Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آج کل وہ والدین جو بہت زیادہ حساس ہوں ،ذمے دار ہوں بچے کا خیال رکھنے والے ہو اور بچے کے ہر معاملے میں دلچسپی رکھنے والے ہوں بہترین والدین تصور کیے جاتے ہیں ۔اس موضوع پر تحقیق بھی بڑھ رہی ہے اور جیسے جیسے دنیا ترقی یافتہ ہورہی ہے وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت میں بھی جدت آرہی ہے ۔ انسانی سوچ میں تبدیلی کے ساتھ اس معاملے میں بھی تبدیلی آرہی ہے کہ کیسے بچوں کی زندگی کو جہت دی جاسکتی ہے ۔کس طرح سے روایتی سوچ اور بودو با ش کے تصورات اور جنسی ذمے داریوں کے خیالات میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا والدین ہی بچوں کی نفسیات اور تربیت پر اثرانداز ہوتے ہیں ایسا نہیں ہے ۔نئی تحقیق یہ راز بتا رہی ہے کے ایک بچے کی معاشرتی دنیا اب پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور پھیلی ہوئے ہے ۔ بچے کی تربیت میں استدلال کا جزو یہ رہا ہے کہ ایک نہیں بلکہ کئی عوامل تربیت اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ ہمیں تو یہ بھی تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کے بچے کی نفسیاتی اور تربیتی نشوونما میں والدین بہن بھائیوں ہم جوليوں،رشتے داروں , حالانکہ گاؤں اور پورے شہر کا اہم دخل ہوتا ہے ۔
والدین کی حثیت سے آپ بچے کی پیدائش کے وقت سے ہی بچے کو سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ بحیثیتِ ایک ذمے دار والدین کے یہ آپ کےلیے ہے بھی بہت ضروری ۔بچوں کی نفسیات کو سمجھنا آسان کام نہیں ہے بچپن سے لے کے لڑکپن ،جوانی اور ان میں سماجی، نفسیاتی اور تربیتی مسائل سمجھنا نہایت ہی باریک بینی کا کام ہے ۔ہر انسان خاص خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور آپکا بچہ بھی مخصوص خصوصیات مخصوص ذہنیت ،مخصوص ذہانت ،مخصوص فکرو سوچ اور مخصوص کردار کا حامل ہوتا ہے ۔آپ کا بچہ خاص ہے اور انفرادیت رکھتا ہےاس بات کو ذہن نشین کرنا بہت ضروری ہے ۔اور یہ سب خصوصیات ساری زندگی اسکے ساتھ رہتی ہیں ۔ بچوں کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے ۔آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہونا چاہئے نہ کہ بچے کی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کی جائے۔ درج ذیل طریقے اپنا کے بچوں کی نفسیات کو سمجھا جا سکتا ہے
بچوں کے خیالات کا خیال رکھیں
بچوں کے خیالات کو ضائع مت کریں بے شک وہ بڑے لوگوں کی طرح نہیں سوچتے مگر بچے معاملات کا علم رکھتے ہیں اور اُن کا تجزیہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ۔بطور والدین بچوں کے تصورات کا بھی تصو ر کریں بچوں کے ذہن کو سمجھنے کیلئے قابل قدر نکتہ توجہ اور تعامل ہیں ۔جو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتے ہیں ۔
تخیلات پر توجہ دیں
بچوں کے تخیلات کو جانے اور پہچانے جو آپکو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتا ہے ۔بچے کا تخیل ایک انتہائی غیر معمولی چیز ہے اپنا وقت نکالیں اور دیکھیں کے بچے دنیا کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں انکے ذہن کیسے کام کرتے ہیں ۔اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے ، آوازوں، بات کرتے ،لمس، پیار، ،نفرت پر بچوں کا کیا ردِ عمل ہے یہ آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
تخلیقات پر توجہ دیں
بچوں کا تخلیقی کام بچوں کے جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔بچوں کے تخلیقات کا باریک بینی سے مشاہدہ کر کے بچوں کے نفسیاتی جذبات کے بارے میں جا نا جا سکتا ہے ۔تخلیقی تصویروں میں والدین کو چھوٹا کرکے دکھانے کی وجہ ہوسکتا ہے بچے والدین کے رویوں سے پریشان ہوں یا اپنی تخلیقی تصویروں میں بہن بھائیوں کو شامل نہ کرنا حسد کی علامت ہوسکتی ہے ۔
عزت سے پیش آئیں۔
بے جا تنقید اور بے عزت کرنا بچے کو خوف زدہ کرسکتا ہے ۔بچے کے ساتھ زندگی کے ہر معاملے میں عزت سے پیش آئیں کہ بچہ آپکے سامنے اپنا اصلی کردار سامنے لائے جو آپکو بچے کی حقیقی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
بچوں کی دنیا کا حصہ بنیں ۔
