کورونا وائرس کی ہولناکیوں اور معاشی و سماجی شعور میں دارڑوں کے ساتھ ساتھ تہذیبی و نفسیاتی کیفیات بھی پیدا کرتے ہوئے نئے سوالات جنم لے رہے ہیں جن کا مقابلہ میڈیکل سائنسز کے ساتھ شعور و ادراک اور ادب و علم سے ہی ممکن ہے اسلام بطور فطرت جسمانی و ذہنی اور روحانی و اخلاقی صفائی و پاکیزگی کی ضمانت دیتا ہے حالت جنگ ہو یا آگ لگیں تو پہلے اور ضروری مرحلے میں بچاؤ،احتیاط اور تدابیر اختیار کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں سازشیں اور معاشی و نفسیاتی تجزیہ و دلائل کے انبار و تبادلے کا وقت بعد میں تسلی و تشفی کے فرصت میں ہوتا ہے ایک فرد مرد و عورت کی موت پورے انسانیت کی موت قرار دیتے ہوئے زندگی اور حیات کا فلسفہ و دانش مندی مذہب نے ہی اختیار کی ہے کرونا وائرس کی ہولناکیوں اور تیسری لہر نے ہمسایہ ملک ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ پہلے دوسرے لہریں ایران و چائنا میں تباہی و بربادی کے دہانے پر لاکھڑا ہوئے تھے اب اعتماد و احتیاط ہی زندگی ہے اور خوف و بے احتیاطی ہی انسانی دشمنی ہے مساجد و مدارس اور یونیورسٹیوں و فکری اداروں کو احتیاط و افادیت کی معنویت اور آگاہی حفظان صحت کی سہولیات اور معاشی و سماجی شعور کے ساتھ ضمانت درکار ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے گزشتہ روز الحمد اسلامک یونیورسٹی کوئٹہ کیمپس میں,,,, کرونا وائرس کی تیسری لہر کی مجموعی تفصیلات و نقصانات اور بچاؤ و تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت،،،،
پر سیمنار میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا جس کی صدارت یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عروہ جاوید نے کی جبکہ رجسٹرار پروفیسرڈاکٹر محسن جاوید ،شعبہ الائیڈ سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فہیم جعفر،ڈاکٹر عماد نے خطاب کیا اور طلباء وطالبات سمیت اساتذہ کرام اور فیکلٹی ممبران و ڈیپارٹمنٹ ھیڈز شرکت کی