
ایران سے آٸیے ہوٸے زاٸیرین میں کرونا واٸیر کی تصدیق ہوٸی تو گلگت بلتستان حکومت نے بغیر حفاظتی انتظامات کے میڈیکل کی ایک ٹیم کو کرونا سکریننگ کے لیے تحصیل جگلوٹ کے مقام پر بھیجا ڈاکڑ اسامہ ریاض انسانی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھ کر وہاں دن رات اپنے فراٸض انجام دیتے رہے اس ہی دوران ان پر بھی ظالم واٸیر نے حملہ کیا تین روز قبل دوران ڈیوٹی اچانک انکی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ بیہوش ہو کر گر پڑے۔جنہیں فوری طور پر سی ایم ایچ ہسپتال گلگت پہنچادیا گیا۔جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد دیکر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کرکے انہیں وینٹی لیٹر پر ڈالا گیاتھا ۔ڈی ایچ کیو میں ڈاکٹر عمران پر مشتمل 5 رکنی ماہر ڈاکٹروں کا بورڈ انکی دیکھ بھال کے لئے مقرر کیا گیا جنہوں نے ڈاکٹر اسامہ کا کورونا ٹسٹ کرایا تو انکی رپورٹ مثبت ۔ ان پر کرونا واٸیر کا خطرنا حملہ ہوا تھا جو جان لیو ا ثابت ہوا ان کی موت نے پورے گلگت بلتستان کو سوگوار کردیا۔
ڈاکٹراسامہ ریاض نے جس احساس فرض شناسی کے ساتھ کورونا کے مریضوں کے لیے بے غرضی اور احساس ذمہ داریکے ساتھ خدمات انجام دی ہیں، اس کے لیے اصل اجر تو انھیں اللہ ہی سے ملے گا لیکن انھوں نے جس بےغرضی کے ساتھ کام کیا ہے وہ ہمارے ہیرو بن کر ابھرے ہیں اور اس ابتلا کے پہلے شہید ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں ک انھیں شہید قرار دے کر اعلیٰ قومی اعزاز سے انھیں نوازا جائے۔
ملک کے دیگر حصوں میں طبی عملہ اور دیگر شعبوں کے کارکن اور ذمہ داران بھی بہت خلوص اور خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کررہے ہیں اور پوری قوم کے شکریے کے مستحق ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ قومی ادارے مصیبت کی اس گھڑی میں خدمات انجام دینے والے قوم کے سپوتوں کی خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کرنے میں کسی بخل سے کام نہ لیں۔