Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
وطنِ عزیز 2022 کے آغاز میں بدترین مہنگائی اور بدانتظامی کا شکار ہے۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے اور خواص و عوام میں فاصلے زیادہ وسیع اور خطرناک صورت حال اختیار کرنے جارہے ہیں۔ عام آدمی کی زندگی پنجاب و سندھ اور خیبر پختونخوا سمیت کشمیر و گلگت بلتستان میں اذیت سے دوچار ہیں۔ مگر جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل معدنی وسائل سے مالا مال بلوچستان میں 80 فیصد آبادی ورلڈ بینک کے رپورٹس کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
ریکوڈک منصوبے پر سیاسی و انتظامی نااہلی کی انتہا دیکھئے کہ بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ و وزیر خود ایک دوسرے پر خفیہ معاہدہ طے کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ صوبے میں اس وقت اپوزیشن نہیں ہے کیونکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی اچکزئی صاحب والے غیر اعلانیہ طور پر قدوس بزنجوکے حکومت میں شامل ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کا کردار باپ پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی جناب جام کمال خان عالیانی صاحب ادا کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جامعات میں علمی آزادی کے متعلق سپریم کورٹ کا ایک اہم فیصلہ
اٹھارہ جنوری: آج اردو کے باکمال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی برسی ہے
جنھوں نے گزشتہ دنوں صوبائی حکومت پر کھڑی تنقید کی بلوچستان حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کا کمال دیکھیں کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے پیچھے صوبہ کے مرکزی ہسپتال سنڈیمن ہسپتال یعنی سول ہسپتال کویٹہ اور دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پچھلے تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ کوئی سنجیدہ کوشش و گفتگو کے لئے تیار نہیں ہیں
بلوچستان یونیورسٹی لاپتہ طلبہ کے باعث پچھلے دو ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے گوادر والے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے صوبائی حکومت بلوچستان پر معاہدے و وعدوں پر عملدرآمد نہیں کرنے کا الزام لگایا ہے اور 20 جنوری سے دوبارہ احتجاج و دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں عوام الناس کی زندگیوں کو درپیش چیلنجز اور مسائل بہت زیادہ ہوگئے ہیں جس کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ یوں بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
وطنِ عزیز 2022 کے آغاز میں بدترین مہنگائی اور بدانتظامی کا شکار ہے۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے اور خواص و عوام میں فاصلے زیادہ وسیع اور خطرناک صورت حال اختیار کرنے جارہے ہیں۔ عام آدمی کی زندگی پنجاب و سندھ اور خیبر پختونخوا سمیت کشمیر و گلگت بلتستان میں اذیت سے دوچار ہیں۔ مگر جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل معدنی وسائل سے مالا مال بلوچستان میں 80 فیصد آبادی ورلڈ بینک کے رپورٹس کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
ریکوڈک منصوبے پر سیاسی و انتظامی نااہلی کی انتہا دیکھئے کہ بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ و وزیر خود ایک دوسرے پر خفیہ معاہدہ طے کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ صوبے میں اس وقت اپوزیشن نہیں ہے کیونکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی اچکزئی صاحب والے غیر اعلانیہ طور پر قدوس بزنجوکے حکومت میں شامل ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کا کردار باپ پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی جناب جام کمال خان عالیانی صاحب ادا کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جامعات میں علمی آزادی کے متعلق سپریم کورٹ کا ایک اہم فیصلہ
اٹھارہ جنوری: آج اردو کے باکمال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی برسی ہے
جنھوں نے گزشتہ دنوں صوبائی حکومت پر کھڑی تنقید کی بلوچستان حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کا کمال دیکھیں کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے پیچھے صوبہ کے مرکزی ہسپتال سنڈیمن ہسپتال یعنی سول ہسپتال کویٹہ اور دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پچھلے تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ کوئی سنجیدہ کوشش و گفتگو کے لئے تیار نہیں ہیں
بلوچستان یونیورسٹی لاپتہ طلبہ کے باعث پچھلے دو ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے گوادر والے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے صوبائی حکومت بلوچستان پر معاہدے و وعدوں پر عملدرآمد نہیں کرنے کا الزام لگایا ہے اور 20 جنوری سے دوبارہ احتجاج و دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں عوام الناس کی زندگیوں کو درپیش چیلنجز اور مسائل بہت زیادہ ہوگئے ہیں جس کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ یوں بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
وطنِ عزیز 2022 کے آغاز میں بدترین مہنگائی اور بدانتظامی کا شکار ہے۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے اور خواص و عوام میں فاصلے زیادہ وسیع اور خطرناک صورت حال اختیار کرنے جارہے ہیں۔ عام آدمی کی زندگی پنجاب و سندھ اور خیبر پختونخوا سمیت کشمیر و گلگت بلتستان میں اذیت سے دوچار ہیں۔ مگر جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل معدنی وسائل سے مالا مال بلوچستان میں 80 فیصد آبادی ورلڈ بینک کے رپورٹس کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
ریکوڈک منصوبے پر سیاسی و انتظامی نااہلی کی انتہا دیکھئے کہ بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ و وزیر خود ایک دوسرے پر خفیہ معاہدہ طے کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ صوبے میں اس وقت اپوزیشن نہیں ہے کیونکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی اچکزئی صاحب والے غیر اعلانیہ طور پر قدوس بزنجوکے حکومت میں شامل ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کا کردار باپ پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی جناب جام کمال خان عالیانی صاحب ادا کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جامعات میں علمی آزادی کے متعلق سپریم کورٹ کا ایک اہم فیصلہ
اٹھارہ جنوری: آج اردو کے باکمال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی برسی ہے
جنھوں نے گزشتہ دنوں صوبائی حکومت پر کھڑی تنقید کی بلوچستان حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کا کمال دیکھیں کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے پیچھے صوبہ کے مرکزی ہسپتال سنڈیمن ہسپتال یعنی سول ہسپتال کویٹہ اور دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پچھلے تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ کوئی سنجیدہ کوشش و گفتگو کے لئے تیار نہیں ہیں
بلوچستان یونیورسٹی لاپتہ طلبہ کے باعث پچھلے دو ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے گوادر والے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے صوبائی حکومت بلوچستان پر معاہدے و وعدوں پر عملدرآمد نہیں کرنے کا الزام لگایا ہے اور 20 جنوری سے دوبارہ احتجاج و دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں عوام الناس کی زندگیوں کو درپیش چیلنجز اور مسائل بہت زیادہ ہوگئے ہیں جس کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ یوں بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔
وطنِ عزیز 2022 کے آغاز میں بدترین مہنگائی اور بدانتظامی کا شکار ہے۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے اور خواص و عوام میں فاصلے زیادہ وسیع اور خطرناک صورت حال اختیار کرنے جارہے ہیں۔ عام آدمی کی زندگی پنجاب و سندھ اور خیبر پختونخوا سمیت کشمیر و گلگت بلتستان میں اذیت سے دوچار ہیں۔ مگر جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل معدنی وسائل سے مالا مال بلوچستان میں 80 فیصد آبادی ورلڈ بینک کے رپورٹس کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی دیکھئے:
ریکوڈک منصوبے پر سیاسی و انتظامی نااہلی کی انتہا دیکھئے کہ بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ و وزیر خود ایک دوسرے پر خفیہ معاہدہ طے کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ صوبے میں اس وقت اپوزیشن نہیں ہے کیونکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی اچکزئی صاحب والے غیر اعلانیہ طور پر قدوس بزنجوکے حکومت میں شامل ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کا کردار باپ پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی جناب جام کمال خان عالیانی صاحب ادا کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جامعات میں علمی آزادی کے متعلق سپریم کورٹ کا ایک اہم فیصلہ
اٹھارہ جنوری: آج اردو کے باکمال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی برسی ہے
جنھوں نے گزشتہ دنوں صوبائی حکومت پر کھڑی تنقید کی بلوچستان حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کا کمال دیکھیں کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے پیچھے صوبہ کے مرکزی ہسپتال سنڈیمن ہسپتال یعنی سول ہسپتال کویٹہ اور دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پچھلے تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ کوئی سنجیدہ کوشش و گفتگو کے لئے تیار نہیں ہیں
بلوچستان یونیورسٹی لاپتہ طلبہ کے باعث پچھلے دو ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے گوادر والے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے صوبائی حکومت بلوچستان پر معاہدے و وعدوں پر عملدرآمد نہیں کرنے کا الزام لگایا ہے اور 20 جنوری سے دوبارہ احتجاج و دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں عوام الناس کی زندگیوں کو درپیش چیلنجز اور مسائل بہت زیادہ ہوگئے ہیں جس کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ یوں بلوچستان کے ہر شعبے اور ہر کونے میں عوام اور خواص دونوں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق بہت نازک صورتحال سے دوچار ہیں کوئی مسیحا اور پرسان حال نہیں ہے۔