بچے کو وقت دیتے ہوئے بچے کی دنیا کا حصہ بنیں ۔بچوں کی عادات و اطوار کو اپنائیں انکے کھیل میں شامل ہوں ان جیسی آوازیں اور شکلیں بنانے میں شرم محسوس مت کریں جس سے بچے خوشی محسوس کرتے ہیں ۔خوشی محسوس کرنے سے بچے مضبوط تعلق محسوس کرتے ہیں جس سے آسانی کے ساتھ بچے کی ذہنی اور نفسیاتی تفہیم حاصل کی جاسکتی ہے ۔اور اسکے ساتھ ساتھ بچوں کو روایت ،اخلاقیات، اصول، عقائد اور عدم تعصب سکھایا جاسکتا ہے ۔
محبت سے پیش آئیں
جسمانی ،زبانی ،اور جذباتی محبت سے پیش آئیں ۔بچوں کو زیادہ سے زیادہ سنیں یہ نا ہو وہ آپکو سننا چھوڑدیں۔آسان الفاظ میں پیار اور محبت کا اظہار کریں۔غیر ضروری اور پیچیدہ گفتگو سے پرہیز کریں ۔ہر پیغام کو محبت سے پہنچائیں غیر مہذب گفتگو سے پرہیز کریں۔محبت کا رویہ نفسیاتی عوامل کو جاننے میں آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔
بچوں کو رہنما بننے دیں
زندگی کے معاملات میں بچوں کو رہنما بننے دیں انکو والدین اور بہن بھائیوں کا نقلی یا اصلی جیسا بھی ہو کردار ادا کرنے دیں انکے ان کرداری صلاحیتوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں جو آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں آسانی فراہم کریگا۔
یک طرفہ مشاہداتی توجہ دیں
بچے کے تمام معاملات کو توجہ دیں بات کرتے ہوئے بھی مشاہدہ کریں سنتے ہوئے بھی توجہ سے مشاہدات جاری رکھیں ۔بات کرتے سنتے آنکھوں میں دیکھیں جس سے آسانی پیدا ہوگی یہ جاننے میں کے بچہ کیا چاہتا ہے اور کیا سوچتا ہے ۔
سوالات کے جوابات دیں
بچوں کے تمام سوالات کا جواب دیں کبھی بھی جواب دیتے ہوئے بچوں سے جھوٹ مت بولیں ۔سادہ اور آسان الفاظ میں مکمل تفصیل سے بات کریں اور تفصیل سے جوابات دیں اور ردِ عمل میں انکی بات بھی سنیں جس سے بچے کی ذہنی فکر ،ذہنیت ،سوچ ، سمجھ ،شخصیت ،مصلحت ،فیصلہ سازی زبان کا استعمال اور کئی دوسرے نفسیاتی عوامل سمجھنے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔
متفرق عوامل
منفی رویے،نامناسب زبان کا استعمال،جھوٹ کی عادت ،اعتماد کی کمی ،الزام تراشی،وعدہ خلافی سے مکمل اجتناب کریں ۔یہ عوامل آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد کبھی بھی نہیں دیں گے الٹا آپکی بچے کی نفسیات، ذہن اور شخصیت سازی پے منفی اثرات ڈالیں گے۔
علم نفسیات کے مطابق بچوں کی پرورش دو ماڈلز کی بنا پر کی جاتی ہے پہلے نمبر پر ہے گروتھ مائنڈ سیٹ اور دوسرا ہے فکسڈ مائنڈ سیٹ ۔جن بچوں کی نفسیاتی پرورش فکسڈ مائنڈ سیٹ کے پیش نظر ہوتی ہے یعنی کے مقررہ ذہنیت کو مدنظر رکھ کر تو اُن بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے ۔مثلاً جو باتیں یا عوامل وراثت میں ملی ہیں ان پر عمل کیا جائے اور موجودہ دور کو یکسر نظرانداز کردیا جائے تو بچوں میں تبدیلی ممکن نہیں ہوگی بچوں کی پرورش، نفسیات اور تربیت میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔اگر ان دقیانوسی خیالات کا پیچھا کیا جائے کے جو ماں باپ سے سیکھا ہے وہی بچوں کو سکھایا جائیگا تو پرورش کبھی بھی جدید دور کے مطابق نہیں ہوسکی گی ۔یہ بات بھی بجا ہی کے منفی عوامل سے بچوں کو روکنا ضروری ہے مگر بے جا رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی نفسیاتی پرورش اور جسمانی پرورش میں مسائل پیدا کرسکتا ہے ۔ دوسرے ماڈل یعنی کے گروتھ مائنڈ سیٹ میں بچے کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بچے کی صلاحیتوں کو قبول کیا جاتا ہے۔جن بچوں کی پرورش گروتھ مائنڈ سیٹ روشن خیالی اور موجودہ دور کو ذہن میں رکھ کے کی جاتی ہےانکے ذہن کبھی منجمند نہیں ہوتے اور یہ بچے زندگی کی مشکلات کا آسانی سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔گروتھ مائنڈ سیٹ اور فکسڈ مائنڈ سیٹ دونوں کے اصولوں ضوابط بچے کی نفسیات پر غیر معمولی اثر رکھتے ہیں اور انہی عوامل کو سمجھ کے بچوں کی نفسیات جاننے میں اہم مدد مل سکتی ہے ۔
ترقی یافتہ دور ،ذرائع ابلاغ،اور ٹیکنالوجی نے جہاں آسان کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں والدین کےلیے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی نشونما میں بھی مشکلات پیدا کردی ہیں ۔جہدِ مسلسل ،تحمل ،بردباری ،برداشت،تعلق و ربط اور محنت سے بچوں کی مؤثر ذہنی ،جسمانی اور نفسیاتی پرورش کی جاسکتی ہے
