حکومت پاکستان نے کورونا سے لڑنے کے لیے بالآخر سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے تحت میں بین الاقوامی فضائی سروس بند کر دی ہے جبکہ پاکستان ریلویز نے بھی تین درجن کے قریب ٹرینیں بند کردی گئی ہیں۔
اختتام ہفتہ حکومت سندھ نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ آئندہ تین دنوں کے دوران میں اپنے گھروں پر رہیں۔ ذمہ دار شہریوں نے اس اپیل پر عمل کیا لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ عوامی ردعمل توقع کے مطابق نہیں تھا۔ اس صورت حال کے پیش نظر صوبائی حکومت اتوار سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا جس پر انتظامی اداروں کے ذریعے عمل درآمد کرایا جائے گا۔
ملک کے دیگر صوبوں جن میں بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا نے بھی سندھ کی پیروی میں اسی قسم کے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
ہفتے کو رات گئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد بھی اسی قسم کے اقدامات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اس کے بعد توقع کی جانی چاہئے ملک میں کورونا کی وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ملک تقریباً لاک ڈاؤن کی اس صورت حال میں ملک بھر بے روزگاروں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ حکومت سندھ نے اس سلسلے میں مقامی صنعتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی محنت کش کو روزگار سے محروم نہ کریں۔ توقع ہے کہ وفاق اور دیگر صوبے بھی صنعتی اداروں کو اسی قسم کی ہدایات جاری کریں گے۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے رفاہی ادارے اور عام شہری بھی اس سلسلے میں متحرک ہو گئے ہیں تاکہ اس صورت حال سے متاثرہ کوئی فرد غذا سے محروم نہ رہے۔
ملک میں اس وبا کے پھیلاؤ میں اضافے کے امکانات کے ساتھ ہی عوامی بیداری اور خدمت خلق کے جذبے میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو پاکستانی معاشرے کی خوبی ہے۔ اس طرح کے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ رفاحی سرگرمیوں کو اس طرح منظم کیا جائے کہ غذا اور دیگر امدادی وسائل کسی صورت میں ضائع نہ ہونے پائیں۔