خواتین کے حقوق و مقدمے کو مردانہ عینک اور قبائلی و ذہنی بندشوں کی بجائے 21 ویں صدی کے زندہ مسائل کی پس منظر میں دیکھنے کا پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان کی جرات مندانہ کوششوں پر محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان/ نساء الحمد اسلامک یونیورسٹی کوئٹہ کے اشتراک سے مجلس فکر و دانش علمی فکری مکالمے/ وویمن ایمپاورمنٹ کونسل کے زیر اہتمام خواتین کی عظمت و رفعت اور ترقی و خوشحالی کے لئے نئے میکنزم تشکیل دینے کی ضرورت و افادیت اور حکمت قرآنی و اقوام متحدہ کے دیرپا ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے کے لئے ممکنہ لائحہ عمل و ضابطہ بندی کی صورت میں قانون سازی و معاشرتی شعور و آگاہی کے ساتھ ساتھ حکومت بلوچستان کے وویمن ایمپاورمنٹ پلان 2020 تا 2024 پر مکالمے و ڈائلاگ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پارلیمانی سیکرٹری محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان ماہ جبین شیران نے کی جبکہ مکالمے و سیمنار سے معروف مصنف و دانش ور پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان، ڈائریکٹر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئیٹہ ڈاکٹر سید محمد حسین تقی زادہ واقفی، سیکرٹری محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان ظفر علی بلیدی،سابق وفاقی وزیر و ممتاز دانشور جاوید جبار،اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری ڈاکٹر حافظ اکرام الحق یسین، مجلس فکر و دانش کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ، جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سرپرست اعلیٰ و سابق صوبائی وزیر حافظ حسین احمد شرودی،جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی،ممتاز عالم دین علامہ سید محمد ہاشم موسوی،سابق ممبر صوبائی اسمبلی و نیشنل پارٹی کے رہنما یاسمین لہڑی،ممتاز دانش ور و مصنف پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی،شھید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن رجسٹرڈ کے چیئرمین ڈاکٹر لعل خان کاکڑ، دارلعلوم بھاگ کے ممتاز عالم دین علامہ قاضی کفایت اللہ، ممتاز وکلاء عامر خان مندوخیل ایڈووکیٹ صائمہ جمالی ایڈووکیٹ، نساء انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل مس نازیہ، ڈائریکٹر محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان منزہ قیوم، وویمن ایمپاورمنٹ کونسل کے سیکریٹری شائستہ حسینہ ،دانش ورہ صدف کیانی اور دیگر نے خطاب کیا.
اس موقع پر مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عورت و مرد کے درمیان الہامی و فطری تقسیم کار اور زندگی کی تشکیل و تعمیر نو کی خوبصورت مقاصد موجود ہیں اور رہتی دنیا تک یہ ازلی و ابدی تقسیم کار و نصب العین صحیح ہے عورت کا درجہ انسان سازی کے بدولت مرد سے بڑھ کر ہے عورتوں کو یہ مقام بلند دینے کے ساتھ مالک ارض و سماء نے تخلیق کائنات کی پس منظر میں عورت ذات کو حسن اور خوبصورت مقصدیت کے ساتھ دانش و حکمت سے بھی بدرجہا نوازا ہے لیکن یہ تلخ حقیقت بھی تاریخ کے تاریک حصے کے طور پر موجود ہے کہ آج اکیسویں صدی کی طرح نزول قرآن و اسلام کے وقت بھی عورت و دانش دونوں جبر اور دباؤ کی گرفت میں تھیں تب اسلامی وحی الہٰی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے کردار اور پاکیزہ مقام کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے بنیادی شعور و آگہی کے لئے علم و حکمت قرآنی کی توضیح و آبرو مندی کا ایمان افروز مقدمہ پیش فرمایا آج 21 ویں صدی میں عورت و دانش ایک بار پھر مغربی تہذیب وتمدن اور علم و ادب جبر و زبردستی اور مشرق میں مردانہ عینک اور قبائلی و ذہنی بندشوں و روایات کی گرفت میں ہیں خواتین کی عظمت و رفعت اسلامی دنیا میں قبائلی روایات و ذھنیت اور مردانہ عینک سے دیکھے جاتے ہیں اور مغربی علوم و فنون عورت کی شائستگی اور آداب و اخلاق کے تذلیل پر چڑھ دوڑے ہیں حالانکہ عورت اپنے ہر روپ میں انسانی احترام اور تکریم و