آج کل وہ والدین جو بہت زیادہ حساس ہوں ،ذمے دار ہوں بچے کا خیال رکھنے والے ہو اور بچے کے ہر معاملے میں دلچسپی رکھنے والے ہوں بہترین والدین تصور کیے جاتے ہیں ۔اس موضوع پر تحقیق بھی بڑھ رہی ہے اور جیسے جیسے دنیا ترقی یافتہ ہورہی ہے وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت میں بھی جدت آرہی ہے ۔ انسانی سوچ میں تبدیلی کے ساتھ اس معاملے میں بھی تبدیلی آرہی ہے کہ کیسے بچوں کی زندگی کو جہت دی جاسکتی ہے ۔کس طرح سے روایتی سوچ اور بودو با ش کے تصورات اور جنسی ذمے داریوں کے خیالات میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا والدین ہی بچوں کی نفسیات اور تربیت پر اثرانداز ہوتے ہیں ایسا نہیں ہے ۔نئی تحقیق یہ راز بتا رہی ہے کے ایک بچے کی معاشرتی دنیا اب پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور پھیلی ہوئے ہے ۔ بچے کی تربیت میں استدلال کا جزو یہ رہا ہے کہ ایک نہیں بلکہ کئی عوامل تربیت اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ ہمیں تو یہ بھی تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کے بچے کی نفسیاتی اور تربیتی نشوونما میں والدین بہن بھائیوں ہم جوليوں،رشتے داروں , حالانکہ گاؤں اور پورے شہر کا اہم دخل ہوتا ہے ۔
والدین کی حثیت سے آپ بچے کی پیدائش کے وقت سے ہی بچے کو سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ بحیثیتِ ایک ذمے دار والدین کے یہ آپ کےلیے ہے بھی بہت ضروری ۔بچوں کی نفسیات کو سمجھنا آسان کام نہیں ہے بچپن سے لے کے لڑکپن ،جوانی اور ان میں سماجی، نفسیاتی اور تربیتی مسائل سمجھنا نہایت ہی باریک بینی کا کام ہے ۔ہر انسان خاص خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور آپکا بچہ بھی مخصوص خصوصیات مخصوص ذہنیت ،مخصوص ذہانت ،مخصوص فکرو سوچ اور مخصوص کردار کا حامل ہوتا ہے ۔آپ کا بچہ خاص ہے اور انفرادیت رکھتا ہےاس بات کو ذہن نشین کرنا بہت ضروری ہے ۔اور یہ سب خصوصیات ساری زندگی اسکے ساتھ رہتی ہیں ۔ بچوں کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے ۔آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہونا چاہئے نہ کہ بچے کی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کی جائے۔ درج ذیل طریقے اپنا کے بچوں کی نفسیات کو سمجھا جا سکتا ہے
بچوں کے خیالات کا خیال رکھیں
بچوں کے خیالات کو ضائع مت کریں بے شک وہ بڑے لوگوں کی طرح نہیں سوچتے مگر بچے معاملات کا علم رکھتے ہیں اور اُن کا تجزیہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ۔بطور والدین بچوں کے تصورات کا بھی تصو ر کریں بچوں کے ذہن کو سمجھنے کیلئے قابل قدر نکتہ توجہ اور تعامل ہیں ۔جو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتے ہیں ۔
تخیلات پر توجہ دیں
بچوں کے تخیلات کو جانے اور پہچانے جو آپکو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتا ہے ۔بچے کا تخیل ایک انتہائی غیر معمولی چیز ہے اپنا وقت نکالیں اور دیکھیں کے بچے دنیا کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں انکے ذہن کیسے کام کرتے ہیں ۔اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے ، آوازوں، بات کرتے ،لمس، پیار، ،نفرت پر بچوں کا کیا ردِ عمل ہے یہ آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
تخلیقات پر توجہ دیں
بچوں کا تخلیقی کام بچوں کے جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔بچوں کے تخلیقات کا باریک بینی سے مشاہدہ کر کے بچوں کے نفسیاتی جذبات کے بارے میں جا نا جا سکتا ہے ۔تخلیقی تصویروں میں والدین کو چھوٹا کرکے دکھانے کی وجہ ہوسکتا ہے بچے والدین کے رویوں سے پریشان ہوں یا اپنی تخلیقی تصویروں میں بہن بھائیوں کو شامل نہ کرنا حسد کی علامت ہوسکتی ہے ۔
عزت سے پیش آئیں۔
بے جا تنقید اور بے عزت کرنا بچے کو خوف زدہ کرسکتا ہے ۔بچے کے ساتھ زندگی کے ہر معاملے میں عزت سے پیش آئیں کہ بچہ آپکے سامنے اپنا اصلی کردار سامنے لائے جو آپکو بچے کی حقیقی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
بچوں کی دنیا کا حصہ بنیں ۔
