کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تین ارب روپے پر مشتمل فنڈ قائم کردیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ کل بدھ کے روز سے کراچی کے تمام شاپنگ مال اور ریسٹورنٹس آئندہ پندرہ روز تک بند رکھے جائیں گے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پرسوں جمعرات سے سرکاری دفاتر بھی بند کردیے جائیں گے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے کے الیکٹرک کو ہدایت کی گئی ہے کہ ریسٹورنٹس اور شاپنگ مال بند ہونے کے باوجود بجلی کی فراہمی جاری رہے گی۔ یہ فیصلہ شہر میں کسی مشکل صورت حال سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔
شہر میں غذائی ضروریات کی فراہمی کے لیے یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ کراچی کے تمام حصوں میں کریانہ اسٹور،سبزی۔ مرغی اور مچھلی کی فروخت کی دکانیں کھلی رہیں گی۔ صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کراچی کے بند رہنے والے شاپنگ مالز میں قائم راشن کی تمام دکانیں کھلی رہیں گی۔ حکومت سندھ کے ان احکامات پر کل سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
حکومت سندھ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خود کو گھروں تک محدود رکھیں اور بلا ضرورت کسی صورت میں گھر سے نہ نکلیں۔
حکومت سندھ کے تازہ اعلانات کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی گمبھیر صورت حال کو ظاہر کرتے ہیں۔ سندھ ملک میں پہلا صوبہ ہے جس نے اس طرح کے اقدامات کیے ہیں جن کی وجہ سے شہریوں میں تشویش کے ساتھ اطمینان کا پہلو بھی سامنے آیا ہے اور یہ واضح ہوا ہے کہ حکومت اس وبائی صورت حال سے نمٹنے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 244 ہوگئی ہے۔ حال ہی میں تافتان کی سرحد پر قائم کرنٹینا کیمپ کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ کیمپ میں انتہائی ناقص انتظامات کے گئے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق وہاں لوگوں کو الگ الگ رکھنے کے بجائے ایک ہی کیمپ میں رکھا گیا ہے اور وہاں مقیم لوگوں کا بستر کے ساتھ بستر ملا ہوا ہے۔