ADVERTISEMENT
اسلام آباد: ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی تحریک ریاست مدینہ کا اجلاس چیئرمین لیاقت بلوچ کی صدارت میں منصورہ میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان مسائل ، بحران بے یقینی ، عدم برداشت ، فرقہ پرستی ، انتہا پسندی اور اقتصادی بدحالی اسلام کے بنیادی احکامات سے انحراف کا نتیجہ ہے ۔ 72 سالوں میں حکمرانوں نے اسلام کی حکمرانی کو غیر اہم بنایا اور ریاستی نظام کی ترجیحات سے خارج کرکے قومی جرم کیا ہے۔ اجلاس میں علامہ سید ثاقب اکبر ، پیر ہارون گیلانی ، علامہ عارف حسین نقوی ، اسد اللہ بھٹو ، حافظ محمد ادریس ، نذیر احمد جنجوعہ ، حافظ عبدالغفار روپڑی ، رضیت باللہ اور دیگر ہنماﺅں نے شرکت کی ۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ ریاست مدینہ کا نظام نافذ کرنے کے لیے آئین پاکستان ، علما کے 22 نکات ، ملی یکجہتی کونسل کا ضابطہ اخلاق اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات نے مکمل بنیاد فراہم کردی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان صرف اعلانات پر محدود نہ رہیں ، عملی میدان میں واضح اور دوٹوک اقدامات کریں ۔انہوں نے کہاکہ ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیاہے کہ ریاست مدینہ کے نظام کے قیام کے لیے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی اور اسلامی فلاحی نظام کے لیے ورکنگ گروپ ، غیر جانبدارانہ انتخابات ، آئین کے آرٹیکل 62-63 کے نفاذ ، اسلامی معاشی نظام ، سود کے خاتمہ اور قرضوں کی ادائیگی کے حل ، تعلیم ، صحت ، بلدیات ، شہری حقوق ، خواتین کے حقوق ، نوجوانوں کے تحفظ ، زراعت ، صنعت ، تجارت کی ترقی اور عالمی برادری سے تعلقات کا ترجیحی روڈ میپ دیا جائے گا ۔
اجلاس میں افغان عوام کو طویل جدوجہد ، لازوال قربانیوں کے بعد کامیابی پر مبارکباد دی اور کہاکہ طالبان اور افغانستان کے تمام دھڑوں کی قیادت کا اصل امتحان اب شروع ہواہے ۔ امریکی ، اسرائیلی اور بھارتی سازشوں کو افغان قیادت اپنے اتحاد سے شکست دے ۔ جمعہ کو ملک بھر میں علماءو خطیب مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر نریندر مودی کے فاشسٹ اقدامات کے خلاف خطاب کریں اور احتجاج کیا جائے گا۔