
محمد جمال محسن بن ابن کلیم
پیدائش – 24 فروری 1968 ملتان
استاد – ابنِ کلیم احسن نظامی
خطاطی میں محمد جمال محسن کا اسلوب منفرد مقام کا حامل ہے انہوں نے خط کو فی کو اپنا پسندیدہ شعبہ قرار دیکر اسما الحسنیٰ رب کریم ، آیاتِ قرآنی اورلوگوں کے ناموں کو خط کوفی کی مختلف کمپوز یشنز میں ڈیزائن کیا ہے ۔ان کا تیار کردہ ہر فن پارہ روایتی کوفی خط کا شاہکار بھی ہے اور گرافک آرٹ کا استعارہ بھی اورہر فن پار ے کی ایک الگ تصویری اہمیت ہے ۔محمد جمال محسن کے تحریر کردہ یہ فن پارے جب ہماری نظر سے گزرتے ہیں تو ہمارے قلوب پر نازل ہو جاتے ہیں ۔روح کومطلع انوار بنا دیتے ہیں ہم سے باتیں کرتے ہیں ،اپنی پوری معنویت کو ہمارے وجود میں انڈیل دیتے ہیں تو ہم ان اسما ءگرامی سے آشنا ہو کر اپنے اللہ کے اور قریب آجاتے ہیں۔ اور اللہ کریم کی رحیمی، ربوبیت ،جلال، جمال،عدل،رزاقی ،راَفت، بندہ نوازی اور مخلوق پروری کی صفات ہمارے دل پر براہ راست منکشف ہونے لگتی ہیں۔
ان کا تخلیق کردہ ہرفن پارہ اپنی انفرادی شان کا حامل ہے ۔
ابنِ کلیم
جمال وہ قدر ہے جو کائنات کو اعلٰی زندگی کے قابل بناتی ہے اور احسان کسی کام کو بہترین انداز سے کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یوں دیکھیں تو محمد جمال محسن کتنا دلنواز نام ہے جس کے آغاز میں مرقعِ جمال و احسان موجود ہو اور بعد میں کائنات کی اعلٰی قدر کا ذکر۔
کوفی اسلامی خطاطی کا قدیم ترین خط ہے اور یہ ہمیں دورِ نبوی سے پہلے اور بعد کے زمانے سے منسلک کرنے والی کڑی ہے۔ اس کے بیسیوں انداز ہیں جن میں قلم کے استعمال کے ساتھ جیومیٹری کی مہارت بھی کارفرما ہوتی ہے۔ ان اسالیب میں سے ایک کوفی مربع بھی ہے جس کو نبھانے کے لئے جیومیٹری، ریاضی اور خطِ کوفی کا بنیادی علم ناگزیر ہیں۔ اس کی یہ شرط بھی جان لیوا ہے کہ مثبت اور منفی مقامات
کو برابر جگہ دی جائے۔
کوفی مربع میں ہمارے ہاں سب سے زیادہ اور معیاری کام محمد جمال محسن نے کیا یے. توازن، چابکدستی اور روانی ان کے کام میں نمایاں ہیں – کوفی مربع میں اتنا زیادہ اور عمدہ کام پاکستان میں کسی اور کا نہیں دیکھا۔