اسلام آباد : صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہر خاندان میں بچے کی اولین درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے، خواتین کو بااختیار بنائے بغیر معاشرے میں مقام حاصل کرنا مشکل ہے، عورت کی صحت، تعلیم، گھراورعوامی مقامات پر تحفظ اور معاشی اور وراثتی حقوق کی فراہمی معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے، جید علمائے کرام احکامات الہی کے حوالے سے معاشرے میں خواتین کو حقوق دلانے میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایوان صدر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اداروں میں خواتین کو سہولیات فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ وراثت کا واحد قانون ہے جس میں مقدمہ کسی عدالت میں بھی ہو توخواتین وفاقی محتسب میں اپنی شکایات لیکر آسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر خاندان میں بچے کی اولین درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم، تربیت اور اخلاقیات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایک تاریخ ہے۔ ایک وہ سیاسی تاریخ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے سیاسی اکابرین نے کس طرح انگریز اور ہندو متعصب سیاستدانوں سے آزادی حا صل کی اور دسری جانب سر سید احمد خان کی شخصیت ہے جنہوں نے کہا کہ علم حاصل کرو اور علم حاصل نہیں کرو گے تو دیگر اقوام کے مقابلے میں پیچھے رہ جاﺅ گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں تعلیم کے میدان میں خواتین مردوں کے مقابلے میں آگے ہوتی ہیں لیکن عملی زندگی میں خواتین پیچھے رہ جاتی ہیں اس کی وجہ ان کا تعلیم سے فراغت کے بعد گھر بیٹھ جانا ہے جو لمحہ فکریہ ہے اس لئے ہمیں خواتین کو پیشوں میں مواقع دینے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرہ ترقی کر سکے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خواتین ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں بھی عورتیں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہی ہیں لیکن پھر بھی ان کی تعداد بہت کم ہے۔ اداروں میں خواتین کو سہولیات فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ صدر نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں میں خواتین کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات ہوتے ہیں لیکن ان تنازعات سے مواقع پیدا کرنے ہوتے ہیں اور ایسا کرنے سے منزلیں متعین ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایک فیصد خواتین میں ورک پلیس پر ہراساں کرنے کے واقعات کی رپورٹ کرنے کی ہمت پیدا ہوئی ہے، ماﺅں بہنوں اور بیٹیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ رپورٹ نہیں کریں گی تو تبدیلی کی رفتار کم رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنائے اور انہیں معاشی اور وراثتی حقوق دیئے بغیر معاشرے میں مقام حاصل کرنا مشکل ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قرآن مجید فرقان حمید میں خواتین کے نام سے دو سورتیں سورة مریم اور سورة نساءموجود ہیں اور قرآن میں خواتین کی وراثت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب ہم پر تنقید کرتا رہتا ہے لیکن بتانا چاہتا ہوں کہ یورپ میں19ویں اور 20 ویں صدی تک وراثت کا قانون ہی موجود نہیں تھا اور عورت کبھی کبھار ملکہ بن جاتی تھی لیکن اسے وراثت نہیں ملتی تھی۔
انہوں نے صوبوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 95 فیصد خواتین کو وراثت نہیں دی جا رہی جو اسلامی تعلیمات کی کسی بھی طور عکاسی نہیں بلکہ یہ فرسودہ رسم و رواج کی وجہ سے ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس پلیٹ فارم پر علمائے کرام کو بلا کر کہا کہ خواتین کے وراثت پر بات کریں ۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیر قانون سے بات کی ہے کہ ایسا قانون متعارف کرائیں کہ دو سال کی پابندی لگا دی جائے کہ کوئی خاتون اپنی وراثتی جائیداد کسی کو گفٹ نہیں کر سکے گی لیکن ان کا کہنا تھا کہ آئین میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کے معاشی و معاشرتی مسائل کے لئے قوانین میں لچک ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اگر معاشرے کے ساتھ چلتی ہیں تو قلم اور تلوار سے زیادہ طاقتور ہیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عورت کی صحت، تعلیم، گھراورعوامی مقامات پر تحفظ اور معاشی اور وراثتی حقوق کی فراہمی معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ احساس کفالت یا بی آئی ایس پی کی اعانت خواتین کو موبائل فون کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگی سے ہونی چاہیے ۔