• تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • تفریحات
    • شوبز
    • کھیل
    • کھانا پینا
    • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
    • صحت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home تصوف , روحانیت

تصوف نے اسلام کو وہ نقصان پہنچایا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، مولانا امین احسن اصلاحی نے کیسی بات کہہ دی

کیا تصوف اسلام نہیں، اسلام سے الگ ایک مختلف دین ہے، کیا اس نے توحید اور عقیدہ آخرت کی جڑیں ہلا دیں؟

عبدالمتین اخونزادہ by عبدالمتین اخونزادہ
August 18, 2021
in تصوف , روحانیت
0
تصوف نے اسلام کو وہ نقصان پہنچایا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، مولانا امین احسن اصلاحی نے کیسی بات کہہ دی
194
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
ADVERTISEMENT
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں ک پر تصوّف کا اکثر حصہ قران و سنت کے بالکل خلاف ہے اس نے توحید اور آخرت کے عقائد کی بنیادیں ہلا دی ہیں مسلمانوں کو بدعات کے گورکھ دھندے میں ڈال دیا ہے جو چیز عقائد کی بنیادیں ہلادے اس کو آپ قرآن سے نہیں جوڑ سکتے۔ یہ اسلام کو پہنچنے والا ایسا نقصان ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

تصوّف اسلام کے متوازی ایک دین ہے؟  مولانا امین احسن اصلاحی رح نے ایک سوال کے جواب میں دین اسلام کی روح و عقلی بنیادوں کا تعین فرمایا ہے،،
سوال: ہمارے ہاں جو تصوف رواج پا چکا ہے اس کو قرآن کے مطابق ڈھالنے کے لئے کیا اقدامات ضروری ہیں؟
جواب: تصوّف کے متعلق یہ بات یاد رکھئیے کہ یہ ایک الگ دین ہے جس کا منبع و ماخذ قران نہیں اس میں توراۃ اور انجیل کی تعلیم بھی ملتی ہے بُدّھا کے فلسفے کی جھلک بھی موجود ہے یونانی فلفسہ کے آثار بھی ہیں اور ہندو فلسفہ کی باتیں بھی پائی جاتی ہیں جہاں جہاں سے اہل تصوّف کو جو بات بھی اپنے ذوق کی ملی ہے وہ انھوں نے لے لی ہے چنانچہ قرآن و حدیث میں بھی جو چیز انہیں اپنے ذوق کی ملی ہے وہ انھوں نے اس میں ڈال لی ہے لیکن آپ یہ نہیں کہ سکتے کہ تصوف کی بنیاد قرآن و حدیث پر ہے لہذا کُل تصوّف کو صحیح ماننادرست نہیں یہ رطب و یابس کا مجموعہ ہے اس میں خیر بھی ہے اور شر بھی اور مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا شر اس کے خیر پر غالب ہے
اہل تصوّف نے اپنے دین کے لئے الگ اصطلاحیں وضع کی ہیں جو اُن اصطلاحوں سے مُختلف ہیں جو دین اسلام میں رائج ہیں تصوّف کا لفظ قران میں نہیں ہے اسے صوفیاء نے خود اختراع کیا ہے وہ اس کے علم کو شریعت کی بجائے “طریقت” کہتے ہیں اس علم کے جاننے والوں کے لئے وہ علماء اور فقہاء کے الفاظ استعمال نہیں کرتے بلکہ غوث، قطب، ابدال کے الفاظ استعمال کرتے ہیں تصوّف کے بیشتر سلسلے اپنا آغاز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مانتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کچھ راز کی باتیں صرف ان کو بتا گئے دوسرے جلیل القدر صحابہ کرام کا ان سلسلوں میں نام تک نہیں آتا بسا اوقات حضرت ابو ھریر ہ کا نام لیا جاتا ہے لیکن معلوم ہے کہ وہ اس کوچے کے آدمی نہیں تھے وہ تو حدیث کے راوی تھے تصوّف سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
یہ بات بھی یاد رکھئے کہ اہل تصوف کے ہاں علم کا راستہ ہمارے علم کے راستے سے مُختلف ہے ہمارے ہاں تو یہ ہے کہ اہم اللہ تعالیٰ کو اس کی صفات کے ذریعہ سے جو اس نے ہمیں قرآن میں بتائی ہیں مانتے ہیں ہمارے پاس خدا کی ذات سے واقف ہونے کا کوئی ذریعہ نہیں ہم اس کی صفات ہی کو جان سکتے ہیں کیون کہ صفات کے معاملہ میں کچھ چیزیں ہمارے اور اس کے درمیان مشترک ہیں وہ علیم ہے تو علم کا کچھ شائبہ ہمیں بھی دیا گیا ہے وہ رحمان ہے رحیم ہے تو رحم کا کچھ شعور ہمیں بھی بخشا ہے لیکن اس کی ذات کی کوئی چیز ہمارے درمیان مشترک نہیں لیکن اہل تصوف کا دعویٰ ہے کہ وہ خدا کی ذات تک پہنچے ہیں اور اس کے لئے مُختلف مقامات طے کرتے ہیں۔
