این اے 249 کے پر امن انتخابی عمل میں ایسا کیا ہوا کہ بدمزگی پیدا ہوئی اور محسوس ہوتا ہے کہ معاملات بگاڑ کی طرف جارہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اورنگی کے علاقے کے دو پولنگ اسٹیشنوں پر دو سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔ بجائے اس کے کہ ریٹرننگ افسر اس مسئلے کو حل کرتے، انھوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹو کو اسٹیشن سے نکال دیا اور تالا لگا کر موقع سے چلے گئے اور انھوں نے امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 بھی نہیں دیے جس سے تنازع پیدا ہوا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم لیگ کے کارکنوں اور راہ نماؤں نے ڈی آر او آفس کا گھیراؤ کر لیا۔
“آوازہ” کے ذرائع کے مطابق جس وقت یہ تنازع ہوا، اس وقت تک ایک سو بیس پولنگ اسٹیشنز کے نتائج موصول ہو چکے تھےجن کے مطابق مسلم لیگ کے امیدوار کے ووٹ نو ہزار سے زاید تھے اور انھیں اپنے حریف پر تین ہزار سے زائد کی برتری تھی لیکن تنازع پیدا ہوتے ہی دیگر مقامات پر گنتی روک دی گئی، اسی دوران اچانک پیپلز پارٹی کے امیدوار کی برتری کی اطلاعات آنی شروع ہوئیں جس سے کشیدگی بڑھ گئی اور مسلم کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے دھرنا دے دیا۔ یہ سطور لکھے جانے تک احتجاج جاری تھا۔