جناب عمر گل عسکر صاحب نے بھرپور زندگی گزارنے کے بعد موت سے گلے لگایا۔ ابھی 08 دسمبر 2021ءکے صبح نوجوان دوست کلیم اللہ کاکڑ نے بتایا کہ عمر گل عسکر صاحب کے وفات پانے کی خبر ہے۔ رب العالمین مغفرت کاملہ عطا ء فرمائیں جنتوں اور راحتوں کے آمین بنادیں۔
جناب عمر گل عسکر صاحب سے تین دہائیوں سے تعارف تھا۔ ہم کوئٹہ کے مقامی روزنامے میں ادبی صفحہ پر ان کے کالم پڑھتے تھے۔ لیکن ملاقات 2019 ء کے وسط میں ہوئی۔یہ ملاقات جلد ہی مضبوط اور مستحکم تعلق میں بدل گئی۔ وہ ایک محفل میں تشریف لائے اور بھرپور طور پر محظوظ ہوئے۔ اس کے بعد مجلس فکر و دانش کے مکالموں کے شریک کار بنے رہے۔
یہ بھی دیکھئے:
جناب عمر گل عسکر صاحب نے علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ پر ڈاکٹر محمد عارف خان صاحب کی مشہور زمانہ کتاب مباحث خطبات اقبال، اور کمال اقبال اور اکیسویں صدی،، کا بغائر مطالعہ فرمایا۔ انھوں نے ڈاکٹر محمد عارف خان کے قرآن حکیم کے ضابطے توسیعی و تجدیدی ضرورت کو پشتو میں ترجمہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا خیال تھا کہ دانش مندی کے جوہر اب ہاتھ آئے ہیں۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے فکری دھارے کا کمال یہی ہے۔ ذوق کے لطیف رکھنے والی فوری طور پر متاثر کرتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد رفیع الدین مرحوم کے بعد پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان ہی ہیں جو علامہ محمد اقبال کے افکار و تصورات کی روشنی میں اس عہد کے سوالات کے جواب تلاش کر رہے ہیں۔ جناب عمر گل عسکر فوری طور پر اسی پیراڈایم کے مطابق مصروف عمل ہو گئے لیکن عمر نے وفا نہ کی۔
یہ بھی پڑھئے:
وہ دو تباہیاں جو اس منی بجٹ سے فوری طور پر آئیں گی
مسجد گرانے کے متعلق سپریم کورٹ کا حکم نامہ: چند اہم سوالات
آج خوش گو شاعر عزم بہزاد کا یوم پیدائش ہے
اپریل 2021 ء میں جب ان کی ملاقاتڈاکٹر محمد عارف خان صاحب سے کوئی تو ان کی مسرت کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ مہمان گرامی سے ان کی ملاقات بہت مفید رہی۔ دونوں دانش ور متفق تھے کہ اقبال اور ان کی فکر پر کام کرنے والے مفکرین کے افکار کی روشنی میں ان تھک کام کی ضرورت ہے۔
افسوس کہ عمر گل عسکر مرحوم کی خوشی و مسرت بہت مختصر ثابت ہوئی۔ بقول ان کے اکیسویں صدی کے اکیسویں برس کے اختتام سے بھی پہلے موت نے انھیں جکڑ لیا۔ یقننا ہم سب نے اپنے وقت مقررہ پر موت کا سامنا کرنا ہے۔ کل نفس ذائقہ الموت۔