بارشوں اور سیلاب کی تباہیوں اور بربادیوں کے داستانوں میں سے ایک داستان صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی ہے جہاں درجنوں خواتین اور بچے و بچیاں پانی کے سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں ایسے ہی ایک المناک کہانی کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب کیچی بیگ میں پیش آیا ، اس درد بھری کہانی کے تجزیہ و موازنہ کے لئے کوئٹہ ڈیویلپمنٹ محاذ (کیو ڈی ایم )کاوفد عبدالمتین اخونزادہ کی قیادت میں جناب ملک مصلح الدین مینگل ایڈووکیٹ، جناب فرید بگٹی اور عجب خان ناصر کے ہمراہ شھید بالاچ بلوچ نوشیروانی کے گھر پہنچے۔
ان کے بھائی شہر یار بلوچ اورخاندان و دوستوں سے تعزیت و فاتحہ خوانی کی۔ ان کے ہمت و شجاعت کوخراج تحسین پیش کیا گیا۔ وہ ہمارے کمزور معاشرے میں سچ و انسانیت کے علمبردار بن کر ابھرے ۔ بالاچ بلوچ نوشیروانی نےاپنی خوبصورت نوجوانی کے ساتھ بیس سالہ غلام محمد ولد گل نور قوم کاکڑ کے لئے جب وہ کاریز نما کنویں میں گرے۔ اپنے انسانی فرض کی ادائیگی کے لئے کودے اور غلام محمد کو بچانے کے بجائے اپنے حسین جوانی کے خوبصورت ترین لمحات بھی انسانیت کے نام امر کردیا گیا ، بالاچ بلوچ نوشیروانی کی ابھی چند مہینوں میں شادی کی تیاریاں جاری تھی ان کے نوجوان سالہ بھی مجلس تعزیت میں موجود تھے۔
یہ بھی دیکھئے:
یہ درد بھری کہانی اس وقت المناک انجام پر منتج ہوتی ہے جب سریاب کوئٹہ کے انتظامیہ یعنی اسٹنٹ کمشنر و پولیس نے 10/ 12 گھنٹے کنویں میں اترنے اور ان دونوں نوجوانوں کو بچانے کے لئے کے لئے عام آدمیوں کے لئے اجازت نہیں دی کہ ڈپٹی کمشنر و کمشنر اور پی ڈی ایم اے سے اجازت طلب کرلی گئی ہے لیکن وہ مصروف ہیں۔ ہماری مشکل یہ ہے کہ آفیسران اسٹیٹس کو کے اسیر اور عقل و دانش سے فارغ ہی ہیں۔
ریاست کے انا اور تکبر کو دیکھیں،جب پی ڈی ایم اے و ضلعی انتظامیہ کے نااہل اہلکاروں کے بجائے دو عام نوجوانوں نے دونوں شھداء کی لاشیں برآمد کرلی۔
یہ بھی پڑھئے:
سیلاب: ہمارے رضا کار وہاں پہنچے جہاں گدھا گاڑی بھی نہیں پہنچ سکی
لکھی کوکون موڑے؟ پاکستانی سیاست کی داستان, بشریٰ رحمٰن کے قلم سے
نواز شریف اور انصاف کا چیچک زدہ چہرہ
قصہ درد ابھی ختم نہیں ہوا ہے کہ کمشنر کوئٹہ اور ان کا لاتعلق انتظامیہ سمیت پی ڈی ایم اے و محکموں کے افسران، سیکٹریرز اور وزراء کرام میں سے اب تک کوئی بالاچ بلوچ کے گھر اعتراف جرم و خطا اور تعزیت و ہمدردی کے حاضر نہیں ہوسکے ہیں اور نہ ہی غلام محمد کے گھر کوئی حاضر ہوا ہے ،،،
کیا کیا جائے؟؟
عدالت کے ججوں کو آواز دی جائے ،،؟؟؟
کمشنر کوئٹہ کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جائے ؟؟؟
پی ڈی ایم اے و محکموں کے
افسران کا گریبان چاک کیا جائے ؟؟؟
صبر و تحمل اور بردباری و دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فطرت کے انتقام لینے تک صبر و رضا کا راستہ اختیار کیا جائے ؟
کیو ڈی ایم نے سول سوسائٹی اور سیاسی و سماجی شعور کی بیداری و دانش مندی کی آرزو مندی کے لئے اس مقدمے کی جنگ لڑنی ہے آپ بھی آزاد انسانوں کے آزاد معاشرے کی تشکیل و تعبیر نو کے لئے کیو ڈی ایم کوئیٹہ ڈیوییپمنٹ محاذ کا ساتھ دیں۔