عوامی جمہوریہ کے صدر عزت مآب شی جن پنگ کی دعوت پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر عزت مآب ڈاکٹر عارف علوی نے 16 اور 17 مارچ 2020ءکو چین کا دورہ کیا۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ، وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر کے علاوہ اعلی حکام بھی صدر مملکت کے ہمراہ ہیں۔ دورے کے دوران صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ وزیراعظم لی کی چیانگ اور چئیرمین نیشنل پیپلز کانگرس لی ژینگشو سے بھی صدر مملکت کی ملاقاتیں ہوئیں –
پاکستان اور چین کے درمیان گہری، آزمودہ اور سدابہار دوستی کی روایات ہمیشہ سے قائم ہیں دونوں ممالک نے کسی بھی مشکل مرحلے میں ہمیشہ ایک دوسرے کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں خاص طورپر صدر ڈاکٹر عارف علوی کا بیجنگ کا یہ پہلا دورہ ’آئرن برادر‘ کے ساتھ پاکستان کی یک جہتی کے اظہار کا مظہر ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہوا جب کورونا وائرس کی وباءکے خلاف ایک بڑی قومی جدوجہد جاری ہے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کورونا وائرس پر قابو پانے اور اس سے نبردآزما ہونے کے لئے چین کی انتھک کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کے عوام کورونا وائرس کو مکمل شکست دے کر اور بھی زیادہ طاقتور اور فاتح بن کر ابھریں گے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے آزمائش کی گھڑی میں چین میں مقیم پاکستانی باشندوں کی دیکھ بھال میں گہری دلچسپی لینے پر چین کو سراہا۔ چین کی قیادت نے یقین دلایا کہ پاکستانی باشندوں اور طالب علموں کی صحت وتندرسی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کا شکریہ ادا کیا کہ نازک گھڑی میں انہوں نے چین کا دورہ کیا اور پاکستان کی طرف سے یک جہتی اور حمایت کا اظہارکیا۔
چین کی قیادت نے زور دیا کہ وباءپھیلنے کے بعد سے چین کی کمیونسٹ پارٹی اور حکومت نے ملک بھر میں عوام کی صحت وتندرسی کو اولین ترجیح دی۔ ملک بھر میں موبلائزیشن کے ذریعے چین نے جامع اور بھرپور حکمت عملی اپنائی اور قلیل وقت میں بڑے موثر اقدامات کئے تاکہ وباءپر قابو پایاجاسکے۔ چینی قیادت نے کہاکہ کورونا وائرس پر قابو پانے، اس سے بچاو اور تحفظ میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور کورونا کے خلاف ”عوام کی جنگ“ جیت کر رہیں گے۔
پاکستان اور چین دونوں نے زوردیا کہ اس وقت کورونا کے چیلنج کا پوری انسانیت اور تمام ممالک کو سامنا ہے، اس کے مقابلے کے لئے تمام ممالک کو مل کر اور تعاون کے ذریعے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وباءسے برسرپیکار ہونے میں چین کی کامیابی کو سراہا اور دنیا کے لئے اس وباءکے مقابلے کے لئے چین کے اقدامات اور کوششوں کو مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ چین نے اس وبا کا مقابلہ کرکے عالمی سطح پر صحت عامہ کو محفوظ بنانے میں گرانقدر کام کیا ہے۔
دونوں ممالک کے رہنماوں نے اس موقع پر باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کا ماحول انتہائی گرمجوشی، خیالات کی ہم آہنگی، سٹرٹیجک اعتماد اور پاک چین سدا بہار ”سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ“ سے معمور تھا۔
پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعلقات، گہری دوستی اور سٹرٹیجک روابط دونوں ممالک اور عوام کے بنیادی مفاد میں ہیں اور خطے میں امن واستحکام اور ترقی کے لئے اہم ہیں۔ دونوں اطراف نے زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار شراکت داری علاقائی اور عالمی سطح پر رونما ہوتی تبدیلیوں اور حالات وواقعات سے ہمیشہ بالاتر رہی ہے اور وقت کے ساتھ یہ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں۔ دونوں اطراف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نئے دور میں مشترکہ مستقبل رکھنے والی کمیونیٹی کی تشکیل کے لئے دونوں ممالک کی سدا بہار پاکستان چین سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنر شپ کو مزید مضبوط کیاجائے گا
دونوں اطراف نے ایک دوسرے کے قومی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ پاکستان کی جغرافیائی سالمیت، خودمختاری وآزادی اور سلامتی کے دفاع کے حوالے سے چین نے اظہار یکجہتی کیا ۔ پاکستان کی طرف سے ’ون چائنا پالیسی‘ کے لئے عزم کا اعادہ کیا اور ہانگ کانگ اور تائیوان سے متعلقہ امور کو چین کا داخلی معاملہ قرار دیا ۔ پاکستان کی طرف سے زوردے کر کہاگیا کہ صدر شی جن پنگ کی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کی بناءپر شنکیان مجموعی سماجی بہتری اور معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
