میں جمہوریت کے چیمپئن کے موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں لیکن اپنی کم مائیگی کاشروع میں ہی اعتراف کرتا ہوں کہ عمر کاتقاضا، صحت کامعاملہ اور اپنے روحانی پیر کے بقول :
جانتا ہوں ثواب ِ طاعت وزہد
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
لیکن پچھلے دو تین روز سے ملک میں جو ہو رہا ہے، اس پر طبیعت زیادہ مچل گئی تو چند کلمات ضبط تحریر میں لارہا ہوں۔17 جولائی کو ضمنی انتخابات ہوئے جس میں پی ٹی آئی نے خاطر خواہ کامیابی حاصل کی، رات کو دختر جمہوریت نے انتخابات کے نتائج کو کھلے دل سے قبول کرنے کا اعلان کیا۔ مگر رات گئی بات گئی۔
یہ بھی دیکھئے:
دوسرے دن بیان داغ دیا کہ پی ٹی آئی سے ہم نے بیس میں سے پانچ سیٹیں جیت لی ہیں۔ ہمارے ووٹ پہلے سے بڑھ گئی ہیں۔ بارش کاپہلا قطرہ کیا گرا کہ خواجہ سعد رفیق، راناثناء اللہ اور پتہ نہیں کس کس نے یہی راگ الاپنا شروع کردیا۔ اور پی ٹی آئی کو اس فتح پر اترانے سے منع کیا۔ جبکہ پہلے یہ شکست فاتحانہ تھی۔
رانا ثناء کا ایک بیان منظر عام پر آیا۔ جو آج کل زیر بحث ہے۔ اس سے پہلے ایک لطیف ساذکر چلتے چلتے ۔ آجکل ٹی وی پر کسی کمپنی کا اشتہار چل رہا ہے ایک نابینا عورت (بے چاری) کہتی ہے کہ اس اشتہار کو آنکھیں بند کرکے محسوس کریں جس طرح میں کررہی ہوں۔ کیونکہ میں دیکھ تو نہیں سکتی لیکن محسوس کرسکتی ہوں۔ دل کی آنکھ سے۔ ہمارا اس پر دھیان رانا ثناء کی طرف مڑگیا۔ آپ بھی ایسا ہی کریں۔ جب رانا آپ کی ٹی وی سکرین پر ظاہر ہو۔آپ اپنے کان بند رکھیں اور آنکھیں کھلی رکھیں۔
آپ کو محسوس ہوگا کہ سکرین پر کوئی دہشت گرد ہے۔ اب اپنے کان بھی کھول لیں اور سنیں وہ کیا کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ پی ٹی آئی (بمعہ ق لیگ اتحاد) کے 188 ووٹ ہیں، ہمارے (ن لیگ اتحاد) کے 180 ووٹ ہیں۔ صرف پانچ ووٹ اگر 188 میں غیر حاضر ہوں تو پرویزالہیٰ دیکھتے رہ جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے ایک نہیں کئی ٹی وی چینلز پر دہرائی، لیکن بڑے بڑے جغادری اینگروں نے یہ بات سنی لیکن ہم دیکھتے ہی رہ گئے کہ کوئی تو اُن سے یہ پوچھتا کہ یہ پانچ سات ممبر صوبائی اسمبلی غیر حاضر ہوسکتے ہیں، یہ پی ٹی آئی کے ہی کیوں۔ کیا آپ کے 180 میں سے کوئی بیمار نہیں پڑسکتا۔ یا اس کو ترکی میں اچانک جانا نہیں ہوسکتا ،کیا یہ پی ٹی آئی والوں کے مقدر میں ہے یا یہ آپ ان کی تقدیر بدل رہے ہیں۔ سبحان اللہ (یعنی اللہ کی ذات پاک)
یہ بھی پڑھئے:
نئی بھارتی صدر دروپدی مرمو کون ہیں؟
ضمنی انتخابات کے دو سبق : ن لیگ کے لیے اور پی ٹی آئی کے لیے
عمران خان کو کس قوت کی پشت پناہی حاصل ہے؟
ایک اور بات پھر سے خیال میں بار بار آرہی ہے کہ فلاں کا ضمیر جاگ گیا ہے اس لئے اس نے ووٹ نہ دینا مناسب سمجھا اور وہ ترکی چلاگیا۔ یارو !آپ کا (یعنی آصف زرداری ، رانا ثناءاللہ عطا اللہ تارڑ وغیرہ ) کا ضمیر کیوں نہیں جاگتا ، کیا وہ ضمیر قریشی (مرحوم) کے ساتھ ہی مرگیا۔
(نئی نسل ضمیر قریشی کے متعلق نہیں جانتی تو اپنے بزرگوں سے اس کے متعلق واقفیت حاصل کرے)
اب سوال آتا ہے کہ جمہوریت میں کیا یہ اصول نہیں کہ اکثریت حاصل کرنے والے کو حکمرانی کا ہے۔ ’’ووٹ کو عزت دو ‘‘ صرف نعرہ ہے کہ اس پر عمل کیا جانا ہے۔ ادھر انتخابات کے نتائج آئے۔ اُدھر دوڑیں لگانا شروع ہوگئے اور کون وہ جمہوریت کے چیمپئن (زرداری ) کبھی کسی در پر سجدہ (شجاعت حسین ) کبھی کہیں اور۔ کام نہ بنے تو، نوٹوں کی بوریاں استعمال اور بیٹا ہے کہ وہ ہمیں نیا فلسفہ سناتا ہے۔
Democracy is the best Revenge
اب یہ پتہ نہیں کون سے Revenge کا جو جہوریت سے لیا جارہا ہے یہ ہم سے اور اس میں بھی بڑی بڑی جغادری شخصیات (قمر زمان کائرہ وغیرہ) ہمیں سمجھاتی ہیں کہ انتخابات کے نتائج پر اثرانداز نہیں ہورہے بلکہ اپنے تعلقات کی بنا پر ملاقاتیں کرتے ہیں۔ طرفہ تماشا کہ وہی صاحب فرماتےو ہیں کہ کیا پی پی پی نے پنجاب میں حکومت بناتی ہے سبحان اللہ ۔ اگر ایسا ہی تو آپ کے پیٹ میں مروڑ کس لئے اٹھ رہے ہیں، جمہوریت کو اپنا بدلہ لینے دیں کیوں ادھر ادُھر بھاگ دوڑ ہورہی کیوں بوریوں کے منہ کھول دیئے ہیں۔ اس پر ہمیں اپنا ایک اور پسندیدہ شخص یاد آیا جس کی کہی ہوئی بات پر ختم کرتے ہیں۔
میرے وطن کی سیاست کا حال مت پوچھو
گھری ہوئی طوائف تماش بینوں میں