بلوچستان کی بدقسمتی دیکھنے کے قابل ہے کہ ریکوڈک منصوبے جیسے قابل فخر اور باعث مال و زر کے دولت رکھنے کے باوجود صوبہ میں مصنوعی قیادتوں کے باعث معاشرتی ترقی و خوشحالی اور امن و سکون کے دن دور دور تک نظر نہیں آتے ہیں۔ بلوچستان کابینہ کا ھفتہ 19 مارچ 2022ء کے روز عجلت میں ریکوڈک ڈیل کی منظوری آئندہ نسلوں کےحق پر ڈاکہ و اپنے اقتدار کو بچانے کاحربہ و ریاست کے طاقتور ادارے کی خوشنودی,اس کے مفادات کاتحفظ ہے۔ اس سے پہلے صوبائی اسمبلی میں نام نہاد اپوزیشن جماعتوں کے مرضی و منشاء سے بزنجو حکومت نے ڈمی بریفننگ دی گئی تھی۔
یہ بھی دیکھئے:
پہلےبھی حکمرانوں نےغیر ملکی کمپنیوں سےمعاہدہ کرکےبلوچستان کو گروی رکھ دیا جس میں قوم پرست ،سردار اور نواب کے ساتھ ساتھ نیم مذہبی جماعت کے راہنماء برابر شریک رہے ہیں ،اب ان سنگین نوعیت کے ناقابلِ عمل اعادہ ناقابل معافی جرائم قابل مذمت ہیں،، اس طرح کے اقدامات بلوچستان کے عوام اور وسائل کے ساتھ غداری و وقتی فوائد کے حصول کا ذریعہ و بدنیتی پر مبنی مسودہ آئین و قانون کے و سپریم کورٹ کے فیصلوں کے منافی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:
ہائبرڈ تحریک عدم اعتماد
بلوچستان کا سال نو کے لیے سب سے بڑا چیلنج؛ معدنیات کی آمدنی
سلگتا بلوچستان: حساس موضوع پر چشم کشا کالمز کا مجموعہ
سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالحق بلوچ مرحوم کی روح تڑ پے گی کہ آج پھر امریکی کمپنی بیرک گولڈ سے معاہدہ کیا گیا ہے جو پہلے ہی بلوچستان کو گذشتہ تیس سال سے سراب کے پیچھے لگایا ہے نہ کچھ نکالتا ہے نہ عوام کو فائدہ بس صرف کاغذوں میں وسائل کو ھتھیانا مقصد ہے تاکہ پاکستان خود یا کوئ اور کمپنی یہ کام نہ کرسکے.
صوبے کے اہل سیاسی و سماجی شخصیات اور قیادتوں کو آگے بڑھ کر اس اہم ترین مقدمے کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی و معاشی شعور کے ساتھ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ترقیاتی منصوبوں اور تعمیری ماحول کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے بلوچستان کے پاس کچھ نہیں بچے گا اور آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گے