بچے کو وقت دیتے ہوئے بچے کی دنیا کا حصہ بنیں ۔بچوں کی عادات و اطوار کو اپنائیں انکے کھیل میں شامل ہوں ان جیسی آوازیں اور شکلیں بنانے میں شرم محسوس مت کریں جس سے بچے خوشی محسوس کرتے ہیں ۔خوشی محسوس کرنے سے بچے مضبوط تعلق محسوس کرتے ہیں جس سے آسانی کے ساتھ بچے کی ذہنی اور نفسیاتی تفہیم حاصل کی جاسکتی ہے ۔اور اسکے ساتھ ساتھ بچوں کو روایت ،اخلاقیات، اصول، عقائد اور عدم تعصب سکھایا جاسکتا ہے ۔
محبت سے پیش آئیں
جسمانی ،زبانی ،اور جذباتی محبت سے پیش آئیں ۔بچوں کو زیادہ سے زیادہ سنیں یہ نا ہو وہ آپکو سننا چھوڑدیں۔آسان الفاظ میں پیار اور محبت کا اظہار کریں۔غیر ضروری اور پیچیدہ گفتگو سے پرہیز کریں ۔ہر پیغام کو محبت سے پہنچائیں غیر مہذب گفتگو سے پرہیز کریں۔محبت کا رویہ نفسیاتی عوامل کو جاننے میں آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔
بچوں کو رہنما بننے دیں
زندگی کے معاملات میں بچوں کو رہنما بننے دیں انکو والدین اور بہن بھائیوں کا نقلی یا اصلی جیسا بھی ہو کردار ادا کرنے دیں انکے ان کرداری صلاحیتوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں جو آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں آسانی فراہم کریگا۔
یک طرفہ مشاہداتی توجہ دیں
بچے کے تمام معاملات کو توجہ دیں بات کرتے ہوئے بھی مشاہدہ کریں سنتے ہوئے بھی توجہ سے مشاہدات جاری رکھیں ۔بات کرتے سنتے آنکھوں میں دیکھیں جس سے آسانی پیدا ہوگی یہ جاننے میں کے بچہ کیا چاہتا ہے اور کیا سوچتا ہے ۔
سوالات کے جوابات دیں
بچوں کے تمام سوالات کا جواب دیں کبھی بھی جواب دیتے ہوئے بچوں سے جھوٹ مت بولیں ۔سادہ اور آسان الفاظ میں مکمل تفصیل سے بات کریں اور تفصیل سے جوابات دیں اور ردِ عمل میں انکی بات بھی سنیں جس سے بچے کی ذہنی فکر ،ذہنیت ،سوچ ، سمجھ ،شخصیت ،مصلحت ،فیصلہ سازی زبان کا استعمال اور کئی دوسرے نفسیاتی عوامل سمجھنے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔
متفرق عوامل
منفی رویے،نامناسب زبان کا استعمال،جھوٹ کی عادت ،اعتماد کی کمی ،الزام تراشی،وعدہ خلافی سے مکمل اجتناب کریں ۔یہ عوامل آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد کبھی بھی نہیں دیں گے الٹا آپکی بچے کی نفسیات، ذہن اور شخصیت سازی پے منفی اثرات ڈالیں گے۔
علم نفسیات کے مطابق بچوں کی پرورش دو ماڈلز کی بنا پر کی جاتی ہے پہلے نمبر پر ہے گروتھ مائنڈ سیٹ اور دوسرا ہے فکسڈ مائنڈ سیٹ ۔جن بچوں کی نفسیاتی پرورش فکسڈ مائنڈ سیٹ کے پیش نظر ہوتی ہے یعنی کے مقررہ ذہنیت کو مدنظر رکھ کر تو اُن بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے ۔مثلاً جو باتیں یا عوامل وراثت میں ملی ہیں ان پر عمل کیا جائے اور موجودہ دور کو یکسر نظرانداز کردیا جائے تو بچوں میں تبدیلی ممکن نہیں ہوگی بچوں کی پرورش، نفسیات اور تربیت میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔اگر ان دقیانوسی خیالات کا پیچھا کیا جائے کے جو ماں باپ سے سیکھا ہے وہی بچوں کو سکھایا جائیگا تو پرورش کبھی بھی جدید دور کے مطابق نہیں ہوسکی گی ۔یہ بات بھی بجا ہی کے منفی عوامل سے بچوں کو روکنا ضروری ہے مگر بے جا رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی نفسیاتی پرورش اور جسمانی پرورش میں مسائل پیدا کرسکتا ہے ۔ دوسرے ماڈل یعنی کے گروتھ مائنڈ سیٹ میں بچے کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بچے کی صلاحیتوں کو قبول کیا جاتا ہے۔جن بچوں کی پرورش گروتھ مائنڈ سیٹ روشن خیالی اور موجودہ دور کو ذہن میں رکھ کے کی جاتی ہےانکے ذہن کبھی منجمند نہیں ہوتے اور یہ بچے زندگی کی مشکلات کا آسانی سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔گروتھ مائنڈ سیٹ اور فکسڈ مائنڈ سیٹ دونوں کے اصولوں ضوابط بچے کی نفسیات پر غیر معمولی اثر رکھتے ہیں اور انہی عوامل کو سمجھ کے بچوں کی نفسیات جاننے میں اہم مدد مل سکتی ہے ۔
ترقی یافتہ دور ،ذرائع ابلاغ،اور ٹیکنالوجی نے جہاں آسان کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں والدین کےلیے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی نشونما میں بھی مشکلات پیدا کردی ہیں ۔جہدِ مسلسل ،تحمل ،بردباری ،برداشت،تعلق و ربط اور محنت سے بچوں کی مؤثر ذہنی ،جسمانی اور نفسیاتی پرورش کی جاسکتی ہے