پاکستان نے زوردیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ (بی آر آئی) منصوبہ کا ایک اہم حصہ ہے جو تبدیلی لانے والا پراجیکٹ ہے۔ سی پیک اتھارٹی قائم کی گئی تاکہ سی پیک منصوبہ جات پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنایاجاسکے۔ دونوں اطراف نے کہاکہ سی پیک کا اعلی معیار کا نیا ترقیاتی مرحلہ پاکستان میں صنعتی اور سماجی ومعاشی ترقی کو فروغ دے گا۔ دونوں اطراف نے امید ظاہر کی کہ سی پیک کی دسویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا اجلاس جلد ہوگا جس سے سی پیک کے اعلی معیار کے منصوبہ جات مزید عیاں ہوکر سامنے آئیں گے اور بی آر آئی کی افادیت کو اجاگر کریں گے۔ دونوں اطراف نے زوردیا کہ سی پیک کے خطے پر ٹھوس معاشی اور سماجی اثرات مرتب ہوں گے اور یہاں کے عوام کے لئے فائدہ مند ہوں گے۔ امید ظاہر کی گئی کہ بین الاقوامی برادری معاشی ترقی کے اس عمل کی حمایت کرے گی۔
دونوں اطراف نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ چین کی طرف سے پاکستان کی ان کاوشوں، قربانیوں اوراقدامات کا اعتراف کیاگیا جو پاکستان نے دہشت گردی کے قلع کمع اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لئے کئے ہیں اور پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے اقدامات کو سراہا گیا
دونوں اطراف نے مختلف عالمی فورمز پر دونوں ممالک کے درمیان موجود باہمی تعاون پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے عزم کیا کہ سٹرٹیجک کوآرڈینیشن، مشاورت اور کمیونیکیشن کو مزید فروغ دیا جائے گا
دونوں اطراف نے اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں، ملٹی لیٹرل ازم اور یکساں نفع مند تعاون کی حمایت کے اپنے عہد کو بھی دہرایا۔
اطراف نے جموں وکشمیر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کی طرف سے چینی قیادت کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال، حالات کی موجودہ سنگینی اور اس پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ چین کی طرف سے زوردیاگیا کہ تازہ ترین صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے اور اعادہ کیا کہ کشمیر کا مسئلہ ایک تاریخی تنازعہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، دوطرفہ معاہدوں کی بنیاد پر پرامن اورمناسب انداز میں حل ہونا چاہئے۔ چین کسی بھی یک طرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو۔
پاکستان اور چین دونوں نے افغانستان میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ پر دستخطوں کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس معاہدے کے بعد، بین الافغان مذاکرات کا آغاز منطقی اقدام ہو گا – اطراف نے اتفاق کیا کہ تمام افغان فریقین اس تاریخی موقع کا فائدہ اٹھائیں اور تعمیری انداز میں مل کر کام کریں تاکہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام قائم ہو۔ اطراف نے عالمی برادری پر امن کے قیام کے لئے مدد کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ جنگ وجدل کے بعد اب افغانستان میں تعمیر نو اور معاشی ترقی کے لئے بھرپور مدد کی جائے۔پاکستان نے کہاکہ افغان حکومت کو سازگار ماحول بنانے کی ضرورت ہے جس میں افغان مہاجرین پورے عزت ووقار کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں۔ دونوں جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان میں امن، استحکام، اتحاد، خودمختاری، جمہوریت اور خوشحالی کے لئے ہم معاونت جاری رکھیں گے تاکہ افغانستان نہ صرف داخلی طورپر پرامن ہو بلکہ ہمسایوں کے ساتھ بھی پرامن ہو۔
دورے کے دوران صدر ڈاکٹر عارف علوی اور صدر شی جن پنگ نے دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاہدات اور ایم او یوز پر دستخطوں کی تقریب میں بھی شرکت کی۔
صدرڈاکٹر عارف علوی نے پرتپاک مہمان نوازی پرچین کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور چین کی قیادت کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ دونوں طرف سے اعلی سطحی دوروں اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیاگیا۔