اسلام آباد: صدر مملکت عارف الٰہی علوی آئندہ ہفتے کے آغاز پر چین کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ ان کا یہ دو روزہ دورہ 17 مارچ تک جاری رہے گا۔
کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال میں کسی عالمی رہنما کا یہ پہلا دورہ ہے جس میں پاکستان کے سربراہ مملکت اس تباہ کن وبا کا شکار ہونے والے پہلے ملک کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کے علاوہ انسانیت کے خطرہ بن جانے والے مرض کی روک تھام کے سلسلے میں باہمی تعاون کی مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے چین کے تجربات سے استفادے اور باہمی تعاون پر غؤر کیا جائے گا۔
چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر ہونے والے اس دورے میں صدر مملکت کے دورہ چین میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور دیگر سینئر حکام بھی اس دورے میں شامل ہوں گے۔
صدر مملکت، وزیر خارجہ اور وزیر منصوبہ بندی کی اس دورے میں شرکت کئی اعتبار سے معنی خیز ہے کیوں کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران میں پاک چین تعلقات کے ضمن میں سیاسی اور صحافتی حلقوں میں بہت چہ مہ گوئیاں ہوتی رہی ہیں اور یہ کہا جاتا رہا ہے کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال کے عرصے میں پاک چین اقتصادی راہ داری اور خطے کی ترقی کے لیے اختیار کیے جانے والے دیگر منصوبے خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں۔ اس طرح کی چہ مہ گوئیوں کے دوران چینی صدر کی دعوت پر یہ اعلیٰ سطح کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستانی وفد کے ارکان کی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے ان دوران ہونے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی اطلاع غیر معمولی اطلاع ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد میں اضافہ ہوگا اور تعاون کے نئے دروازے کھلیں گے۔