ہمارے ہاں علم حقیقی کا ذریعہ پیغمبر ہے جو ہم قرآن مجید کو ہدائت کی کتاب سمجھتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال سے رہنمائی پاتے ہیں اگر کسی مسلے میں قران و حدیث میں کوئی چیز نہیں ملتی تو ہم اجتہاد کرتے ہیں لیکن اس کے بعد ہم بے بس ہو جاتے ہیں اور کہ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس علم کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اس کے برعکس ارباب تصوف کے نزدیک علم کا اصلی ژریعہ کشف و الہام ہے جو وہ اپنے دعویٰ کے مطابق خدا کی ذات سے پاتے ہیں کشف و الہام ہونے کو تو شہد کی مکھی کو بھی ہوا اور حضرت موسیٰ کی والدہ کو بھی لیکن اس کو مُستقل ذریعہ علم ماننا اس لئے بعید از فہم ہے کہ ہمیں کوئی ایسی کسوٹی نہیں بتائی گئی جس سے یہ جانچا جا سکے کہ جو الہام ہورہا ہے وہ الہام ِربّانی ہے الہامِ شیطانی نہیں۔
دین کی بنیاد تمام تر عقل پر ہے عقل میں یہ خرابی نہ ہو کہ وہ رشوت لے لیتی ہے بعض اوقات ڈر جاتی ہے کبھی ذرا کسل مند ہو جاتی ہے تو عقل نہائت ہی کار آمد شئے ہے میرے نزدیک ایک عاقل آدمی سے اگرچہ وہ مُلحد ہو بحث ہو سکتی ہے کیونکہ عقل مند تو وہ بات کہے گا جو عقل کے مطابق ہو گی اور عقل کا کچھ حِصّہ ہمارے پاس بھی ہے اس لئے ہم اس سے بحث کر کے اپنی بات منوا سکتے ہیں لیکن ایک صوفی سے کوئی بحث نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ مقامات کی بات کرتے ہیں کہ ہم فلاں مقام تک گئے اور یہ دیکھا اور فلاں مقام پر پہنچے تو و ہ دیکھا ، چونکہ ان کے دین کی بنیاد انہی چیزوں پر ہوتی ہے اس لئے نہ آپ ان کی بات کو سمجھ سکتے اور نہ انہیں اپنی سمجھا سکتے ہیں وہ عقل و نقل کو کوئی اہمیت نہیں دیتے لہذا ہمارے اور ان کے درمیان کوئی چیز مُشترک نہیں رہ جاتی۔
جس کے لئے کسوٹی موجود ہے جس پر پَرکھ کر یہ بتایا جاسکتا ہے کہ کون شخص خدا سے مُحبت کرتا ہے اور کون محبت نہیں کرتا سب سےس بڑی کسوٹی تو ہمارے پاس قرآن مجید ہے جس پر آپ بھی تول اور پرکھ سکتے ہیں مثلاً ایک شخص کے سامنے ایک ایسا موڑ آئے جہاں اُسے یہ فیصلہ کرنا پڑے کہ میں وہ بات اختیار کروں جو میرے اپنے مفاد، میرے دوستوں کے مفاد اور میرے خاندان کے مفاد میں جاتی ہے یا وہ بات اختیار کروں جو خدا کو پسند ہے اگر ایک بندہ اپنے خاندان اور اپنے مفاد سب کو چھوڑ کر خدا کی بات کو اختیار کرے تو وہ خُدا کا محبوب و محِبّ ہے اور اگر دوسرا راستہ اختیار کرے تو وہ منافق ہے قرآن نے خدا تعالیٰ کی اعلیٰ ترین محبت کا نمونہ بھی ہمارے سامنے رکھ دیا ہے اور وہ پیغمبر کی پیروی ہے پیغمبر ﷺ نے اس کو اپنے عمل سے نہائت واضح کر دیا ہے ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے خورد و نوش آرام اور نکاح وغیرہ جیسے معاملات میں تقویٰ کا کچھ زیادہ مظاہرہ کیا تو آپ نے فرمایا کہ میں تم سے زیادہ اللہ سے محبت کرنے والا اور تقویٰ اختیار کرنے والا ہوں اگر میں یہ کام کرتا ہوں تو تمہیں ان کو ترک کرنے کی ضرورت نہیں میرے عمل کے اندر تمہارے لئے نمونہ ہے
میں نے صوفیاء کے بارے میں خود پڑھا ہے کہ انھوں نے ترکِ غذا پر عمل کرنا شروع کیا اور ان کی غذا صرف ایک ماشہ رہ گئی سوال یہ ہے کہ حضورِ اکرم ﷺ نے بھی ایسا ہی کیا ہے؟ابوبکر صدیق اور عمر فاروق نے ایسا کیا ہے؟ کیا پیغمبر کا نمونہ ادنیٰ اور گھٹیا ہے جس کو چھوڑ کر آپ اپنے لئے ایک بلند معیار مقرر کرتے اور اُسے نیکی سمجھتے ہیں۔
تصوف میں اصحاب علم صرف چند ایک ہیں مثلاً شاہ ولی اللہ ایک ذی علم آدمی ہیں غزالی ایک پڑھے لکھے آدمی ہیں ابو اسماعیل ہروی کا شمار حنبلی علماء میں ہوتا ہے یہ لوگ قرآن و حدیث سے واقف ہیں میں نے ان سب کی کتابیں پڑھ رکھی ہیں اور ان کو پڑھنے کے بعد میں تصوّف پر تنقید کرتا ہوں اس مطالعہ سے میں اس نتیجہ پ پہنچا ہوں ک پ تصوّف کا اکثر حصہ قران و سنت کے بالکل خلاف ہے اس نے توحید اور آخرت کے عقائد کی بنیادیں ہلا دی ہیں مسلمانوں کو بدعات کے گورکھ دھندے میں ڈال دیا ہے جو چیز عقائد کی بنیادیں ہلادے اس کو آپ قرآن سے نہیں جوڑ سکتے اس کے لئے ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ بحیثیت مسلمان قران کو کسوٹی مانیں اور تصوف کو اس پر پرکھیں اور اتنے حصہ کو مان لیں جو اس کسوٹی پر پورا اترتا ہو قرآن مھہیمن ہے اس پر پرکھے بحیر تو کوئی حدیث بھی نہیں مانی جا سکتی حال آنکہ حدیث سے زیادہ افضل کوئی اور چیز نہیں ہو سکتی تو تصوّف کو پَرکھے بغیر کیسے مانا جا سکتا ہے اگر کوئی شخص تصوّف کا دلدادہ ہے تو بے شک وہ اپنا شوق پورا کرے ہم اس کو نہیں روکتے لیکن تصوف کی کوئی بات قرآن پر جانچے بغیر اس نے قبول کر لی تو عندہ اللہ وہ پکڑا جائے گا۔
(تدبر فروری 1983)