تعظیم میں مردوں سے زیادہ قابل ترجیح و قابلِ احترام ہیں کہ وہ انسان سازی اور انسانی شائستگی پیدا کرنے والے ادارے اور مشین کی حیثیت رکھتے ہیں مشرق نے اپنے افکار و دانش اور وحی الہٰی و شعور نبوت ورسالت کے نور سے عورت کی شائستگی مقصدیت اور نوری وجود کی ارتقاء علم و ادب اور تہذیب وتمدن کے قوتوں و اکائیوں میں بنیادی و جوہری تبدیلی کے باعث نئی جہتیں و تعمیر نو کرنی ہوگی جس میں مردانہ عینک اور قبائلی ذھنیت سے اوپر اٹھ کر 21 ویں صدی کے سماجی ومعاشی حالات اور انسانی ذہانت و شعور و آگاہی وحی الہٰی و نبوت اور رسالت کے ارتقاء پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہوسکیں ایران و ترکی اور ملائیشیا و قطر نے خواتین کی عظمت و ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہیں جبکہ پاکستان و ہندوستان اور افغانستان اب تک مضبوط روایتی اسلامی تشریح قید مذہبی اور سیاسی و قبائلی گرفت میں ہیں، ہمیں ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت و دانش کی ازسرنو تعبیر نو و تعمیر نو کی طرف توجہ دینا چاہیے،،
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے نے اسی بنیادی ضرورت اور جوہری تبدیلی کے لئے خواتین کی رفعت و دانش کی بلندی اور معاشرتی و تمدنی ترقیوں کے پیش نظر شعور نبوت اور وحی الہٰی و حکمت قرآنی کے تناظر میں قومی بحث ومباحثہ کا آغاز کررہے ہیں، اور محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان اور نساء انسٹی ٹیوٹ کوئٹہ کے معاونت سے مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے و وویمن ایمپاورمنٹ کونسل کے زیر اہتمام اس پورے پس منظر کو متعارف کرانے اور اس پر اہل علم و ادب اور علماء کرام و سوسائٹی کے مختلف الخیال افراد و اداروں کی نکتہ نظر لیا گیااور موثر ترین مباحث و دانش مندی کی آرزو مندی اور ترقی و خوشحالی کے لئے پیش رفت کے طور پر سفارشات و شعور ارتقاء کی جانب پیش رفت اور ترقی و خوشحالی کے سفر میں معاشرے کی بہتری اور تبدیلی لانے کے لئے قانون سازی اور معاشی و معاشرتی تبدیلیوں کے لئے سفارشات تیار کی گئی اور جدوجھد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عورت اعداد و شمار کے لحاظ سے معاشرہ کا نصف حصہ ہے لیکن اپنے شوہر،اپنی اولاد اور گرد و پیش پر اثر انگیزی کے اعتبار سے وہ نصف سے بھی زیادہ ہے،لیکن دوسرا تلخ پہلو یہ ہے کہ بڑے بڑے فلاسفہ نے عورت کو دینا کی تمام تر فتنہ سامانیوں اور شر انگیزیوں کا ذمہ دار ٹھرایا ہے بات یہاں بھی نہ رکی اور تخلیق آدم علیہ السلام سے لے کر روز قیامت تک پیش آنے والی تمام پریشانیوں اور شقاوتوں کی ذمہ داری تنہا عورت کے دوش پر یار لوگوں نے ڈالی کیونکہ ان کے خیال میں عورت ہی نے حضرت آدم علیہ السلام کو ممنوعہ درخت سے کھانے اور حکم خداوندی سے گریز کرنے پر آمادہ کیا تھا اور بالآخر انھیں اور ان کی اولاد کو جنت سے زمین پر اتار کر مشقت و شقاوت سے دوچار کرایا یہود و نصاری کی ساری مقدس قدیم مذہبی کتابوں نے بھی ان کے الزام کی تائید کی اور عورت کو ذمہ دار ٹھرایا لیکن اسلام نے عورت کو عزت و عظمت بخشی اسے ایک بیٹی ایک بیوی ایک ماں اور معاشرہ کا ایک فرد بلکہ ان سب سے پہلے ایک انسان کے روپ میں پیش کیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم معاشروں میں عورت کو بطور انسان اور مقصدیت و شعور و دانش کے لحاظ سے ازسرنو ایڈریس کیا جائے کیونکہ جب تک عورت عزت و تکریم اور تہذیبی و فکری تمدنی ترقیوں میں شریک کار نہیں ہونگے اور نسلوں کی راہنمائی و دانش مندی میں خواتین کی عظمت و رفعت تسلیم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل و تعمیر نو ممکن العمل نہیں ہوسکیں گا اس لئے ضروری ہے کہ ہم اس مقالے کو مثبت انداز میں بیان فرمائیں اور اس پر اظہار خیال و مکالمے میں شرعی قوانین اور سماجی و تمدنی ترقیوں کے پیش نظر اقوام متحدہ کے دیرپا ترقیاتی مقاصد اور اہداف و ارمانوں کے ساتھ شعور نبوت اور وحی الہٰی و حکمت قرآنی پر محیط بحث ومباحثہ کا آغاز کیا جائے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کے