Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
یہ سوال آج مشرق و مغرب کے درمیان مکالمے و ڈائلاگ کا معتبر موضوع ہے کہ عورت و مرد دو کرداروں کے ساتھ بنیادی طور پر ایک ہی کڑی انسانی ذہانت و معاشرتی ترقی سے وابستگی رکھتے ہیں۔ اگرچہ مرد و عورت کے کردار اور پاکیزہ زندگی میں سماجی و معاشرتی زندگی کےدائرے و فرائض زندگی الگ الگ ہیں۔
عورت انسان سازی کے مقدس و محترم کردار کو نبھاتی ہے۔ مرد زندگی کے تلخ و شیریں لمحات میں عورت و انسانی زندگی کی نگہبانی کے فرائض ادا کرنے کی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں۔ اگرچہ آج کی عورت نے پیش رفت کرتے ہوئےمعیثیت اور انسانوں کے حقوق ترجیحات تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جس پر اسلام اور مسلمان تمدن و معاشرت کو ناز ہے۔ اگرچہ مغرب میں خواتین نے زیادہ ترقی و خوشحالی کے لئے پیش قدمی کی ہے ؟؟؟
صحیح و غلط فہمی کےتصورات کے ساتھ ساتھ، معیشت و معاشرت اور تمدن و دانش کے روز افزوں ترقی و خوشحالی کے لئےان دو کرداروں اور دو بنیادی شاخوں کے مابین ہم آہنگی اور رواداری و انسیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ مقابلے کی
دوڑ اور حریفانہ کشمکش پیدا کرنے کی،پردہ عورتوں کی طرح مردوں اور نوجوانوں کے لئے بھی لازمی امر ہے؟؟؟ حکمت قرآنی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے تناظر میں جدید رجحانات اور تحقیقات کروشنی میں انسانی نفسیات کے پیش نظر شعور اور فکری مکالمے کے سلسلے میں اس اہم موضوع پر ڈائیلاگ و مباحثوں کا اہتمام نہایت اہم ہے۔
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے تحت وویمن ایمپاورمنٹ کونسل کا سلوگن Women rights in the human rights
دراصل سوسائٹی کے مجموعی مزاج و فکری مکالمے کی احیاء و تجدید ہی میں زندگی ہے۔ مجلس فکر و دانش کے تحت وویمن ایمپاورمنٹ کونسل Women empowerment council,(W,E,C) تشکیل دیا گیا ہے،جس میں معاشرے کے تمام طبقات حصہ داری کے لئےقدم اٹھائیں اور شعور و آگہی کے فروغ میں ہاتھ بٹائیں،،رابطے کے لئے ای میل اور واٹس اپ نمبر درج ذیل ہیں
unreath17@gmail.com majles e fikr o danies
What’s up +92 3337803221
بنیادی مقدمہ یہ ہے کہ عورت کی شائستگی اور مقصدیت سورج کی روشنی و تپش کی طرح عیاں اور واضح تر ہے مگر مختلف ادوار میں انسانی زندگی میں سماجی و معاشرتی مسائل کے ادوار آتے رہے ہیں جس میں انسانی کنبہ و سوسائٹی میں سے سب سے زیادہ نقصان خواتین اور عورتوں کا ہی رہا ہیں جس کے اسباب و عوامل کی درست تجزیہ و تحقیقی انداز میں کھنگالنے کی ضرورت ہے لیکن زندگی کے بنیادی اصولوں و عقائد کی طرح خواتین کے مسائل اور بنیادی نوعیت کے تصورات ہر دور کی طرح آج 21 ویں صدی میں بھی نزاکتوں بھرا ایشو و موضوع ہے ،موضوع و ماحول کی مناسبت سے ذہنی وسعت اور گہرائی میں اس اہم ترین مقدمے و مکالمے کو پیش کرنے کے لئے کچھ نازک اور حساس معاملات کو چھیڑنے کی ضرورت ہے کہ نزول قرآن و اسلام کے وقت عورت و دانش دونوں جبر اور دباؤ کی گرفت میں تھی تب اسلامی وحی الہٰی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے کردار اور پاکیزہ مقام کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے بنیادی شعور و آگہی کے لئے علم و حکمت قرآنی کی توضیح و آبرو مندی کا ایمان افروز مقدمہ پیش فرمایا آج 21 ویں صدی میں عورت و دانش ایک بار پھر مغربی تہذیب وتمدن اور علم و ادب جبر و زبردستی کی گرفت میں ہیں خواتین کی عظمت و رفعت اسلامی دنیا میں قبائلی روایات و ذھنیت اور مردانہ عینک سے دیکھے جاتے ہیں اور مغربی علوم و فنون میں عورت کی شائستگی اور آداب و اخلاق کے تذلیل پر چڑھ دوڑے ہیں حالانکہ عورت اپنے ہر روپ میں انسانی احترام اور تکریم و تعظیم میں مردوں سے زیادہ قابل ترجیح و قابلِ احترام ہیں کہ وہ انسان سازی اور انسان شائستگی پیدا کرنے والے ادارے اور مشین کی حیثیت رکھتے ہیں مشرق نے اپنے افکار و دانش اور وحی الہٰی و شعور نبوت ورسالت کے نور سے عورت کی شائستگی مقصدیت اور نوری وجود کی ارتقاء علم و ادب اور تہذیب وتمدن کے قوتوں و اکائیوں میں بنیادی و جوہری تبدیلی کے باعث نئی جہتیں و تعمیر نو کرنی ہوگی جس میں مردانہ عینک اور قبائلی ذھنیت سے اوپر اٹھ کر 21 ویں صدی کے سماجی ومعاشی حالات اور انسانی ذہانت و شعور و آگاہی وحی الہٰی و نبوت اور رسالت کے ارتقاء پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہوسکیں ایران و ترکی اور ملائیشیا و قطر نے خواتین کی عظمت و ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہیں جبکہ پاکستان و ہندوستان اور افغانستان اب تک مضبوط روایتی اسلامی تشریح قید مذہبی اور سیاسی و قبائلی گرفت میں ہیں، ہمیں ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت و دانش کی ازسرنو تعبیر نو و تعمیر نو کی طرف توجہ دینا چاہیے چونکہ اس وقت مسلم معاشروں میں سب سے زیادہ خطرناک اور المناک کہانی یہ ہے کہ علم و عمل کے درمیان نہ پاٹنے والا فاصلے پیدا ہوچکے ہیں اسلام کے ابدی و خوبصورت ترین اقدار و اصولوں پر عمل کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوپاتی ہیں جس کی بنیادی وجہ عوام اور اسکالرز کے درمیان مکالمہ اور مباحث میں سب سے بڑا مسلہ ذہنی وسعت اور بندشیں ہی ہیں اس کا اندازہ اور تازہ مثال نمائندہ علماء کرام اور اسکالرز کی بندشوں اور قید مذہبی پر مشتمل سخت گیر موقف اور تقاریر کے ساتھ ہندوستان اور افغانستان کے حالیہ واقعات ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ عورت و دانش کو سنجیدگی اور لمحہ موجود کی ضروریات اور علمی و سائنسی اہمیت کے حامل طریقہ کار کے مطابق ایڈریس کیا جائے ،مجلس فکر و دانش اپنے علمی و فکری مکالمے کے تسلسل میں وویمن ایمپاورمنٹ کونسل تشکیل دے کر اقوام متحدہ کے دیرپا ترقیاتی مقاصد کے حصول اور حکومت پاکستان و بلوچستان کے وومن ایمپاورمنٹ پلان 2020 تا 2024 کو مدنظر رکھتے ہوئے چیلنجوں اور ذہنی بندشوں خاص کر قید مذہبی،مردانہ بالادستی قائم رکھنے اور قبائلی ذہنیت کی اسیری و محدودیت کو علمی و فکری دائرے کے اندر ایڈریس کرتے ہوئے اپنے سوسائٹی اور اداروں کے لئے 21 ویں صدی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے جامع و قابل قبول ورکنگ جاری رکھیں گے تاکہ خواتین کی عظمت و ترقی کے سفر میں پیش رفت ہوسکیں اور نسلوں کے لئے باوقار زندگی کی تشکیل و تعبیر نو کی ضمانت فراہم کی جاسکیں۔