عالمی رہنما اپنی اپنی قوم کو احتیاط کا کہہ رہے اور ساتھ فنڈ بھی مختص کر رہے ہیں تاکہ نادار اور غریب کی مدد ہو سکے
سندھ حکومت نے بھی 2 ارب مختص کیے ہیں۔ اور آئسو لیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے متاثرہ افراد کے خاندانوں کی دیکھ بھال کرنے کا وعدہ کیا ہے
اب تک سندھ کی کارکردگی سب سے بہتر ہے
ہمارے لیے لاک ڈآؤن معاشی وجوہات کی بنا پر مشکل ہے لیکن احتیاط نہ کرنے سے جو صورت حال خدا نخواستہ بنے گی اس نے معیشت، معاشرت، سیاست، دفاع، لا اینڈ آرڈر ہر چیز کا ستیاناس کر دینا ہے
وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ صرف پرہیز بتانے اور نہ گھبرانے کا مشورہ دینے تک محدود نہ رہے، فنڈز مختص کرے
یہ فنڈز آئسولیشن اور بنیادی علاج کے لیے فیلڈ ہاسپٹل بنانے اور نادار افراد کی کفالت میں استعمال کیے جائیں
نادار افراد کا ڈیٹا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (احساس پروگرام) کے پاس ہے
نادار افراد میں اب وہ دیہاڑی دار بھی شامل ہوں گے جو معاشی سرگرمیاں رکنے سے بے روزگار ہو گئے ہیں
ایسے گئے گزرے حالات نہیں کہ اب بھی حکومت مانگنا جاری رکھے
حکومت ڈیڑھ برس میں ریکارڈ قرضے لے چکی، ترقیاتی کام بند ہیں، ٹیکس بڑھائے گئے، 17 برس کے کم ترین ریٹ پر ملنے والا پٹرول مہنگے ترین ریٹ پر بیچا جا رہا، یعنی پیسہ بہت ہے
اگر قرضہ نہ لے رہے ہوتے تو کہا جا سکتا تھا کہ ہیسے جمع کر کے قرضے اتارے جا رہے ہیں۔ لیکن حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق ریکارڈ قرضہ لیا جا چکا
یعنی پیسہ وصولی کے چینلز کا ہمیں پتہ ہے لیکن یہ آپ لگا کہاں رہے ہیں یہ کم از کم قوم کو معلوم نہیں
علاوہ ازیں ڈیم کے نام پر جو فنڈ اکٹھا کیا گیا وہ ادھر استعمال کریں کیونکہ اس سے ڈیم نہ بنایا جانا تھا نہ بننا ہے، یہ آپ کو بھی معلوم ہے
اس لڑائی کا موزوں ترین اور بروقت ترین اقدام یہی ہے کہ فوراً فنڈز مختص کریں اور قومی اتفاق رائے کو فروغ دیں