Previous Post

اٹھارہ اگست: آج پاکستان کے نامور اداکار اور معروف پروگرام “دیکھتا چلا گیا” کے ایس ایم سلیم کی سال گرہ ہے

Next Post

اشتہار بازی اور کبوتر بازی

عبدالمتین اخونزادہ

عبدالمتین اخونزادہ

عبد المتین اخونزادہ بلوچستان کے فرزند اور ممتاز علمی شخصیت ہیں۔مجلس فکر و دانش اور اقبال ریسرچ ڈائیلاگ اینڈ ڈیویلپمنٹ فورم کے زیر اہتمام تزویراتی امور پر علمی و تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ میں مصروف ہیں۔

Next Post
اشتہار بازی اور کبوتر بازی

اشتہار بازی اور کبوتر بازی

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

محشر خیال

توہین مسجد نبوی
محشر خیال

توہین مسجد نبوی اور شخصیت پرستی کے مرض سے اٹھنے والے کے فتنے

مریم نواز
محشر خیال

مریم نواز کہاں ہیں؟

عمران خان
محشر خیال

عمران خان کا سیاسی مستقبل

حمزہ شہباز
فاروق عادل کے خاکے

حمزہ شہباز: سیاست میں اپنے تایا کے ہونہار شاگرد

تبادلہ خیال

عمران خان عدم استحکام کیوں چاہتے ہیں؟
تبادلہ خیال

عمران خان عدم استحکام کیوں چاہتے ہیں؟

یوم مئی
تبادلہ خیال

یوم مئی: یوم مزدور، اس روز آخر ہوا کیا تھا؟

عمران خان
تبادلہ خیال

عمران خان کا مزاج اور وطن دشمنی کا جنون

کپتان
تبادلہ خیال

جھوٹے کپتان کی سچی کہانی

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • پاکستان
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • تفریحات
    • ٹیکنالوجی
    • حرف و حکایت
    • خامہ و خیال
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صحت
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھابے، کھاجے
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • ماہ صیام
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم
    • ورثہ

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.

    No Result
    View All Result
    • تفریحات
      • شوبز
      • کھیل
      • کھانا پینا
      • سیاحت
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
      • صحت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2020 Aawaza - Design by Dtek Solutions.