
ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد سات سو ستتر ہو گئی ہے جن میں پنجاب میں 333، پنجاب میں 222، گلگت بلتستان میں 777 اور باقی مریض ملک کے دیگر صوبوں میں ہے۔ ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کی وجہ سے سے توقع تھی کہ سندھ کی طرح دیگر صوبے اور وفاق بھی ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیں گے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کی سہ پہر قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ملک کی اقتصادی صورت حال کے پیش نظر لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے تاہم وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےایک ٹیلی ویژن پروگرام میں انکشاف کیا کہ وزیر اعظم ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں جس کی سمری کابینہ سے منظوری کے بعد جلد نافذ کر دی جائے گی۔
دوسری طرف حکومت سندھ نے آج رات بارہ بجے سے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس کے تحٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کو گھر سے نکلنے سے روک دیں البتہ شدید ضرورت کے تحت لوگوں کو گھر سے باہر آنے کی اجازت ہوگی اور ایک گاڑی میں صرف دو فراد کو بیٹھنے کی اجازت دی جائے گی۔ شہر میں بنیادی ضرورت کی تمام اشیا کی فروخت کے مراکز کھلے ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بجلی گیس اور دیگر یوٹیلٹی بلوں کی دوماہ تک عدم ادائیگی کی صورت میں کنکنش نہ کاٹنے کا بھی اعلان کیا ہے تاہم کراچی میں بجلی کی فراہمی کے ادارے اس سے متضآد اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ بجلی کے بل جمع کرانے کی تاریخ میں 10 مارچ تک کاضافہ کردیا گیا ہے۔
ادھر گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے کیسسز کی تعداد 71 تک پہنچنے کے بعد صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان کو آج رات بارہ بجے سے ہوم لاک ڈاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دفعہ144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کسی بھی ہنگامی حالات کی پیش نظر فوج کو الرٹ رہنے کے احکامات دیئے گئے ہیں ۔
کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت پنجاب اور حکومت بلوچستان نے فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم کی طرف سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نہ کرنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