معاشروں میں الہامی راہنمائی و دانش مندی کی آرزو مندی کے ساتھ سماجیات اور اخلاقیات کی تشکیل و تکمیل کے لئے جہاں مستقل نوعیت کے قوانین کی ضرورت ہوتی ہیں وہی نرم و ملائم خوشیاں اور محبتیں و مسرتیں بانٹنے کا نظام زندگی بھی درکار ہوتا ہیں قوانین و ضوابط کی جکڑ بندیوں سے روشن دماغ و باذوق سماجی شعور کی احیاء کے لئے ہر دور کی طرح 21 ویں صدی میں بھی زیادہ ضرورت ہے جب انسانوں کے بڑے حصے میں خوشیاں ناپید ہوتے جارہے ہیں مادی ترقی و صنعتی زندگی کے بعد ٹیکنالوجی بیس معاشروں کی مجموعی ضروریات پوری کرنے کے لئے جس وسیع پیمانے پر علمی و فکری اور نظریاتی و سائنسی بیانیے کی تشکیل و تعبیر نو کی ضرورت ہے وہ مناسب طور پر آگے نہیں بڑھ رہے ہیں اس لئے یہ سوال بجا طور پر موجود ہے کہ انسانیت کا مستقبل حکمت قرآنی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے تناظر میں جدید رجحانات اور تحقیقات کے پیش نظر کیا ہوتا جارہا ہے مسلم معاشروں میں اشرافیہ کے بدذوقی اور نااہلی کے باعث عوام و خواص دونوں علمی و فکری مکالمے اور اکنامک گروتھ و پائدار ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے کی مجموعی تفصیلات و فکری لائحہ عمل سے دور ہی رہتے ہیں اس پس منظر میں عیدین کے مواقع ہمیں اس آفاقی منشور اور انسانوں کے درمیان مشترکات کی مضبوط بندھنوں کی یاد دلاتے ہیں جس میں بطور مسلم امہ انسانیت کی رہبری و دانش مندی کے لئے رب تعالٰی نے ہمیں ذمہ داریوں میں پرو دیا ہے۔عیدین کے مواقع پر موجود عملی زندگی سے لطف اندوز ہونے اور فرائض و سنتوں کی بجا آوری ہمیں اس دین کے مکمل طور پر معاشرے کے ہر پہلو سے غور وفکر کرنے اور خبردار رہنے کی سعی کرتی نظر آتی ہیں۔اگر عیدالفطر کی بات کریں تو رمضان المبارک کے نیک لمحات اور مصروفیات کے بعد سوسائٹی میں روزگار و ہنر مندی فراہم کرنے کی ضرورت کے طور پر زکوٰۃ و صدقات اور فطرانے و واجبات کی طویل عملی احکام و ادائیگی واجب قرار پاتی ہیں اور دوسرے موقع پر عید الضحی کے مبارک موقع پر حج مبارکہ و قربانیوں کا ثمر بار سرگرمیاں زندگیوں میں ارمانوں کی تکمیل و دانش مندی کے فروغ کے ساتھ دوسروں کی ضروریات کا خیال رکھنا اسلام کا خاصہ ہے۔
آج کرونا کی ہولناک تباہی کے دور میں ہمیں اس قربانی کے جذبے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔اپنے ساتھ آبادی کے اس محروم حصے کی ضروریات کا خیال رکھنے کے لیے ہمیں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔اور یہ کردار مستقل بنیادوں پر استوار سماجی شعور اور فکری و عملی اقدامات سے بھرپور استفادے کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے اور نئے زمانے کے بدلتے ہوئے رحجانات و ترجیحات کے مطابق تشکیل و تکمیل دینے کی ضرورت ہیں تاکہ مفید اور تعمیری کاموں کےلئے سازگار ماحول تشکیل دیا جاسکے اور قومی خدمت و دادرسی کے لئے نئے عمرانی ارتقاء و تعمیر نو ممکن العمل ہوسکیں انسانیت کی رہبری و دانش مندی کا فریضہ انجام دینے کے لئے اپنے معاشرے میں تحمل و بردباری اور قومی خدمت و اعتبار پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے عیدالاضحی کے مبارک موقع پر جانوروں کی قربانیوں کی قدر کرتے ہوئے انسانوں کی عزت و آبرو مندی اور تکریم و حفاظت کے لئے روئیے و فکری مکالمے کی احیاء کی ضرورت ہے ورنہ تبدیلی اور ممکنات کے مواقع ضائع ہو جاتے ہیں اور لمحہ موجود کے زندہ مسائل ماضی کا حصہ بننے کے بجائے مستقبل میں مزید الجھاؤ اور ممکنہ ترقی کی راہ میں حائل ہوتے ہیں عیدالاضحی اور قربانی و حج و ایثار کے پاکیزہ ماحول میں انسانیت کی فلاح و بہبود اور خوشحالی و اطمینان کے لئے نئے سماج کی تشکیل و تعبیر نو اور تخلیق و تدبیر کی نئی دنیا آباد کرنے کی ضرورت ہے