فاروق عبداللہ کی رہائی کی خبر جمعہ 13 مارچ کو سوشل میڈیا کی زینت بنی،ساتھ ہی بھارتی صحافی اور دانشوروں کے تبصرے بھی سنے جس میں مودی سرکار کی pragmatic politics اور جمہوری نظام کی مضبوطی کے چرچے تھے
تمام صورت حال دیکھ کر اشفاق احمد کے ایک ڈرامہ کا سین یاد آگیا جس میں وہ ایک دقیق صوفیانہ نقطے کو فوجی مشقوں سے تشبیہ دیتے ہیں، فوج دو گروہوں میں تقسیم کی جاتی ہے، خوب گولہ باری ہوتی ہے، گھمسان کا رن پڑتا ہے، لیکن شام کو کوئی بھی گروپ جیتے، فتح سرکار کی ہی ہوتی ہے،
فاروق عبداللہ ہوں یا محبوبہ مفتی سب سرکاری بندے ہیں،دلی اور ان کا گٹھ جوڑ قدیم ہے، دونوں ہی موقعے کی مناسبت سے سیاسی چال چلتے ہیں ، بیان دیتے ہیں اور دلی سے شاباش وصول کرتے ہیں،
کہا جارہا ہے کی دیگر لوگ بھی رہا ہوں جاۓ گے، اور کاروبار چلے گا،
شائد اب کی بار ایسا نہ ہو، کشمیر میں وقت بدل رہا ہے جس کے مظاہر یقینا ظاہرہوں گے۔