
پنجابی ، سندھی ،براہوی اور جموال کزن ہیں۔وادی سندھ میں بسنے والی تینوں قومیں پنجابی ،سندھی ( مہرانی ) اور براہوی آپس میں کزن ہیں ۔ جموال بھی دراصل پنجابی ہیں لیکن غلطی سے خود کو کشمیری کہنے لگے ہیں ۔ سندھی ( مہرانی ) پنجابی اور براہوی پانچ ہزار سال سے ایک ہی خطے یعنی انڈس دریا کی قومیں ہیں ۔ ان کی زاتیں زیادہ تر مشترک ہیں ۔ خون کا رشتہ ہے ۔
دوسری طرف جموں نے ریاست کشمیر فتح کی اور پنجابی جموال نے کشمیر پر حکومت کی لیکن اب تنازع کشمیر کی وجہ سے صرف کشمیر لفظ استعمال ہورہا ہے اور جموں لفظ فراموش کردیا گیا ہے ۔ اس سے غلط فہمی پیدا ہورہی ہے کہ شاید موجودہ آزاد کشمیر کے باسی کشمیری ہیں حالانکہ ان کو کشمیری کا ایک لفظ بھی نہیں آتا اور نہ ان کی زاتیں کشمیریوں والی ہیں دراصل وہ پنجابی ہیں ۔
وادی سندھ دریائے سندھ ( انڈس ریور ) کے نام پر ہے موجودہ صوبہ سندھ کے نام پر نہیں ۔ انڈس ریور کے دو خطے ہیں پنجاب اور مہران ۔ مہران کا نام برٹش نے دریائے سندھ کے نام پر بدل کرصوبہ سندھ رکھ دیا اور سندھی زبان کارسم الخط بنا کر سندھی ( مہرانی ) کو پنجابی سے الگ کردیا ورنہ پنجابی اور سندھی ( مہرانی ) ایک ہی قوم تھے اور اب کزن کا درجہ
رکھتے ہیں ۔
بلوچ مڈل ایسٹ سے آکر وادی پنجاب ( سندھ ) میں آباد ہوئے ۔ بلوچ اس خطے میں اجنبی تھے ان کا سندھی یا پنجابی سے خون کا رشتہ نہیں لیکن انھوں نے سندھی اور پنجابی زبان اختیار کرلی اور اب سیٹلر کے طور پر جنوبی پنجاب اور صوبہ سندھ میں رہ رہے ہیں ۔ بلوچ سندھی یا پنجابی کے بلڈ کزن نہیں ۔
بلوچ دراصل کردوں کے کزن اور سامی النسل ہیں ۔ بلوچوں کا سندھیوں سے کویئ خونی ، نسلی ، نسلی یا تاریخی رشتہ نہیں ۔ یہ صرف سیاسی پروپیگنڈا ہے ۔