کویٹہ نوروز کی ٹھنڈک کے باوجود ملازمین کے دھرنے اور زور دھار نعروں سے گونج اٹھی ہے اور گرمی و احتجاج کی کوریج و اشتعال انگیزی سے بھرپور ہے بلوچستان کے ہزاروں مرد و خواتین ملازمین نے کوئٹہ کے ھاکی چوک پر سول سیکرٹریٹ کوئٹہ کے سامنے پیچلھے تین دنوں سے دھرنا دے رکھا ہے کہ وفاق کی طرح صوبے میں بھی 25 فیصد تنخواہوں اور مراعات و پنشین میں اضافہ کیا جائے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال خان عالیانی صاحب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملازمین کو اضافے کی صورت میں 15 ارب روپے دینے ہونگے پھر ترقیاتی منصوبوں کے لئے کچھ نہیں بجتا ہے یہی صورتحال صوبے کی مادر علمی یونیورسٹی آف بلوچستان کے پروفیسرز و ملازمین احتجاج پر ہیں کہ ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی کٹوتی کے بعد یونیورسٹی آف بلوچستان کے پروفیسروں و ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنا مشکل امر بن چکا ہے رمضان المبارک کی آمد پر ملازمین کی ہڑتال اور مظاہرے مہنگائی و گرانی کے باعث عوام اور سفید پوش طبقوں کے لئے پریشان حال ہیں حکومت بلوچستان کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے ورنہ تبدیلی سرکاری کی ناکامیوں کا سارا ملبہ باپ پارٹی کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان پر عائد ہوکر رہی گے