مغربی دنیا کے دو تجربے ؛
آج سیاسی پوسٹ سے ہٹ کر چند ہلکی پھلکی باتیں ۔
نیویارک کے جس جمنازیم کا ممبر ہوں وہ تین فلور پر مشتمل اورائیرکنڈیشنڈ ، بیسمنٹ میں سوانا اور شاور اور لاکرز روم سمیت ساری سہولتیں موجود ہیں ۔
ایک گھنٹے رننگ ،ایک گھنٹہ ویٹ لفٹنگ کے بعد سوانا لینے کا ارادہ کیا ، بیسمنٹ پہنچا ۔ دیکھاکہ دھلے ہوئے باتھ سایز تولئے تہہ در تہہ قرینے سے پڑے ہوئے اور چھوٹے تولئے چہرے کے لئے الگ الماریوں میں قرینے سے رکھے ہوئے ۔
بڑا مسئلہ تھا کپڑے اتار کرلاکرز میں رکھنے کے بعد تولیہ لپیٹنا اور سوانا میں گھسنا چونکہ پاکستانی بیک گراؤنڈ سے ہوں تو قدرتی جھجک تھی ، بہرحال ایک باتھ سایز تولیہ لپیٹا اورکپڑے لاکرز میں بند کردئے ۔ سوانا پہنچا تو دیکھا کہ اس پاس کئی لوگ ننگ دھڑنک گھوم رہے ہیں اور میں تولیہ لپیٹے ہوئے ۔ فوری یاد ایا کہ اگر تولیہ لپیٹے رہا توباڈی کو سٹیم کیسے ملے گی ؟ نوٹ کیا کہ لوگ باگ ایسے چل پھر رہے ہیں جیسے کسی کو پتہ ہی نہیں کہ دوسرا الف ننگا ہے، ماحول دیکھا تو تولیہ اتار پھینکا اور سوانا روم گھس گیا ۔ سٹیم چل رہی تھی اور تین سٹیپ بنے ہوئے تھے ، دھند سی تھی ، بندے بیٹھے نظر ارہے تھے تو میں بھی ان کے درمیان بیٹھ گیا ۔ سب سکون سے بیٹھے سٹیم لے رہے تھے ، مجھے بھی سٹیم باتھ اچھا لگ رہا تھا ۔لوگ آ جارہے تھے، کوئی کسی کو دیکھ نہیں رہا تھا ، کوئی فیس امریشن نہیں تھا ، یوں لگ رہا تھا جسیے سب نیچرل ہو، زہن میں ارہا تھا کہ سیکس اور شرم صرف زہنی تصور ہیں ، اگر دماغ پر ،سلط ہوں تو پردے مین ملبوس عورت بھی محفوظ نہیں ورنہ ننگ دھرنگ لوگوں کے درمیان بھی کوئی مسئلہ نہیں
بیس منٹ سوانا لیکر باہر نکلا تو ہلکا پھلکا، ننگے لوگ سوانا جارہے تھے اور ننگ دھرنگ سوانا روم سے نکل رہے تھے ، میں بھی ننگ دھرنگ سوانا سے نکلا اور باتھ ٹاؤل اٹھالیا ، پھر شاور روم گیا ، وہاں باڈی واش ، شیمپوز رکھے تھے اور لوشن بھی۔ ورزش اور سوانا کے بعد شاور لینے سے باڈی ہلکی پھلکی ہوگئی ۔
دوسری سائیڈ پر لیڈیز لکھا ہوا تھا اور لیڈیز بھی سوانا لینے کے بعد شاور لے رہی تھیں ، کوئی کسی کی طرف دیکھ نہیں رہا تھا جسیےکوئی بات نہیں ۔ مجھے اپنا ملک یاد انے لگا جہاں دن رات فحاشی سے لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے اور اتنا ہی زیادہ خواتین کو مسائل کا سامنا ہے ۔ لڑکوں سے زیادتی ، بچیوں کے اغوا اور ریپ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں ۔ کاش ہم کرنے کا کام کریں کہ معیشت بہتر ببائیں ، لوگوں کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں دیں ۔
دوسرا واقعہ:
یہ واقعہ بہت پرانا تقریبا پچیس سال پرانا ہے ، پاکستان سے پہلی بار سیر کے لئے نکلا تو سیدھا پیرس گیا پھر اٹلی ۔ روم دیکھا سوچا وینس بھی جانا چاہئئے ۔ ٹرین پکڑی اورروم سے وینس جاپہنچے ۔ جب ٹرین سے اترا تو باتھ روم کی ضرورت محسوس ہوئی، دیکھا ایک جگہ ٹوائلٹ لکھا ہواتھا ۔ وہاں دو دروازے تھے دونوں پر صرف ہیٹ کا نشان تھا ، میں پہلی بار پاکستان سے یورپ گیا تھا اندازہ نہ لگا سکا تو پہلے والے دروازے سے داخل اور ایک کیبن مین گھس گیا ۔ دیکھا کہ اس پاس سے لیڈیز اوازین ارہی ہیں ، بہرحال فراغت کے بعد نل پر ہاتھ دھونے لگا تو لیڈیز ساتھ ہاتھ دھو رہی ہیں ۔ میری طرف دیکھ بھی رہی ہیں ، ٹوایلٹ سے نکلا تو کچھ اٹالین مرد باہر کھڑے تھے اورحیرانی سے دیکھنے لگے لیکن کسی نے کچھ نہیں کہا ، کیا دیکھتا ہوں کہ سامنے والے دروازے سے مرد نکل رہے ہیں اور جہاں سے میں نکلا ہوں وہاں سے صرف لیڈیز ، تب بڑی ہنسی ائی کہ میں تو لیڈیز کے ساتھ بیٹھا تھا لیکن ماننےکی بات یورپین اتنے مہزب ہیں کہ مجھے کچھ نہ کہا ۔ ہوتا پاکستان تو غیرت کے نام پر قتل بھی ہوچکا ہوتا۔