی رہنا چاہیے احمق نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے اندر تناسبِ حسِ اشیاء ہونا چاہیے۔ مومن اگر حماقت کو ہی اپنا شعار بنا لے تو ہو سکتا ہے کہ اللہ کے ہاں قبولیت کے اعلیٰ مدارج پا لے مگر دنیا میں وہ بعض مسائل بھی پیدا کرتا ہے۔
اب دیکھئے نا آج کل جب کہ پاکستانی قوم اور دنیا کے اکثر ممالک پر ایک کڑا وقت ہے اس سے نکلنے کے لیے کل وہ اچھی خاصی الحاح وزاری والی دعا کر رہے تھے۔ مشکلوں میں پھنسی قوم کو اللہ سے جوڑ رہے تھے کہ یکایک ان کی نیک نفسی کچھ زاید از ضرورت نفنفسانے لگی اور اچھے خاصے سے ماحول کو انہوں نے مضحکہ خیز پارٹی بازی میں بدل دیا۔
کاش ان کی دعائے عام میں یہ حصۂ خاص نہ ہوتا ساری قوم مخلہ بالطبع ہوکر ان کے ساتھ آنسو بہاتی قلبی گداز کے ساتھ اپنی غلطیوں کوتاہیوں اور سرکشیوں پر اللہ سے توبہ کرتی اس وبا اور بلا سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے خالق سے مدد مانگتی مگر انہوں نے ایک فریق پنے کا بظاہر کرکے بہت سی طبیعتوں کو حسنِ ظن سے محروم کردیا کر دیا۔
مولانا کو اپنے پسندیدہ حکمرانوں کی شان اگر بیان کرنا ہی تھی (جس کا کہ انہیں پورا پورا حق ہے) تو بہتر تھا کہ وہ اپنے بارے میں دوسروں کی نیک ظنی کا بھی خیال کرتے اور اپنی خاص عقیدتوں(خواہ وہ کسی بھی جماعت یا حکمران کے لئے ہوں) کا اظہار تنہائی میں کرتے جس کے مواقع انہیں اکثر ملتے ہیں۔ مگر افسوس کہ اس سادہ دل بندۂ خدا نے ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے اچھے خاصے یکسو ماحول کو بہت متنازعہ بنا دیا۔
دعا ہے اللہ تعالی انہیں اور ہم سب کو اپنی عافیت و پناہ میں رکھے۔