آج کل وہ والدین جو بہت زیادہ حساس ہوں ،ذمے دار ہوں بچے کا خیال رکھنے والے ہو اور بچے کے ہر معاملے میں دلچسپی رکھنے والے ہوں بہترین والدین تصور کیے جاتے ہیں ۔اس موضوع پر تحقیق بھی بڑھ رہی ہے اور جیسے جیسے دنیا ترقی یافتہ ہورہی ہے وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت میں بھی جدت آرہی ہے ۔ انسانی سوچ میں تبدیلی کے ساتھ اس معاملے میں بھی تبدیلی آرہی ہے کہ کیسے بچوں کی زندگی کو جہت دی جاسکتی ہے ۔کس طرح سے روایتی سوچ اور بودو با ش کے تصورات اور جنسی ذمے داریوں کے خیالات میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا والدین ہی بچوں کی نفسیات اور تربیت پر اثرانداز ہوتے ہیں ایسا نہیں ہے ۔نئی تحقیق یہ راز بتا رہی ہے کے ایک بچے کی معاشرتی دنیا اب پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور پھیلی ہوئے ہے ۔ بچے کی تربیت میں استدلال کا جزو یہ رہا ہے کہ ایک نہیں بلکہ کئی عوامل تربیت اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ ہمیں تو یہ بھی تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کے بچے کی نفسیاتی اور تربیتی نشوونما میں والدین بہن بھائیوں ہم جوليوں،رشتے داروں , حالانکہ گاؤں اور پورے شہر کا اہم دخل ہوتا ہے ۔
والدین کی حثیت سے آپ بچے کی پیدائش کے وقت سے ہی بچے کو سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ بحیثیتِ ایک ذمے دار والدین کے یہ آپ کےلیے ہے بھی بہت ضروری ۔بچوں کی نفسیات کو سمجھنا آسان کام نہیں ہے بچپن سے لے کے لڑکپن ،جوانی اور ان میں سماجی، نفسیاتی اور تربیتی مسائل سمجھنا نہایت ہی باریک بینی کا کام ہے ۔ہر انسان خاص خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور آپکا بچہ بھی مخصوص خصوصیات مخصوص ذہنیت ،مخصوص ذہانت ،مخصوص فکرو سوچ اور مخصوص کردار کا حامل ہوتا ہے ۔آپ کا بچہ خاص ہے اور انفرادیت رکھتا ہےاس بات کو ذہن نشین کرنا بہت ضروری ہے ۔اور یہ سب خصوصیات ساری زندگی اسکے ساتھ رہتی ہیں ۔ بچوں کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے ۔آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہونا چاہئے نہ کہ بچے کی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کی جائے۔ درج ذیل طریقے اپنا کے بچوں کی نفسیات کو سمجھا جا سکتا ہے
بچوں کے خیالات کا خیال رکھیں
بچوں کے خیالات کو ضائع مت کریں بے شک وہ بڑے لوگوں کی طرح نہیں سوچتے مگر بچے معاملات کا علم رکھتے ہیں اور اُن کا تجزیہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ۔بطور والدین بچوں کے تصورات کا بھی تصو ر کریں بچوں کے ذہن کو سمجھنے کیلئے قابل قدر نکتہ توجہ اور تعامل ہیں ۔جو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتے ہیں ۔
تخیلات پر توجہ دیں
بچوں کے تخیلات کو جانے اور پہچانے جو آپکو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتا ہے ۔بچے کا تخیل ایک انتہائی غیر معمولی چیز ہے اپنا وقت نکالیں اور دیکھیں کے بچے دنیا کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں انکے ذہن کیسے کام کرتے ہیں ۔اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے ، آوازوں، بات کرتے ،لمس، پیار، ،نفرت پر بچوں کا کیا ردِ عمل ہے یہ آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
تخلیقات پر توجہ دیں
بچوں کا تخلیقی کام بچوں کے جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔بچوں کے تخلیقات کا باریک بینی سے مشاہدہ کر کے بچوں کے نفسیاتی جذبات کے بارے میں جا نا جا سکتا ہے ۔تخلیقی تصویروں میں والدین کو چھوٹا کرکے دکھانے کی وجہ ہوسکتا ہے بچے والدین کے رویوں سے پریشان ہوں یا اپنی تخلیقی تصویروں میں بہن بھائیوں کو شامل نہ کرنا حسد کی علامت ہوسکتی ہے ۔
عزت سے پیش آئیں۔
بے جا تنقید اور بے عزت کرنا بچے کو خوف زدہ کرسکتا ہے ۔بچے کے ساتھ زندگی کے ہر معاملے میں عزت سے پیش آئیں کہ بچہ آپکے سامنے اپنا اصلی کردار سامنے لائے جو آپکو بچے کی حقیقی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
بچوں کی دنیا کا حصہ بنیں ۔
