کوئٹہ اور چمن سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنان و حساس ضمیر رکھنے والے انسانوں کے لئے درد ناک واقعے کی اطلاع روح فرسا رہی کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پریس سیکرٹری جناب اسد خان اچکزئی صاحب جو کئی مہینوں سے لاپتہ تھے آج سہ پہر کوئٹہ کے نواحی علاقے نوحصار کے ارد گرد ان کی لاش ایک کنویں سے کرین کے ذریعے نکال دی گئی اسد خان اچکزئی شھید عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و ممبر صوبائی اسمبلی جناب اصغر خان اچکزئی صاحب کے چچا زاد بھائی ہیں اور صوبے کے سرحدی شہر چمن سے تعلق رکھتے ہیں اصغر خان اچکزئی صاحب کے والد محترم جناب حاجی جیلانی خان اچکزئی صاحب بھی دن دیہاڑے چمن شہر میں قتل کر دیے گئے تھے اور ان کے خوبصورت و نوجوان بھائی جناب عسکر خان اچکزئی ایڈووکیٹ 08 اگست 2016 ء کے المناک و درد ناک سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ میں 72 وکلاء و شہریوں اور میڈیا پرسنز کے ساتھ لقمہ اجل بنے تھے جس میں جناب باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ، عبدالقاہر شاہ نوروزئی ایڈووکیٹ،بلال جان کاسی و سنگت جمال الدینی ایڈووکیٹ سمیت 52 وکلاء لمحوں میں لقمہ اجل بن گئے یوں جناب اصغر خان اچکزئی صاحب کے گھر سے معمول کے اموات و حوادث سے ہٹ کر یہ تیسرا بڑا اور انتہائی سنگین نوعیت کا المناک واقعہ ہیں.
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ کس بربادی اور تباہی کی طرف گامزن ہے؟ عسکریت اور شدت پسندی کے خلاف طویل عرصے تک لڑائی لڑنے کے خلاف جنگوں نے ہمیں بہت کچھ برباد کرنے و تبدیل کرنے پرمجبور کیا گیا ہے؟ بحیثیت معاشرہ ہمیں اپنے اجتماعی سیاسی و سماجی شعور اور نئے عمرانی معاہدے پر غور وفکر کرنا ہوگا ورنہ باری باری اس طرح درد ناک طریقے سے قتل و غارتگری جاری رہے گی جناب اسد خان اچکزئی صاحب کی مظلومیت اور غمزدہ شہادت پر تعزیت و ہمدردی کے ساتھ ساتھ یہ بنیادی نوعیت کا سوال ضروری ہے کہ روایتی طرز حکمرانی و سیاسی قیادتوں کے ذریعے اب نجات و آبرو مندی ممکن نہیں ہے اس لئے حکمت قرآنی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے تناظر میں جدید رجحانات اور تحقیقات کی روشنی میں قرآن کریم کی پکار پر جب تک دھیان دے کر فرسودہ اور شکستہ ریاستی پالیسی و ڈھانچہ سے انسانی زندگی میں انسانی احترام، آزادی اور سماجی انصاف و تحفظ زندگی اب ممکن نہیں رہا تو پھر نئے عمرانی و سماجی شعور اور فکری و سائنسی بیانیے کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے بیٹھنے کی ضرورت و حاجت پیدا کرنے کی کوشش شروع ہوسکتی ہیں۔