
یسین ملک مستقل طور پر بے لچک انداز میں اپنے خطے کے لیے خود ارادیت کے بنیادی انسانی حق کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ سید علی گیلانی، یسین ملک، میر واعظ، شبیر شاہ، مسرت عالم اور ان گنت دیگر رہنماؤں اور لاکھوں کشمیریوں کا یہ واحد مطالبہ غاصب مودی کے لیے ناقابل برداشت ہے جس سے جان چھڑانے کے لیے وہ مسلسل ظالمانہ ہتھ کنڈے اختیار کرتا ہے جس کی خبروں سے ہم بھی واقف ہیں اور عالمی برادری سے بھی کچھ چھپا ہوا نہیں ہے۔
ایسی آوازوں کو کچلنے کے لیے انسداد دہشت گردی کے ایک نام نہاد کالے قانون کے تحت تشکیل دی گئی ٹاڈا عدالت (TADA Court) نے 32 برس پرانی ایک ایف آئی آر نکال کر یسین ملک پر ایک بھارتی فوجی کے قتل کی فرد جرم عائد کی ہے جو ایک سراسر جھوٹ اور بہتان ہے جس میں ظاہر ہے کہ کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کے ایڈووکٹس دیگر اداروں کو خدشہ ہے کو خدشہ ہے کہ ایک برس سے دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ملک کو انتہا پسند ہندوستانی حکومت اس جعلی عدالتی عمل کے زریعے قتل کروا دے گی۔ یہ ایک ایسا خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے انسانیت دوستوں کو متحرک ہوجانا چاہئے تاکہ بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔
واضح رہے کہ یٰسین ملک دو ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور گزشتہ دنوں ان کی طبیعت کی خرابی کی خبریں بھی آتی رہی ہیں۔
کشمیری مظلوم ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت دلیری سے اپنے بنیادی انسانی حق کے لیے قربانیاں دینے والے لوگ ہیں۔ بدقسمتی سے اقتصادی و سیاسی ترجیحات کی اسیر دنیا حق کا ساتھ دینے کی بجائے غاصب مودی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ مستقل مزاج اور دلیر کشمیری اس بات کے مستحق ہیں کہ انہیں ہم سے کھوکھلے اور عافیت پسند حمایتیوں سے بہتر دوست ملتے۔ لیکن یہ عوامل کشمیریوں کے اختیار سے باہر ہیں