بچے کو وقت دیتے ہوئے بچے کی دنیا کا حصہ بنیں ۔بچوں کی عادات و اطوار کو اپنائیں انکے کھیل میں شامل ہوں ان جیسی آوازیں اور شکلیں بنانے میں شرم محسوس مت کریں جس سے بچے خوشی محسوس کرتے ہیں ۔خوشی محسوس کرنے سے بچے مضبوط تعلق محسوس کرتے ہیں جس سے آسانی کے ساتھ بچے کی ذہنی اور نفسیاتی تفہیم حاصل کی جاسکتی ہے ۔اور اسکے ساتھ ساتھ بچوں کو روایت ،اخلاقیات، اصول، عقائد اور عدم تعصب سکھایا جاسکتا ہے ۔
محبت سے پیش آئیں
جسمانی ،زبانی ،اور جذباتی محبت سے پیش آئیں ۔بچوں کو زیادہ سے زیادہ سنیں یہ نا ہو وہ آپکو سننا چھوڑدیں۔آسان الفاظ میں پیار اور محبت کا اظہار کریں۔غیر ضروری اور پیچیدہ گفتگو سے پرہیز کریں ۔ہر پیغام کو محبت سے پہنچائیں غیر مہذب گفتگو سے پرہیز کریں۔محبت کا رویہ نفسیاتی عوامل کو جاننے میں آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔
بچوں کو رہنما بننے دیں
زندگی کے معاملات میں بچوں کو رہنما بننے دیں انکو والدین اور بہن بھائیوں کا نقلی یا اصلی جیسا بھی ہو کردار ادا کرنے دیں انکے ان کرداری صلاحیتوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں جو آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں آسانی فراہم کریگا۔
یک طرفہ مشاہداتی توجہ دیں
بچے کے تمام معاملات کو توجہ دیں بات کرتے ہوئے بھی مشاہدہ کریں سنتے ہوئے بھی توجہ سے مشاہدات جاری رکھیں ۔بات کرتے سنتے آنکھوں میں دیکھیں جس سے آسانی پیدا ہوگی یہ جاننے میں کے بچہ کیا چاہتا ہے اور کیا سوچتا ہے ۔
سوالات کے جوابات دیں
بچوں کے تمام سوالات کا جواب دیں کبھی بھی جواب دیتے ہوئے بچوں سے جھوٹ مت بولیں ۔سادہ اور آسان الفاظ میں مکمل تفصیل سے بات کریں اور تفصیل سے جوابات دیں اور ردِ عمل میں انکی بات بھی سنیں جس سے بچے کی ذہنی فکر ،ذہنیت ،سوچ ، سمجھ ،شخصیت ،مصلحت ،فیصلہ سازی زبان کا استعمال اور کئی دوسرے نفسیاتی عوامل سمجھنے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔
متفرق عوامل
منفی رویے،نامناسب زبان کا استعمال،جھوٹ کی عادت ،اعتماد کی کمی ،الزام تراشی،وعدہ خلافی سے مکمل اجتناب کریں ۔یہ عوامل آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد کبھی بھی نہیں دیں گے الٹا آپکی بچے کی نفسیات، ذہن اور شخصیت سازی پے منفی اثرات ڈالیں گے۔
علم نفسیات کے مطابق بچوں کی پرورش دو ماڈلز کی بنا پر کی جاتی ہے پہلے نمبر پر ہے گروتھ مائنڈ سیٹ اور دوسرا ہے فکسڈ مائنڈ سیٹ ۔جن بچوں کی نفسیاتی پرورش فکسڈ مائنڈ سیٹ کے پیش نظر ہوتی ہے یعنی کے مقررہ ذہنیت کو مدنظر رکھ کر تو اُن بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے ۔مثلاً جو باتیں یا عوامل وراثت میں ملی ہیں ان پر عمل کیا جائے اور موجودہ دور کو یکسر نظرانداز کردیا جائے تو بچوں میں تبدیلی ممکن نہیں ہوگی بچوں کی پرورش، نفسیات اور تربیت میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔اگر ان دقیانوسی خیالات کا پیچھا کیا جائے کے جو ماں باپ سے سیکھا ہے وہی بچوں کو سکھایا جائیگا تو پرورش کبھی بھی جدید دور کے مطابق نہیں ہوسکی گی ۔یہ بات بھی بجا ہی کے منفی عوامل سے بچوں کو روکنا ضروری ہے مگر بے جا رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی نفسیاتی پرورش اور جسمانی پرورش میں مسائل پیدا کرسکتا ہے ۔ دوسرے ماڈل یعنی کے گروتھ مائنڈ سیٹ میں بچے کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بچے کی صلاحیتوں کو قبول کیا جاتا ہے۔جن بچوں کی پرورش گروتھ مائنڈ سیٹ روشن خیالی اور موجودہ دور کو ذہن میں رکھ کے کی جاتی ہےانکے ذہن کبھی منجمند نہیں ہوتے اور یہ بچے زندگی کی مشکلات کا آسانی سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔گروتھ مائنڈ سیٹ اور فکسڈ مائنڈ سیٹ دونوں کے اصولوں ضوابط بچے کی نفسیات پر غیر معمولی اثر رکھتے ہیں اور انہی عوامل کو سمجھ کے بچوں کی نفسیات جاننے میں اہم مدد مل سکتی ہے ۔
ترقی یافتہ دور ،ذرائع ابلاغ،اور ٹیکنالوجی نے جہاں آسان کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں والدین کےلیے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی نشونما میں بھی مشکلات پیدا کردی ہیں ۔جہدِ مسلسل ،تحمل ،بردباری ،برداشت،تعلق و ربط اور محنت سے بچوں کی مؤثر ذہنی ،جسمانی اور نفسیاتی پرورش کی جاسکتی ہے
