
سکردو: گلگت بلتستان میں، کررونا کے تابڑتوڑ حملے، کرروناسے متاثرہ افراد کی تعداد 13 ہو گئی ،وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحٰمن گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ صوبہ گلگت بلتستان میں صورتحال انتہائی خراب ہے جس سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے صوبہ سندھ کی طرز پر کورونا سے پیدا ہونے والے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سرکاری سطح پر ایک فنڈ بھی قائم کردیا گیا ہے۔

تین سو سے زائد تفتان میں پھنسے زائرین گلگت بلتستان کی پہلی کھیپ جب پہنچی توحکومت نے ابتدائی سکریننگ کے بعد زائرین کو قرنطینہ میں منتقل کر دیا اور مرحلہ وار سکرینیگ شروع کرتے ہوئے صرف 31 افراد کے سیمپلز ٹیسٹ کے لئے بھیجے جن میں سے 10 افراد کی رپورٹ مثبت آ گئی اور یوں مجموعی تعداد 13ہو گئی۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا کا مرض، تیزی، سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے اس وائرس سے متاثرہ افرادکی تعداد ذیادہ ہو سکتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ صوبہ گلگت بلتستان میں تین سو زائرین کی سکریننگ تو مکمل ہوچکی ہے تاہم ان نمونوں کے ٹیسٹ ہونا ابھی باقی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ کہ ابھی 300 زائرین گلگت بلتستان میں مزیر پہنچنے والے ہیں۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان میں جزوی لاک ڈوان کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران صوبے میں میڈیکل سٹور اور سبزی اور کھانے پینے کی تمام ضروری اشیا کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کے گریڈ 7 سے اوپر کے تمام سرکاری ملازمین کے 5 دن کی تنخواہ کورونا سرکاری فنڈ میں جمع کرائیں گے
صوبے میں موجودہ ہنگمی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہفتے کی چھٹی بھی بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔.