بلوچستان کے عوام کے لیے سال نو 2020ء کا سب سے بڑا چیلنج کیا ہے۔ اس سلسلے میں چند گزارشات پیش خدمت ہیں۔
پشتون اور بلوچ قبائل کے ساتھ ہزارہ و آباد کاروں کا مشترکہ گھر ہے۔ البتہ یہ گھر قیمتی معدنیات اور انسانوں کی وفاء سے مالا مال ہونے کے باوجود بدحال ہے۔ ریکوڈک کوئٹہ سے 600 کلومیٹر دور ایرانی سرحد کے قریب گاؤں و پہاڑی سلسلہ ہے۔ اس خطے کو قدرت نے سونے جیسی نعمت عظمیٰ سے نوازا ہے۔ قریبی مضافاتی علاقے میں سیندک ضلع چاغی کا ہی گاؤں و پہاڑی سلسلہ ہے جو چاندی سے مشہور ہے۔
یہ بھی دیکھئے:
اسی طرح تابنا، آئرن، کوئلے و ماربل ،کرومائیٹ اور قدرتی گیس یعنی سوئی گیس کے ذخائر صوبے میں موجود ہیں۔ مگر نااہلی اور بدانتظامی کا کمال دیکھیں کہ آج تک اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔ غربت و فقر اور پسماندگی و محرومی صوبے کے ڈیڑھ کروڑ باسیوں کا مقدر ہے۔ ریکوڈک منصوبے کے لئے صوبائی اسمبلی کی ان کیمرہ بریفننگ ہوئی تھی۔ جس کے مقاصد اور اہداف واضح نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھئے:
وہ چار نکات جن پر ڈائیلاگ کے لیے نواز شریف نے آمادگی ظاہر کی
چھبیس دسمبر: پروفیسر غفور احمد مرحوم: کردار اور عمل کے پیامبر
انتیس دسمبر: آج نامور ہدایت کار محمد جاوید فاضل کی برسی ہے
1990 ء کے عشرے میں ایک بلوچ نواب زادہ نے بطور گورنر بلوچستان ریکوڈک کے معاملے میں غفلت و کوتاہی کیا مظاہرہ کیا۔ اس پرممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالحق بلوچ مرحوم نے عدلیہ کا دروازہ کٹھکٹایا۔ یہ مقدمہ آج تک سپریم کورٹ میں بنیادی موجود ہے۔
وفاقی حکومتوں کی نااہلی اور بدانتظامی کا کمال دیکھیں کہ آخر کار اربوں ڈالر کا نقصان و جرمانہ بھگتنا پڑا۔ اب بلوچستان کے عوام کی ایک اور ستم ظریفی کا شکار ہیں۔ بلوچستان حکومت اپنے عوام ایک دیرینہ مسئلے کے حل کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ خفیہ میٹنگ اور ان کیمرہ بریفننگ کیا معنی رکھتی ہے؟ اب تو سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی بیس معاشرے میں سب کچھ عیاں ہو کر رہ جاتا ہے۔ وکلاء نے احتجاج کی دھمکیاں دی ہیں۔ جبکہ صوبائی و مرکزی پارٹیاں چھپ صاد کرتی ہیں۔ تو عوام الناس کی آگاہی اور شعور و آگاہی کا فریضہ انجام دینے کے لئے کون میدان عمل میں آتا ہے۔ بلوچستان کے عوام کے لیے سال نو کا یہی سب سے بڑا چیلنج ہے۔