طلبہ وطالبات کہتے ہیں کہ ,, پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کا واحد حل یہ یے کہ وہ ٹیکنالوجی بیس معاشرے کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے ضروریات کے تعین پر ورکنگ کریں ۔ لمحہ موجود میں معاشرتی و معاشی اور سماجی و سیاسی ضروریات ،اس کی افادیت، پر سیمنار ،ڈائلاگ و مباحثے منعقد کروائیے ۔مارکئٹ کے ضروریات کے برعکس تعلیمی اداروں میں روایتی رٹے کی تعلیم کو اب کم کر کے پریکٹکل سکلز سیکھانا اب وقت کی ایک اہم ضرورت بن چکی ہے۔ اکر چہ اس سکلز کی فہرست خاصی طویل ییں، لیکن اگر تعلیمی ادارے اور سماج کے لئے کام کرنے والے دوسرے ادارے اس پر کام کرائیں اور اویرنیس و عوامی آگاہی کے لئےاس کی افادیت کے بارے میں لوگوں کو بتائے تو بہت کم وقت میں انفرادی اور اجتماعی طور پر سماجی اور معاشی تبدیلیاں آسکتی ہیں ۔نہ صرف اس پر اب کام کرنا ضروری یے بلکہ زیادہ ضروری یہ یے کہ اس پر بروقت کام شروع کیا جائے۔ کیونکہ ہم ایک مقابلے کی دینا یعنی کمپٹیٹو مارکیٹ اکانومی کی دنیا میں رہ ریے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
اگر آپ کام نہیں کروگے یا وقت پر نہیں کروگے ، تو یہ خلا بہت کم وقت میں دوسرا پہل کر لے گا۔اگر چہ ہم پاکستانیوں نے ٹیکنالوجی بیس معاشرے کی تشکیل و تکمیل کے لئے اس پر بہت زیادہ کام کیا ہے، بہت سے پاکستانی اس پر انفرادی حیثیت سے کام کر رہے ہیں اگر کوئی نہیں کر رہا ہیں تو بھی انہیں اس چیز کے بارے میں آگاہی ہوتی ہیں کہ اس طرح کی چیزیں وجود رکھتی ہیں۔اور جو لوگ اس پر کام کر رہے ہیں وہ اس سے اچھے خاصے کما رہے ہیں ۔وہ اس کی سکلز پر انحصار کرتا ہے کہ وہ مارکیٹ میں بیچ کیا رہا یے۔اس میں web designing ,content writing, vitual assitant, web development,app development, audio
production,animation,marketing crypto curreny,forex market,
اس کے علاوہ سینکڑوں سکلز ہیں جن کی سروسز میسر ہیں. مردوں کے علاؤہ اس میں بے شمار گھریلوں خواتین باعزت اور با پردہ طریقے سے کما رہی ہیں۔ عموما”یہاں پر کمائی پچاس ہزار سے لیکر لاکھوں روپے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
پی ٹی آئی کے ووٹروں کی عمران خان کو وارننگ
دعوت اسلامی کے مولانا الیاس قادری نے حج کا ارادہ کیوں توڑا؟
پاکستان اب امیزون جو ایک بہت بڑی کمپنی ہے امیزون میں اب پاکستان کی نمبر تیسری یے جو کہ ایک خوش آئیند بات یے اس کے علاوہ بہت سے پاکستانی daraz fiver canva میں اپنی خدمات سر انجام دے رے ہیں جن کا ساری کریڈیٹ ساقب اظہر ، عثمان چغتائی، ریحان اللہ والا،ازاد چاے والہ, ہشام سرور،جیسے لوگوں کو جاتا ہے۔جنہوں نے بنا کسی لالچ کے لوگوں کو اس چیز کے بارے میں آگاہ کیا۔ث
اقب اظہر enabler کی توسط سے 200+ پری کورسز پڑھارہے ہیں۔اس کے علاوہ کراچی میں j d c فاؤنڈیشن کے سربراہ ظفر عباس نے کراچی میں مفت کورسز پڑھانے شروع کر دیئے ہیں ۔ الخدمت فاونڈیشن کراچی نے بنو قابل کے نام سے یہ کام آگے بڑھا رہے ہیں ، لیکن بد قسمتی دیکھیں کہ بلوچستان حسب معمول اس میدان میں بھی پیچے ہی رہا ۔سیاسی میدان کی کی طرح وہ سماجی میدان میں بھی نظر انداز ہوا۔ساقب اظہر نے اپنے سکول school of enabler کی بہت سے برانچز ملک کے مختلف کونوں میں کھول دیئے ہیں، لیکن صاحب کو بلو چستان نظر نہیں آیا۔نہ ہی اخوت فاؤنڈیشن والوں کو توفیق ہوئی۔نہ ہی بلوچستان میں ظفر عباس اور ساقب اظہر جیسے لوگ پیدا ہوئے۔
اس کے علاوہ ہمارے تعلیمی اداروں میں بھی اس چیز کا فقدان ہی پایا گیا ۔اپ اب کوئیٹہ میں رواں بیوٹمز فیسٹیول qlf ہی کی مثال لے لیں ۔ جس میں تمام مکتبہ فکر کے لوگ بلائے گئے ہیں۔ لیکن انہںوں نے نہ تو کسی بڑے youtyber کو بلایا نہ ہی کسی freelancer lکو نہ ہی اس سے متعلق کوئی success story شیر کی جس سے لوگوں کا اس طرف رجحان بڑھ سکے،۔
بطور مثال چند لوگوں کی تفصیل شئیر کرتے ہیں
تاکہ بات واضح رہے، جیسے
Some success stories
علیشہ حریم
150000
کماتی یے
رکشہ ڈرائیور علی حسن 200000 کماتا یے
مفتی فرحان نعیم
100000 کماتا یے
طییبہ سرفراز
content writing
پر کام کرتی ہے
مححمد نعمان
earn 6 lac per month
اس کے علاوہ
بہت زیادہ سکسسس ستوریز enablers نے اپنے facebook پر شیر کی ہوئی ہیں ،،،