وزیراعظم کا فلسفہ و دورہ کوئٹہ اور سوشل میڈیا کی دباؤ کا اثر وزیراعظم صاحب اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے تقاریر میں نمایاں جھلکتا رہا جب پاکستان کے سب سے پاپولر مگر کارکردگی اور معاشرتی ترقی و تبدیلی کے حوالے سے کمزور ترین وزیراعظم جناب عمران خان صاحب ایک روزہ دورے پر کوئٹہ تشریف لائے رمضان المبارک کے نیک لمحات میں ان کی آمد مبارک ہو مگر عوام کے لئے زحمت کا سبب بنا رہا جناب عمران خان صاحب نے پیچلھے دو ڈھائی سال میں سب سے کم بلوچستان یعنی کوئٹہ کے دورے کئے ہیں تربت مکران اور گوادر کے علاؤہ ابھی جناب وزیراعظم صاحب کو لورالائی،خضدار اور نصیر آباد و جعفر آباد ژوب و چمن جانے کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ہے ہاں جناب عمران خان صاحب چاغی و نوشکی اور خاران بھی نہیں جاسکیں ہیں بادش بخیر جناب عمران خان صاحب جناب وزیراعظم پاکستان نوجوانوں کےلئے ایک پروگرام میں شرکت فرمائی اور زیارت و ہرنائی کچھ سنجاوی مجوزہ قومی شاہراہ کی سنگ بنیاد رکھ دی گئی اور ویسٹرن بائی پاس کوئٹہ کو دو رویہ کرنے کے ساتھ ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا، دو چار ملاقاتیں اور امن و امان و ترقیات و سی پیک و مغربی روٹ کے متعلق بریفننگ کے بعد افطار ڈنر کے لئے واپس اسلام آباد بنی گالہ پیرنی صاحبہ کے پاس ہی حاضری دینے کے لئے پہنچ گئے ہیں جس طرح وطن عزیز کے 22,23 کروڑ عوام روز اپنے گھروں کو لوٹ کر غربت و مہنگائی اور بدانتظامی و افراتفری کا رونا روتے ہیں بلوچستان میں ڈیڑھ کروڑ انسانوں کی عزت و آبرو مندی اور حقوق و تکالیف کیسے اور کتنے دشوار گزار اور مشکلات و خرافات سے پر ہیں اس کا اندازہ کوئٹہ میں بیٹھ کر نہیں کیا جاسکتا ہے اس لئے جناب جام کمال خان عالیانی صاحب نے بھرے مجلس میں جناب وزیراعظم صاحب سے وعدہ لیا کہ وہ لورالائی ژوب ہرنائی زیارت اور قلعہ سیف اللہ و سنجاوی کا دورہ کریں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے گفتگو میں چمن کوئٹہ کراچی کو عوامی زبان میں خونی شاہراہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم صاحب سے استدعا کی گئی کہ وہ اسے فیڈرل پی ایس ڈی پی شامل کیا جائے اور بولان نصیر آباد مین شاہراہ کی تعمیر و دو رویہ کرنے کی ضرورت ہے بلوچستان میں شاہراہوں کی معاشی و ترقیاتی کمزوریوں کے ساتھ حادثاتی اموات میں بے دریغ اضافے بھی بہت خوفناک منظر پیش کرتے ہیں جسے ممکنہ طور پر جناب وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب اور ان کے پارٹی لیڈران اور ان کے لئے سوچنے اور فوجی وردی میں ملبوس دانش ور اور ماہرین تک رسائی حاصل کرنے میں معاونت فرمائیں کہ انتظام و انصرام اور ترجیحات و ترقیات میں تیز رفتار،شفاف اور انسانوں سے محبت و عقیدت کے ساتھ ان کے نسلوں کے لئے مفید اور تعمیری مباحث و فیصلے نہ کرنے کے باعث قومیں ناکام و نامراد یو کر سنبھل جائے یہ ممکن نہیں ہے بلکہ صلاحیت و ظرفیت اور استعداد و توان کی مجموعی ترقی و خوشحالی اور فرائض و اختیارات کے ادراک و تعین میں نسلوں کی راہنمائی و دانش مندی کی ضرورت ہے،،
کب ہم سنبھلنے اور خوف و غم سےآزاد معاشرے کی تشکیل و تعمیر نو کی طرف قدم اٹھائیں گےجناب وزیراعظم صاحب نے اپنے گفتگو میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے جواب میں فرمایا کہ وہ کوئٹہ سے کراچی کے خونی شاہراہ پر سفر کرچکے ہیں واقعتاً یہ خطرناک اور مصروف شاہراہ بن گیا ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی زندگیاں محفوظ کئے جاسکیں اس موقع پر جناب وزیراعظم صاحب نے اپنے سیاسی فلسفے کی تشریح و تعبیر نو بھی کئی گئی مگر سانحہ سرینا ہوٹل پر لب کشائی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان نوجوانوں کے فاتحہ خوانی و دادرسی کے لئے کوئی قدم اٹھایا گیا جو انتہائی قابل افسوس اور قابل گرفت ہے وزیراعظم پاکستان کو بلوچستان پر توجہ دینا چاہیے تاکہ مفید اور تعمیری کام ممکن ہو سکے اور عوام الناس سکون و اطمینان کا سانس لے سکیں