قرآن کریم نے جسے یوم فرقان کہا گیا ہے وہ ہمارے معاشرے میں یوم بدر سے معروف ہے بدر مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان ایک مقام ہے جہاں تاریخ کی سب سے مختصر مگر فیصلہ کن جنگ عظیم لڑی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ مدینہ منورہ سے باہر نکل کر محاذ جنگ پر موجود تھے اور کفار مکہ نے بھی پہلی مرتبہ اسلامی تحریک کا پیچھا کرتے ہوئے بدر کے مقام اکبر تک خود چل کر موت سے ہم کنار ہونے کے لئے تشریف لائے تھے اور واقعتاً باہمت اور جری سپاہ اسلام نے کمال مہارت اور جرات و عظمت کے ساتھ پہلی جنگ میں کم ترین وسائل کی بنیاد پر ایجنڈا و میکنزم تشکیل دینے کی مبارک کوشش جاری رکھی یہاں تک کہ سچ مچ اسلامی لشکر عرب قبائل کے بڑے بڑے افواج اور تفاخرانہ جنگی چالوں سے شکست سے دوچار ہوتے ہیں 21 ویں صدی عیسوی میں حکمت قرآنی اور شعور نبوت ورسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی راہنمائی و روشنی میں تحقیق و جستجو اور تخلیق و تدبیر کی نئی دینا تشکیل و تعمیر کرسکتے ہیں تاکہ انسانی ذہانت و معاشرتی ترقی کے لئے سازگار ماحول تشکیل و تعبیر نو کے لئے بدر کے یوم الفرقان کی مجموعی ضروریات و مقتضیات ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے کورونا وائرس کی ہولناکیوں اور معاشی و سماجی افراتفری کے شکار عالم انسانیت کے لئے بدر کے نرم و نازک تاروں اور روحانی و ملکوتی مشاہدات و تجربات کے ساتھ وحی الہٰی اور شعور نبوت زندہ موضوع بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری مباحث و دانش مندی کے ساتھ نئے ضابطے و رحجانات و ترجیحات کے تعین میں پہل کرنے کی ضرورت ہے