ادارہ “علم دوست” کے تحت بدھ 11مارچ کی شام اسلام آباد میں پہلی علم دوست محفل ہوئی ۔ یہ محفل اکادمی ادبیات پاکستان کے رائٹرز ہاؤس کیفے میں ہوئی ۔
کراچی سے آئے ہوئے علم دوست کے سربراہ شبیر ابن عادل نے کہا کہ علم دوست کے قیام کا مقصد معاشرے میں کتب بینی کے ذوق کو فروغ دینا ہے ۔ تاکہ جہالت کے اندھیرے علم کی روشنی میں تبدیل ہو سکیں ۔
شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی علم دوست محفلوں کا اہتمام باقاعدگی کے ساتھ کیا جائے گا ۔ اس مقصد کے لیے طاہر حنفی اور ارشاد احمد کلیمی ڈائریکٹر مقرر کٸے گٸے ۔
شرکاء نے بچوں میں مطالعے کے فروغ کے لیے کام کرنے، مطالعہ کا ذوق پیدا کرنے، کتاب خوانی کے سیشن کرنے، ضخیم کتابوں کی تلخیص شائع کرنے اور آڈیو بکس شائع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ کتب خانے اپنی دلچسپی کھو چکے ہیں ۔ حالیہ برسوں میں پنجاب میں بیس ای لاٸبریریاں قائم کی گئیں ان میں عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کا رش اور دلچسپی بہت زیادہ ہے۔ اس طرح کی کوششوں سے ہی مطالے کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ کاغذ کی موجودہ کتاب قائم و دائم رہے گی ۔ لیکن جدید دور کی ٹیکنالوجی سے ہم غافل نہیں رہ سکتے ۔ چنانچہ ای بکس، پی ڈی ایف کتابیں اور آڈیو بکس کی اہمیت سے بھی انکار نہیں ۔ ان کے فروغ کی بھی ضرورت ہے ۔ مختصر یہ کہ علم کے فروغ اور کتب بینی کا ذوق پیدا کرنے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کیے جانے چاہئیں ۔
انہوں نے کراچی میں علم دوست کے کاموں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔
علم دوست محفل میں شرکت کرنے والوں کے نام یہ ہیں:
شکور طاہر، طاھر حنفی، ارشاد احمد کلیمی، فاروق عادل، احمد حاطب صدیقی، ضرار خان، پروفیسر سبین یونس، نعیم صدیقی، شاہد شمسی، ضیاء الدین نعیم، داؤد کیف، اتفاق بٹ، امداد آکاش ۔
اس موقع پر پروفیسر سبین یونس نے شبیر ابن عادل کو اپنے شعری مجموعے دھوپ آنگن میں خواب اور منزل سے ذرا دور پیش کیے