آج کل وہ والدین جو بہت زیادہ حساس ہوں ،ذمے دار ہوں بچے کا خیال رکھنے والے ہو اور بچے کے ہر معاملے میں دلچسپی رکھنے والے ہوں بہترین والدین تصور کیے جاتے ہیں ۔اس موضوع پر تحقیق بھی بڑھ رہی ہے اور جیسے جیسے دنیا ترقی یافتہ ہورہی ہے وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت میں بھی جدت آرہی ہے ۔ انسانی سوچ میں تبدیلی کے ساتھ اس معاملے میں بھی تبدیلی آرہی ہے کہ کیسے بچوں کی زندگی کو جہت دی جاسکتی ہے ۔کس طرح سے روایتی سوچ اور بودو با ش کے تصورات اور جنسی ذمے داریوں کے خیالات میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا والدین ہی بچوں کی نفسیات اور تربیت پر اثرانداز ہوتے ہیں ایسا نہیں ہے ۔نئی تحقیق یہ راز بتا رہی ہے کے ایک بچے کی معاشرتی دنیا اب پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور پھیلی ہوئے ہے ۔ بچے کی تربیت میں استدلال کا جزو یہ رہا ہے کہ ایک نہیں بلکہ کئی عوامل تربیت اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ ہمیں تو یہ بھی تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کے بچے کی نفسیاتی اور تربیتی نشوونما میں والدین بہن بھائیوں ہم جوليوں،رشتے داروں , حالانکہ گاؤں اور پورے شہر کا اہم دخل ہوتا ہے ۔
والدین کی حثیت سے آپ بچے کی پیدائش کے وقت سے ہی بچے کو سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ بحیثیتِ ایک ذمے دار والدین کے یہ آپ کےلیے ہے بھی بہت ضروری ۔بچوں کی نفسیات کو سمجھنا آسان کام نہیں ہے بچپن سے لے کے لڑکپن ،جوانی اور ان میں سماجی، نفسیاتی اور تربیتی مسائل سمجھنا نہایت ہی باریک بینی کا کام ہے ۔ہر انسان خاص خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور آپکا بچہ بھی مخصوص خصوصیات مخصوص ذہنیت ،مخصوص ذہانت ،مخصوص فکرو سوچ اور مخصوص کردار کا حامل ہوتا ہے ۔آپ کا بچہ خاص ہے اور انفرادیت رکھتا ہےاس بات کو ذہن نشین کرنا بہت ضروری ہے ۔اور یہ سب خصوصیات ساری زندگی اسکے ساتھ رہتی ہیں ۔ بچوں کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے ۔آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہونا چاہئے نہ کہ بچے کی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کی جائے۔ درج ذیل طریقے اپنا کے بچوں کی نفسیات کو سمجھا جا سکتا ہے
بچوں کے خیالات کا خیال رکھیں
بچوں کے خیالات کو ضائع مت کریں بے شک وہ بڑے لوگوں کی طرح نہیں سوچتے مگر بچے معاملات کا علم رکھتے ہیں اور اُن کا تجزیہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ۔بطور والدین بچوں کے تصورات کا بھی تصو ر کریں بچوں کے ذہن کو سمجھنے کیلئے قابل قدر نکتہ توجہ اور تعامل ہیں ۔جو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتے ہیں ۔
تخیلات پر توجہ دیں
بچوں کے تخیلات کو جانے اور پہچانے جو آپکو بچے کی نفسیات جاننے میں مدد دیتا ہے ۔بچے کا تخیل ایک انتہائی غیر معمولی چیز ہے اپنا وقت نکالیں اور دیکھیں کے بچے دنیا کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں انکے ذہن کیسے کام کرتے ہیں ۔اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے ، آوازوں، بات کرتے ،لمس، پیار، ،نفرت پر بچوں کا کیا ردِ عمل ہے یہ آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
تخلیقات پر توجہ دیں
بچوں کا تخلیقی کام بچوں کے جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔بچوں کے تخلیقات کا باریک بینی سے مشاہدہ کر کے بچوں کے نفسیاتی جذبات کے بارے میں جا نا جا سکتا ہے ۔تخلیقی تصویروں میں والدین کو چھوٹا کرکے دکھانے کی وجہ ہوسکتا ہے بچے والدین کے رویوں سے پریشان ہوں یا اپنی تخلیقی تصویروں میں بہن بھائیوں کو شامل نہ کرنا حسد کی علامت ہوسکتی ہے ۔
عزت سے پیش آئیں۔
بے جا تنقید اور بے عزت کرنا بچے کو خوف زدہ کرسکتا ہے ۔بچے کے ساتھ زندگی کے ہر معاملے میں عزت سے پیش آئیں کہ بچہ آپکے سامنے اپنا اصلی کردار سامنے لائے جو آپکو بچے کی حقیقی نفسیات سمجھنے میں مدد دیگا ۔
بچوں کی دنیا کا حصہ بنیں ۔