سلسلے میں مسلمانوں کے اندر بے راہ روی پیدا ہوگئی ہے غلط روایات پھیل گئی ہیں اور ایسی احادیث عام ہوگئی ہیں جو یا تو بالکل موضوع اور گڑھی ہوئی ہے یا اسی کے قریب قریب ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ عورتیں سخت ترین جہالت کے اندر ہیں وہ دین سے بھی ناوقف ہیں اور دنیا سے بھی ناآشنا،عورت کی تعلیم گناہ ہے اور اس کا مسجد جانا ممنوع،نہ ملی مسائل و مشکلات سے اسے دلچسپی ہے اور نہ حال و مستقبل کی تعمیر میں اس کا کوئی رول _ عورت کی تحقیر ایک عام تصور و روش ہے اور اس کی حق تلفی معاشرے کا رواج بن چکا ہے تعلیم و تربیت اور تخلیقات کے میدان میں امت مسلمہ کا شمار اب تیسری دنیا میں ہوتا ہے مشہور زمانہ مصنف عبدالحلیم ابو شقہ کے روایات اور تشریحات کا مطالعہ کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام نے مرد و عورت کے درمیان تعلقات کا دائرہ کس قدر وسیع رکھا ہے اور عورت کے دوش پر کیسی کیسی مقدس اور عظیم ذمہ داریاں ڈالی گئی ہیں مصنف موصوف ہمارے سامنے اسلام کے یہ نقوش پیش کرتے ہیں اور فتحیاب مغرب کی تقلید سے بھی ہمیں دور رکھتے ہیں جدید تہذیب کی گمراہیوں سے بھی ہمیں باز رکھتے ہیں جس تہذیب کے ہم بڑی حد تک اسیر ہو چکے ہیں اور اس گلو خلاصی کے لئے کوشاں ہیں اس لئے نہیں کہ پھر ہم اسی کوتاہ روی کو اپنالیں جس کی وجہ سے ہم شکست سے دوچار ہوئے ہیں بلکہ اس لئے کہ ہم اپنے اسلاف کی تابناک راہ پر گامزن ہو جائیں،عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ اور دور خلافت راشدہ کی راہ پر اسی راہ میں عزت ہے اور بقیہ سب خام خیالیاں اور شہوت رانیاں ہیں،،
اعلامیہ میں
21 ویں صدی کے معروف مصنف و دانش ور پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان کی ان ذہنی و تہذیبی ارتقاء اور مادی ترقی و افادیت کے ساتھ ساتھ نئے ضابطے و تجدید کے ساتھ سائنسی و فکری مکالمے کے ذریعے نئے خطوط پر استوار سماجی و معاشرتی اور معاشی و ترقیاتی اپروچ و بیانئے کی تشکیل و تعمیر نو کی طرف گامزن ہونے کے لئے کلیدی نکات اٹھائے گئے ہیں کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ کائناتی افق پر نمودار ہونے والی تبدیلیاں و فکری رحجانات و ترجیحات میں جوہری تبدیلی کے ساتھ ان قیمتی افکار و نظریات پر مکالمے و شعوری ارتقاء کی جانب سفر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری مباحث و دانش مندی سے استفادہ حاصل کرنے کی راہیں ہموار ہوسکیں۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ مسٔلہ عورت و مرد کے درمیان حریفانہ و مقابلے کی نہیں بلکہ زندگی و ترقی کے دو بنیادی انسانی پہیوں کی طرح اسے قریب تر اور فکری و سائنسی بیانیے کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے کردار ادا فرمائیں کہ یہی ہمارے معاشرے کی ترقی و خوشحالی کا راز ہے اور اسی راستے سے حیاء و آبرو کی حفاظت کاملہ کا کام لیا جاسکتا ہے اسی بنیادی ضرورت اور احساس کے پیشِ نظر وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال خان عالیانی کی دور اندیش اور وزنری قیادت میں محکمہ ترقی نسواں حکومت بلوچستان نے وویمن ایمپاورمنٹ ڈائیلاگ و دانش مندی کے ڈائیلاگ و مباحثے کا راستہ اختیار کیا گیا ہے اور جامع پالیسی 2020 ء تا 2024 ء مرتب کیا گیا ہے ورنہ فکری افلاس اور بھوک و ذہنی بندشیں ہی ہمارے معاشرے کو بانجھ کرکے دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے اور ہم اکیسویں صدی میں آپس میں الجھ کر ذہنی و تہذیبی اور ثقافتی و سماجی شعور کے ضیاع پر افسوس کئے بغیر ذہنی و تہذیبی ارتقاء اور مادی ترقی و خوشحالی اور سائنسی و فکری بیانیے کی تشکیل و تعبیر نو نہیں کر پاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے اجتماعی رویے اور قیادتوں پر فائز سوسائٹی و حکومتوں کے منصب داروں کی تشکیل و تعبیر نو کرنے کے لئے اس طرح کے مفید اور تعمیری ماحول میں انسانیت کی رہبری و دانش مندی کی آرزو مندی کے لئے سنجیدہ اور آبرو مندانہ اقدام و منصوبے تشکیل دیا جاسکے۔