معروف شاعر فیروز صدیقی جو شاداب صدیقی کے نام سے جانے جاتے ہیں انکا چوتھا کلام دشت بے کنار شائع ہوگیاہے جسکی ادبی حلقوں میں پذیرائی کی جا رہی ہے۔ فیروز صدیقی کے اس سے قبل غزلوں اور نظموں کے تین مجموعے آتش پتیاں، غم مری جاگیر اور جھیل کنارے شائع ہو چکی ہے جسے نہ صرف پاکستان و دیگر ممالک کے ادبی حلقوں میں سراہا گیا۔انکے تازہ مجموعہ کلام دشت بے کنار پر معروف شعراء کرام اکرم کنجاہی، امین جالندھری اور خورشید بیگ نے اپنے تاثرات تحریر کئے ہیں اور کہا ہے کہ شاداب کی نظمیں اور غزلیں ہمارے عہد کا وہ دکھ ہے جن سے مسرت کشید کی جا سکتی ہے۔فیروز صدیقی عرف شاداب صدیقی نے اپنے تاثرات اس کتاب میں بصورت اشعار پیش کر تے ہو ئے کہا کہ
ہر اک بات کو کرتا ہوں شعری لہجے میں
مرا مزاج جو شاداب شاعرانہ ہے
اپنی کتاب سے حاصل کلام شعر پیش کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ
زیست کیا ہے ایک دشت بے کنا ر
سلسلہ نوئے ھوئے رشتوں کا
کتاب دشت بے کنار میں 158غزلیں اور 37نظمیں شامل کی گئی ہیں