بچے کو وقت دیتے ہوئے بچے کی دنیا کا حصہ بنیں ۔بچوں کی عادات و اطوار کو اپنائیں انکے کھیل میں شامل ہوں ان جیسی آوازیں اور شکلیں بنانے میں شرم محسوس مت کریں جس سے بچے خوشی محسوس کرتے ہیں ۔خوشی محسوس کرنے سے بچے مضبوط تعلق محسوس کرتے ہیں جس سے آسانی کے ساتھ بچے کی ذہنی اور نفسیاتی تفہیم حاصل کی جاسکتی ہے ۔اور اسکے ساتھ ساتھ بچوں کو روایت ،اخلاقیات، اصول، عقائد اور عدم تعصب سکھایا جاسکتا ہے ۔
محبت سے پیش آئیں
جسمانی ،زبانی ،اور جذباتی محبت سے پیش آئیں ۔بچوں کو زیادہ سے زیادہ سنیں یہ نا ہو وہ آپکو سننا چھوڑدیں۔آسان الفاظ میں پیار اور محبت کا اظہار کریں۔غیر ضروری اور پیچیدہ گفتگو سے پرہیز کریں ۔ہر پیغام کو محبت سے پہنچائیں غیر مہذب گفتگو سے پرہیز کریں۔محبت کا رویہ نفسیاتی عوامل کو جاننے میں آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔
بچوں کو رہنما بننے دیں
زندگی کے معاملات میں بچوں کو رہنما بننے دیں انکو والدین اور بہن بھائیوں کا نقلی یا اصلی جیسا بھی ہو کردار ادا کرنے دیں انکے ان کرداری صلاحیتوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں جو آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں آسانی فراہم کریگا۔
یک طرفہ مشاہداتی توجہ دیں
بچے کے تمام معاملات کو توجہ دیں بات کرتے ہوئے بھی مشاہدہ کریں سنتے ہوئے بھی توجہ سے مشاہدات جاری رکھیں ۔بات کرتے سنتے آنکھوں میں دیکھیں جس سے آسانی پیدا ہوگی یہ جاننے میں کے بچہ کیا چاہتا ہے اور کیا سوچتا ہے ۔
سوالات کے جوابات دیں
بچوں کے تمام سوالات کا جواب دیں کبھی بھی جواب دیتے ہوئے بچوں سے جھوٹ مت بولیں ۔سادہ اور آسان الفاظ میں مکمل تفصیل سے بات کریں اور تفصیل سے جوابات دیں اور ردِ عمل میں انکی بات بھی سنیں جس سے بچے کی ذہنی فکر ،ذہنیت ،سوچ ، سمجھ ،شخصیت ،مصلحت ،فیصلہ سازی زبان کا استعمال اور کئی دوسرے نفسیاتی عوامل سمجھنے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔
متفرق عوامل
منفی رویے،نامناسب زبان کا استعمال،جھوٹ کی عادت ،اعتماد کی کمی ،الزام تراشی،وعدہ خلافی سے مکمل اجتناب کریں ۔یہ عوامل آپکو بچے کی نفسیات سمجھنے میں مدد کبھی بھی نہیں دیں گے الٹا آپکی بچے کی نفسیات، ذہن اور شخصیت سازی پے منفی اثرات ڈالیں گے۔
علم نفسیات کے مطابق بچوں کی پرورش دو ماڈلز کی بنا پر کی جاتی ہے پہلے نمبر پر ہے گروتھ مائنڈ سیٹ اور دوسرا ہے فکسڈ مائنڈ سیٹ ۔جن بچوں کی نفسیاتی پرورش فکسڈ مائنڈ سیٹ کے پیش نظر ہوتی ہے یعنی کے مقررہ ذہنیت کو مدنظر رکھ کر تو اُن بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے ۔مثلاً جو باتیں یا عوامل وراثت میں ملی ہیں ان پر عمل کیا جائے اور موجودہ دور کو یکسر نظرانداز کردیا جائے تو بچوں میں تبدیلی ممکن نہیں ہوگی بچوں کی پرورش، نفسیات اور تربیت میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔اگر ان دقیانوسی خیالات کا پیچھا کیا جائے کے جو ماں باپ سے سیکھا ہے وہی بچوں کو سکھایا جائیگا تو پرورش کبھی بھی جدید دور کے مطابق نہیں ہوسکی گی ۔یہ بات بھی بجا ہی کے منفی عوامل سے بچوں کو روکنا ضروری ہے مگر بے جا رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی نفسیاتی پرورش اور جسمانی پرورش میں مسائل پیدا کرسکتا ہے ۔ دوسرے ماڈل یعنی کے گروتھ مائنڈ سیٹ میں بچے کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بچے کی صلاحیتوں کو قبول کیا جاتا ہے۔جن بچوں کی پرورش گروتھ مائنڈ سیٹ روشن خیالی اور موجودہ دور کو ذہن میں رکھ کے کی جاتی ہےانکے ذہن کبھی منجمند نہیں ہوتے اور یہ بچے زندگی کی مشکلات کا آسانی سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔گروتھ مائنڈ سیٹ اور فکسڈ مائنڈ سیٹ دونوں کے اصولوں ضوابط بچے کی نفسیات پر غیر معمولی اثر رکھتے ہیں اور انہی عوامل کو سمجھ کے بچوں کی نفسیات جاننے میں اہم مدد مل سکتی ہے ۔
ترقی یافتہ دور ،ذرائع ابلاغ،اور ٹیکنالوجی نے جہاں آسان کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں والدین کےلیے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی نشونما میں بھی مشکلات پیدا کردی ہیں ۔جہدِ مسلسل ،تحمل ،بردباری ،برداشت،تعلق و ربط اور محنت سے بچوں کی مؤثر ذہنی ،جسمانی اور نفسیاتی پرورش کی جاسکتی ہے